آسٹریلوی حکام شام کےحراستی کیمپوں سے داعش کے جنگجوؤں کی 60 سے زیادہ آسٹریلوی بیواؤں اور بچوں کو وطن واپس بلانےکی تیاری کر رہے ہیں۔حکام کا اصرار ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو وطن واپس بھیجنے پر نگرانی میں رکھا جائے گا اور یہ کہ خواتین احکامات کے تابع رہنے پر رضامند ہو گئی ہیں۔
20 سے زیادہ آسٹریلوی خواتین اور تقریباً 40 بچے شمال مشرقی شام کے الحول اور روج حراستی کیمپوں میں قید ہیں۔ وہ داعش کے ہلاک شدہ یاقید عسکریت پسندوں کی بیوائیں ، بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔
آسٹریلوی حکام نے کہا ہے کہ اس کا امکان نہیں ہے کہ سب کو ایک ساتھ باہر لایا جائے گا اور یہ کہ رہائی کے کئی مشنز کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
بہت سی خواتین نے زور دے کر کہا ہے کہ انہیں ان کے شوہروں نے شام جانے کے لیے دھوکہ دیا یا دباؤ ڈالا تھا ۔
لیکن آسٹریلیا میں، حزب اختلاف کے قانون سازوں کا خیال ہے کہ ایسے افراد کی وطن واپسی سے ، جن کو انتہا پسندبنایا جا سکتا تھا، ایک غیر ضروری خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ پولیس اور آسٹریلوی سیکیورٹی انٹیلی جینس تنظیم کے انتظامی بندو بست اور نگرانی کے مالی اخراجات کے بارے میں بھی خدشات ہیں۔
حزب اختلاف کے رہنما پیٹر ڈٹن نے منگل کو کینبرا میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹریلوی حکومت کو رہائی کے منصوبے کی مخصوص تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔
انہوں نےکہا کہ ،" ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ASIO اور آسٹریلوی فیڈرل پولیس کس طرح محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے آسٹریلوی عوام کو محفوظ رکھنے کی ضمانتیں فراہم کر سکتی ہے۔ وزیر اعظم کو تفصیلات اور آسٹریلوی عوام کو یقین دہانیاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
آسٹریلیا نے 2019 میں کیمپ سے ایک حاملہ ٹین ایجر سمیت، آٹھ آسٹریلوی یتیم بچوں کو رہا کرانے کا ایک خفیہ مشن شروع کیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے، کینبرا کی حکومت نےسیکیورٹی کے خدشات کےپیش نظر وطن واپسی کی مزید کوششوں سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم اب عہدےداروں کا خیال ہےکہ خواتین اور ان کے بچوں کی رہائی کو زیر غور لانا محفوظ ہے۔
شام کے کیمپوں میں پھنسے قیدیوں کے وکلاء نے کہا ہے کہ اب جب کہ موسم سرما قریب ہے، کیمپوں کے اندر حالات خطرناک اور غیر محفوظ ہیں۔
وکیل رابرٹ وان آلسٹ نے آسٹریلوی براڈ کاسٹنگ کور کو بتایا کہ زیر حراست افراد ، حکام کے ساتھ مل کر آسٹریلوی معاشرے میں دوبارہ ضم ہونے کے لئے کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ،" ابتدا میں وطن واپس لائے جانے والوں کی نگرانی ہو گی اور ان کے اور وفاقی اور ریاستی اداروں کے درمیان بات چیت ہوگی ، جو یہاں انجام پائےگی ، اور ہر خاندان مختلف ہو گا اور ہر ماں یا خاتون ، اور بچوں کو مختلف طریقوں سے معاشرے میں ضم کیا جائےگا۔
جرمنی شام کے کیمپوں سے اپنے 91 شہریوں کو وطن واپس لے جا چکاہے ، جب کہ فرانس اپنے86 اور امریکہ اپنے 26 شہریوں کو وطن واپس لےگیا ہے۔
قازقستان، کوسوو اور روس بھی اپنے بہت سے شہریوں کو وطن واپس لا چکےہیں۔