رسائی کے لنکس

روس کا یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی ’شرمناک خلاف ورزی‘ ہے، بائیڈن


صدر جو بائیڈن اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ صدر نے اپنے خطاب میں پاکستان میں سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے ماحولیاتی تغیر اور اس کی انسانی قیمت کو بھی اجاگر کیا ہے۔

بائیڈن نے دنیا میں جاری تنازعات کے سفارتکاری کے ذریعے حل اور انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی اعادہ کیا۔

بدھ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے بدھ کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمنٹے میں امریکی کرادار کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے حوالہ دیا اور کہا کہ ملک کا زیادہ تر حصہ ابھی تک زیر آب ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ ماحولیات تبدیلیاں ہی ہیں جن کے سبب قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی اور قحط کا سامنا ہے جبکہ پاکستان اس وقت بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان کے بقول ’’ماحولیاتی تغیر کی یہ بڑی انسانی قیمت ہے جو ہم چکا رہے ہیں‘‘۔

یوکرین جنگ پر سخت برہمی کا اظہار

صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس بارے میں تفصیلی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا:’’ روس نے شرمناک انداز میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے‘‘۔

اصدر نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ایک اہم رکن ملک نے ایک آزاد خودمختار ملک کے علاقوں پر قبضہ کیا ہے اور یوکرین میں شہریوں کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن یورپ کے خلاف جوہری ہتھیاروں کی دھمکیاں ایک غیر محتاط رویہ ہے اور ایک ایسے ملک کی ذمہ داریوں کے منافی ہے جو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کنندہ ہے۔

’’ہایٹمی جنگ جیتی نہیں جا سکتی، اس لیے لڑی بھی نہیں جانی چاہیے۔‘‘

غذائی تحفظ

صدر بائیڈن نےعالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے 2.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی امداد کا بھی اعلان کیا۔

وائٹ ہاوس نے صدر کے غذائی تحفظ کے امدادی اعلان کے ساتھ ایک فیکٹ شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وبائی امراض کے پیچیدہ اثرات، موسمیاتی بحران کا گہرا ہونا، توانائی اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اورروس کے یوکرین پر حملے سمیت طویل تنازعات نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ہے اور عالمی خوراک کی قیمتوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

آب و ہوا کا چیلنج

آب و ہوا کے عالمی چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ مسئلہ دنیا کے تمام لوگوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ماحولیاتی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے کے 369 بلین ڈاالرز کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے پیرس کلائیمیٹ معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے، اور آب و ہوا کے مسئلے پر ایک بڑی عالمی کانفرس منعقد کی جہاں مختلف ممالک نے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک رکھنے کا اعادہ کیا۔

پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے حوالے سے بائیڈن نے کہا: "پاکستان کا زیادہ تر حصہ زیر آب ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے"۔

پوٹن کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کی مذمت

صدبائیڈن نے روس پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی "غیر محتاط" اور "غیر ذمہ دارانہ" دھمکیاں دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کی رکنیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز صدر پوٹن نے یوکرین میں جنگ پر بات کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی ڈھکے چھپے لفظوں میں دھمکی دی تھی۔

اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں بائیڈن نے کہا، "ایک بار پھر، آج ہی، صدر پوٹن نے عدم پھیلاؤ کی حکومت کی ذمہ داریوں کو لاپرواہی سے نظر انداز کرتے ہوئے، یورپ کے خلاف واضح جوہری دھمکیاں دی ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ایٹمی جنگ نہیں جیتی جا سکتی اور نہ ہی لڑی جانی چاہیے۔

بائیڈن نے کہا کہ ماسکو کے دعووں کے بر عکس کسی نے بھی روس کو یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے دھمکی نہیں دی تھی۔

جمہوریت اور انسانی حقوق

صدر بائیڈن نے اپنی تقریر میں برما، چین، ایران، افغانستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق اور جمہوریت کی صورتحال کا بھی احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ملک میں اور دنیا بھر میں جمہوریت کے دفاع کے لیے پر عزم ہے۔

خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق بائیڈن نے بدھ کے روز ایک بیان میں یہ بھی کہا تھاا کہ دنیا کے ہر حصے میں بنیادی آزادیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے گزشتہ ماہ کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں چین کے مغربی علاقے میں ایغوروں اور دیگر بڑی تعداد میں مسلم نسلی گروہوں کے خلاف ممکنہ "انسانیت کے خلاف جرائم" کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

بائیڈن نے خطاب میںمیانمار میں فوجی جنتا، افغانستان کنٹرول کرنے والے طالبان اور اور ایران پر بھی تنقید کی۔

ایران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ ملک میں ان مظاہروں کی حمایت کرتا ہے جو حالیہ دنوں میں ایک 22 سالہ خاتون کی "مورال پولیس" کی حراست میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

ایران میں اخلاقیات یا مورالز پولیس کے مطابق خاتون نے اسلامی لباس کے کوڈ کی خلاف ورزی کی تھی۔

بائیڈن نے کہا: "آج ہم ایران کے بہادر شہریوں اور بہادر خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں، جو اس وقت اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔"

اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ "امریکہ ہمیشہ ہمارے اپنے ملک اور پوری دنیا میں انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے آئین میں درج اقدار کو فروغ دے گا۔

صدر جو بائیڈن نے دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا جوہری جنگ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی لہٰذا اسے لڑا بھی نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بارے میں بہت واضح ہے کہ کبھی ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG