امریکہ اور جنوبی کوریا نےکئی برسوں بعد اپنی سب سے بڑی مشترکہ فوجی تربیت شروع کر دی ہے دونوں ممالک شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری خطرے کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن کو بڑھا رہے ہیں۔ ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر سے شروع ہونے والی ان مشقوں کے نتیجے میں شمالی کوریا کی طرف سے ایک برہم رد عمل آسسکتا ہے، جو اس سال ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کی اپنی سرگرمی میں ریکارڈ اضافہ کر چکا ہے ۔
الچی فریڈم شیلڈ نامی یہ مشقیں یکم ستمبر تک جنوبی کوریا میں جاری رہیں گی اور ان میں ہوائی جہاز، جنگی بحری جہاز، ٹینک اور ممکنہ طور پر ہزاروں فوجیوں پر مشتمل فیلڈ مشقیں شامل ہوں گی ۔
اگرچہ واشنگٹن اور سیول اپنی مشقوں کو دفاعی قرار دیتے ہیں ، تاہم شمالی کوریا انہیں حملے کی رہرسل کے طور پر پیش کرتا ہے اور وہ انہیں جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی اپنی تیاری کے جواز کے لیے استعمال کر چکا ہے ۔
الچی فریڈم شیلڈ نامی مشقوں میں ، جو سرکاری ملازمین کی زیر قیادت جنوبی کوریا کے چار روزہ سول ڈیفینس پروگرام کے ساتھ شروع ہوئیں، مبینہ طور پر کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے مشترکہ حملوں کی مشقیں، ہتھیاروں اور ایندھن کی فرنٹ لائن کمک اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ہٹانے کی مشقیں شامل ہوں گی۔
اتحادی ڈرون حملوں اور یوکرین میں روس کی جنگ کے دوران دکھائی گئی دوسری نئی تبدیلیوں سے نمٹنے کی تربیت بھی دیں گے اور بندر گاہوں، ہوائی اڈوں اور سیمی کنڈکٹر جیسی بڑی صنعتی تنصیبات پر حملوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ سول اور فوجی جوابی کارروائیوں کی بھی مشق کریں گے ۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے گزشتہ برسوں میں ٹرمپ انتظامیہ کی سفارت کاری کے لیے جگہ بنانے یا کویڈ 19 کے خدشات کے باعث اپنی کچھ باقاعدہ مشقیں منسوخ اور کچھ کو کم کر کےکمپیوٹر ماڈلز تک محدود کر دیا تھا ۔
2019 کے اوائل میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم یونگ ان کے درمیان ہونے والی دوسری ملاقات کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ تب امریکیوں نےشمالی کوریا کی جانب سے ایک پرانے نیوکلیئر کمپلیکس کو ختم کرنے کے بدلےا مریکہ کے زیر قیادت اقتصادی طور پر مفلوج کردینے والی پابندیوں کے خاتمے کے مطالبوں کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کمپلیکس کا خاتمہ شمال کی جانب سے جوہری صلاحیتوں سے جزوی دستبرداری کےمترادف ہوتا۔ تب سے کم نے امریکی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جوہری مزاحمت کو تقویت دینے کا عزم کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج نے الچی فریڈم شیلڈ میں حصہ لینے والے جنوبی کوریائی اور امریکی فوجیوں کی تعداد ظاہر نہیں کی ہے، لیکن اس تربیت کو طاقت کے ایک پیغام کے طور پر پیش کیا ہے۔ سیول کی وزارت دفاع نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ الچی فریڈم شیلڈ اتحادیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر تربیت اور فیلڈ مشقوں کو معمول کا حصہ بناتی ہے تاکہ انہیں اپنا اتحاد مستحکم کرنے اور شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن مضبوط کرنے میں مدد ملے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا مشقیں منسوخ یا کم کرنے سے قبل ہر موسم بہار اور موسم گرما میں بڑی مشترکہ مشقیں کرتے تھے۔ موسم بہار کی مشقوں میں لائیو فائر مشقیں شامل ہوتی تھیں جن میں بڑی تعداد میں زمینی، فضائی اور سمندری فوجی آلات اور عام طور پر لگ بھگ 10,000 امریکی اور 200,000 کوریائی فوجی شامل ہوتے تھے۔ ہزاروں اتحادی فوجیوں نے موسم گرما کی مشقوں میں حصہ لیا، جن میں بنیادی طور پر مشترکہ فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے کمپیوٹر ماڈل کے ذریعے مشقیں شامل تھیں، اگرچہ اس سال جنوبی کوریا کی فوج نے فیلڈ ٹریننگ کی بحالی پر زور دیا ہے۔
یہ مشقیں گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی اس تجویز کو مسترد کیے جانے کے بعد ہو رہی ہیں جس میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے اقدامات کے بدلے اقتصادی فوائد کی بات کی گئی تھی ۔
گزشتہ ماہ ایسو سی ایٹڈ پریس کو ایک انٹر ویو میں شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر چھو جن نے کہا تھا کہ اگر امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ فوجی مشقوں سمیت اپنے معاندانہ فوجی دباو کو ختم نہ کیا تو انہیں سیکیورٹی کے ایسے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہو گی۔
گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے دو مشتبہ کروز میزائلوں کی لانچنگ نے 2022 میں اس کی میزائل تجربات کی رفتار میں ایک ریکارڈ اضافہ کیا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی تجربات کی بڑھی ہوئی سر گرمی اس کی دوہری نیت کو اجاگر کرتی ہے ، ایک تو اپنے اسلحے میں اضافہ کرنا اور دوسرا امریکہ کو اس پر مجبور کرنا کہ وہ شمالی کوریا کو ایک جوہری طاقت کے طور پر قبول کر لے، تاکہ وہ ایک مضبوط پوزیشن سے اقتصادی اور سیکیورٹی کی مراعات پر بات چیت کر سکے ۔
کم جونگ اُن جلد ہی آگے بڑھ سکتے ہیں کیونکہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ شمالی کوریا ستمبر 2017 سے اپنے پہلے جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے ، جب اس نے اپنے بین البر اعظمی میزائلوں پر فٹ ہونے والا ایک تھرمونیوکلیئر ہتھیار تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)