پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ عمران خان کی قیادت میں لاہور سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔
جمعے کو تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد لانگ مارچ میں شرکت کے لیے لاہور کے لبرٹی چوک پر جمع ہوئی۔ جہاں عمران خان اور پارٹی کے دیگر قائدین بھی خصوصی کنٹینر پر موجود تھے۔
اس موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے فوج کے ترجمان اور خٖفیہ ادارےانٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے سربراہ کی جمعرات کو کی گئی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ہم غیر سیاسی ہیں حالانکہ اس سے زیادہ سیاست والی پریس کانفرنس تو شیخ رشید کو بھی کرتے ہوئے نہیں سنا۔
انہوں نےکہا کہ آپ نے پریس کانفرنس میں عمران خان کو نشانہ بنایالیکن چوروں کے ٹولوں پر بات کیوں نہیں کی؟ انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہیں کیوں کہ وہ ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔
عمران خان کے خطاب کی مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
'ریڈ لائن از ریڈ زون'
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان پرامن لانگ مارچ کے اپنے وعدے پر قائم رہتے ہیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر ریڈ زون کی طرف آنے کی کوشش کی گئی تو میں واضح کرتا ہوں کہ 'ریڈ لائن از ریڈ زون'۔
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ: شرکا اسلام آباد کیوں جا رہے ہیں؟
شرکا کا لبرٹی چوک پر اکٹھ
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں سے قافلے لبرٹی چوک پہنچے تھے۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق لانگ مارچ لاہور کے بعد مختلف شہروں میں قیام کرتا ہوا لگ بھگ ایک ہفتے میں اسلام آباد پہنچے گا۔
پہلے مرحلے میں لانگ مارچ لاہور سے شاہدرہ پہنچے گا جس کے بعد گوجرانوالہ اور پھر سیالکوٹ سے ہوتا ہوا گجرات پہنچے گا۔
کراچی اور کوئٹہ سے لانگ مارچ کے قافلے آج جب کہ جنوبی پنجاب ، ملتان اور خیبر پختونخوا سے قافلے بدھ کو اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے اورتمام قافلے چار نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔
ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جب کہ کیپٹل پولیس نے شہر کے داخلی راستوں پر ناکے متحرک کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان حکومت مخالف مارچ کی گزشتہ کئی مہینوں سے تیاری کر رہے تھے۔ جس کے لیے وہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں سے مختلف شہروں میں حلف بھی لیتے رہے ہیں۔
عمران خان کو سمجھاتا رہا کہ کچھ لوگ ان کی سیاست کو کسی اور ڈگر پر لے جا رہے ہیں: فیصل واوڈا
تحریکِ انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو سمجھاتے رہے، نشان دہی کرتے رہے کہ آپ کی 26 سال کی جدوجہد کو کچھ لوگ کسی اور ڈگر پر لے کر جا رہے ہیں۔ جس سے ملک کو نقصان اور پی ڈی ایم کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ ہم سمجھوتے کے بہت قریب تھے، بہت جلد اُن لوگوں کے نام سامنے لاؤں گا۔
'نظام بدلنے کے لیے لوگ گھروں سے نکلیں'
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اہلِ لاہور سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کے ساتھ پاکستان کا نظام بدلنے کے لیے نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج آپ مارچ کا حصہ نہیں بنتے تو اس نظام سے کوئی گلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر نظام کو بدلنا چاہتے ہیں تو گھر سے نکلیں ورنہ آپ کے بچوں کی زندگیاں بھی اسی نظام میں گزریں گی۔
اسلام آباد کی طرف چڑھائی کرنے والوں کا راستہ روکیں گے: رانا ثناء اللہ
دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسلام آباد میں چڑھائی کی نیت سے آنے والے مسلح جتھوں کا بزور طاقت راستہ روکیں گے اور قانون کے مطابق اس سے نمٹا جائے گا۔
راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کا لانگ مارچ پرامن رہتا ہے تو انتظامیہ اس میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی، لیکن اگر اسلام آباد کی جانب چڑھائی کی کوشش کی گئی تو پھر اسے بزور طاقت روکا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے بعد عمران خان کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے۔
عمران خان کے لانگ مارچ کے پہلے دن کا شیڈول
تحریکِ انصاف کے مطابق لانگ مارچ کے پہلے روز عمران خان کا قافلہ لاہور میں ہی رہے گا جس کے بعد ہفتے کو یہ مارچ براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گا۔
جمعے کو لبرٹی چوک کے بعد لاہور کے علاقے اچھرہ، مزنگ، ایم اے او کالج، پوسٹ آفس، داتا دربار سے ہوتا ہوا یہ مارچ آزادی چوک پہنچے گا، جہاں سے اگلے روز مارچ اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گا۔
'لانگ مارچ سے عدم استحکام کا خدشہ ہے'
وفاقی وزارتِ داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو ایک مراسلہ جاری کیا ہےجس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے عدم استحکام کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ہر صوبہ وفاقی قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہے۔آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاق صوبوں کو ہدایات دے سکتا ہے۔
واضح رہے چند روز قبل حکمران جماعت پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اپنے ایک اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے جب کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی آئین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق ہو گی۔