رسائی کے لنکس

امریکہ کے ساتھ جنگ ​​کیلیےمکمل طور پر تیار ہیں, شمالی کوریا کا انتباہ


شمالی کوریا کی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی اس تصویر میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن پیانگ یانگ میں، کوریائی جنگ میں لڑائی ختم کرنے والی جنگ بندی کی 69ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران اپنی تقریر کر رہے ہیں۔
شمالی کوریا کی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی اس تصویر میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن پیانگ یانگ میں، کوریائی جنگ میں لڑائی ختم کرنے والی جنگ بندی کی 69ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران اپنی تقریر کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے بدھ کو رات گئے خبردار کیا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ کسی بھی فوجی کشیدگی کے لیے "مکمل طور پر تیار" ہے

سرکاری میڈیا میں رپورٹ کیے گئے اس انتباہ کو پیانگ یانگ کی تازہ ترین دھمکی کے طور پر دیکھا جار رہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ شمالی کوریا جلد ہی اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرے گا۔

کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق، ملک کے رہنما کم نے کوریائی جنگ کے خاتمے کی سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں خبردار کیا کہ اگر جنوبی کوریا نے کوئی "خطرناک کوشش" کی تو اس کی حکومت کو ختم کر دیا جائے گا۔

جنوبی کوریا کے قدامت پسند صدر یون سک یول نے مئی میں عہدہ سنبھالا تھا، انہوں نے بار بار قبل از وقت حملوں کے امکان کی بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جنوبی کوریا کو کسی فوری حملے کے آثار نظر آتے ہیں تو وہ شمالی کوریا کی قیادت سمیت ملک کے خلاف پیش بندی کرتے ہوئےحملہ کر سکتا ہے۔

اس کے جواب میں کم نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کا "فوری طور پر سخت طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا،" انہوں نے مزید کہا کہ "یون سک یول حکومت اور اس کی فوج کو ختم کر دیا جائے گا۔"

کم نے کہا، "اگر جنوبی کوریا کی حکومت اور اس کے فوجی غنڈے یہ سوچتے ہیں کہ وہ مخصوص فوجی ذرائع یا طریقوں کی بنیاد پر ہماری فوجی طاقت کے کچھ حصے کو بے اثر یا تباہ کر سکتے ہیں، تو وہ غلطی پر ہیں۔"

اپنی تقریر میں کم نے بار بار اپنے ملک کے جوہری ہتھیاروں کا فخریہ انداز میں حوالے دیا اور اشارہ کیا کہ وہ ضرورت پڑنے پر انہیں استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ کسی بھی فوجی تصادم کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے اس سال پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں میزائلوں کے تجربے کیے ہیں ۔ امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق پیانگ یانگ نے بظاہر ایک اور جوہری تجربے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

شمالی کوریا کے اقدامات کے جواب میں، جنوبی کوریا نے امریکہ کے ساتھ اپنے ملک کے کئی دہائیوں پرانے فوجی اتحاد کو بڑھا دیا ہے۔ دونوں ممالک نے جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کو روکنے کی کوشش میں فوجی طاقت کے مزید واضح مظاہروں پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اگلے ماہ امریکہ اور جنوبی کوریا بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں دوبارہ شروع کریں گے جو برسوں سے معطل تھیں، کیونکہ اس دوران دونوں ممالک نے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی راہ اختیار کر رکھی تھی۔

اگرچہ دونوں اتحادیوں کا کہنا ہے کہ مشقیں دفاعی نوعیت کی ہیں، مگرشمالی کوریا ان مشقوں کو حملہ کرنے کی تیاریوں کے طور پر دیکھتا ہے اور اکثر انہیں دھمکیاں دینے یا دیگر اشتعال انگیزی کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

بدھ کے روز اپنے خطاب میں کم نے امریکہ کے "دوہرے معیار" اور "دھوکے باز رویے" کے الزامات لگا کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے شمالی کوریا کی فوجی چالوں کو معمول کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ-جنوبی کوریا کی مشقیں "ہماری قومی سلامتی کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہی ہیں۔"

سیئول میں ایک پریس کانفرنس میں جنوبی کوریا کی وزیر خارجہ پارک جن نے بد ھ کو شمالی کوریا کی جوہری اور میزائل کی ترقی کو جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کی بنیادی وجہ قرار دیا۔

پارک نے شمالی کوریا کو مزید کسی جوہری تجربہ کرنے کے خلاف بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدام سے شمالی کوریا کے خلاف مزید بین الاقوامی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا ایک ایسی صورتحال میں ہے جہاں اسے احتیاط سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

منگل کے روز، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ شمالی کوریا کے جوہری تجربے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ البتہ انہوں نے ااس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ موجودہ صورت حال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے خلاف اضافی پابندیوں کی صورت میں جواب دینا مشکل ہوگا۔

روس اور چین نے، جو سلامتی کونسل کے ویٹو کا اختیار رکھنے والے ارکان ہیں، حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا پر پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے، نہ کہ ان میں توسیع کرنے کا۔

XS
SM
MD
LG