اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو روس کی جانب سے مزید فوجیوں کو متحرک کرنے اور صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی پرتنقید کرتےہوئے ، روس پر یوکرین میں جنگ کو تیز کرنے پر اس کی مذمت کی ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجتماع کے موقع پر کونسل کے وزرائے خارجہ کے الگ سے ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں کہا کہ،" کونسل کے ہر رکن کو یہ واضح پیغام بھیجنا چاہئے کہ ان غیر ذمہ دارانہ دھمکیوں کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے ۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کلیبا نے کہا، کل پوٹن نے فوجیوں کو متحرک کرنے کا اعلان کیا ۔ لیکن انہوں نے درحقیقت پوری دنیا کے سامنے اپنی شکست کا اعلان کیا ۔ آپ تین لاکھ یا پانچ لاکھ لوگوں کو بلا سکتے ہیں ، لیکن وہ اس جنگ میں کبھی نہیں جیتیں گے ۔ آج ہر یوکرینی ایک ہتھیار ہے جو یوکرین کےدفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔
روسی صدر کی جانب سے یوکرین میں چار مقبوضہ علاقوں کا بظاہر اپنے ساتھ الحاق کرانے کی ایک کوشش کے بارے میں آئرلینڈ کے خارجہ اور دفاع کے امور کے وزیر سمون کوینی نے کہا کہ، یہ طاقت کے استعمال سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے اور کوئی بھی جعلی ریفرنڈم بنیادی حقیقت کو نہیں تبدیل کر سکتا ۔
سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹریس نے کونسل کو بتایا کہ تازہ ترین تبدیلیاں خطرنا ک اور پریشان کن ہیں۔
چین کے وزیر خارجہ نے فریقوں پر مذاکرات کو بغیر پیشگی شرائظ کے بحال کرنے پر زور دیا ۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اپنے ہم منصبوں کی کسی تنقید کو نہیں سنا اور تین گھنٹے کے اجلاس کے دوران زیادہ تر وقت اپنے نائب اور ایک جونیئر سفیر کو اپنی نشست پر بٹھا یا اور صرف اپنی تقریر کرنے کے لیے وہاں آئے۔
لاروف نے فوجیوں کو متحرک کرنے یا پوٹن کی تازہ ترین جوہری دھمکیوں پر بات نہیں کی۔ ریفریڈ م کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر وولودو میر زیلنسکی کے روسی فوبیا کے بیانات کا تنیجہ ہیں جنہو ں نے لوگوں سے کہا کہ جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ روسی ہیں تو وہ روس چلےجائیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سر براہ جوزف بوریل نے کونسل کو بتایا کہ اخلاقی طور پر اور سیاسی طور پر روس پہلے ہی جنگ ہار چکا ہے ۔ اور وہ میدان جنگ میں بھی ہار رہا ہے ، یوکرین غالب ہو کر رہے گا۔