یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ روس کو ان کے ملک میں جعلی ریفرنڈمز کی بنیاد پر عالمی سطح پر تنہا کردینا چاہیے۔
انہوں نے ویڈیو کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ '' اس سب کو روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے۔ ہروہ چیز جو روس کرتا ہے اس کے ردِعمل میں اسے مکمل طور پر تنہا کردیا جائے۔''
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو پر مزید پابندیاں لگانی چاہئیں اور اسے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کے حق سے محروم کردینا چاہیے اور تمام بین الاقوامی اداروں سے معطل کردینا چاہیے۔
اس موقع پر زیلنسکی نے ممکنہ الحاق سےبھی خبردار کیا۔
یوکرین کے صدر نے کہا''مقبوضہ علاقوں کا الحاق، اقوام متحدہ کے منشور کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ یہ دوسری ریاست کے علاقوں کی چوری کی کوشش ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کو مٹانے کی ایک کوشش ہے۔''
ان کے بقول ''اگر ماسکو ان علاقوں کا الحاق کرے گا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس کے صدر کے ساتھ بات کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا۔''
واضح رہے کہ یوکرین ، امریکہ اور دوسرے مغربی ملک ان ریفرنڈمز کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی مذمت کر چکے ہیں ۔ ان کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنا بہت زیادہ خارج از امکان ہے ۔
اقوام متحدہ کے سیاسی امور کی سر برا ہ روز میری ڈی کارلو نے کونسل کے اراکین کو بتایا کہ یہ ریفرنڈمز "مقبول رضامندی کا جائز اظہار نہیں ہیں۔''
روسی خبر رساں ادارے'آر آئی اے نووسٹی' نے منگل کو رپورٹ کیا کہ ڈونیٹسک، لوہانسک ، زپوریژیا اور خرسون میں پانچ دن کی ووٹنگ کے بعد اب تک شمار کیے جانےوالےووٹوں کے مطابق ، تمام چارعلاقوں کے 97 فی صد سے زیادہ ووٹرز نے الحاق کی حمایت کی ہے۔ یہ تمام علاقے مجموعی طور پر یوکرین کے علاقے کا تقریباً 15 فی صد حصہ ہیں۔
روسی سفیر ویزلی نیبنزیا نے کونسل کے اراکین کو بتایا کہ اب کیف کو نہ صرف کرائمیا اور ڈونباس بلکہ خرسون اور زپوریژیا کے علاقوں کے لوگ بھی مسترد کر رہے ہیں ۔
یوکرین اور مغرب میں اس بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ اگر ان علاقوں کا الحاق ہو گیا تو روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین کی فورسز کی جانب سے ان پر دوبارہ قبضے کی کسی کوشش کو خود روس پر حملہ قرار دینے کا دعوی کریں گے۔
امریکہ او ر البانیا نے سلامتی کونسل کے اراکین کو قرار داد کا ایک مسودہ پیش کیا ہے جس میں ان ریفرنڈمز کی مذمت کرتے ہوئے ملکوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی کسی بھی تبدیل شدہ حیثیت کو تسلیم نہ کریں اور روس پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اپنے فوجی ملک سے نکال لے۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ''اگر روس یہاں کونسل میں خود کو احتساب سے بچانے کا انتخاب کرتا ہے، تو ہم پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف دیکھیں گے کہ وہ ماسکو کو ایک واضح پیغام بھیجے۔ دنیا کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا دفاع کرنا چاہیے۔''
انہوں نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انہیں سلامتی کونسل میں اس ہفتے کے آخر میں یا اگلے ہفتے کے شروع میں ووٹنگ کی توقع ہے ۔
دوسری جانب روس میں پوٹن کی جانب سے ریزرو فوجیوں کی طلبی کےخلاف بڑے پیمانےپر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جب کہ پولیس ماسکو اور دوسرے مقامات پر سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر رہی ہے۔