بھارت کی مغربی ر یاست گجرات میں اتوار کو دریا پر پیدل چلنے والوں کے لیے بنایا گیا پل ٹوٹنے کے نتیجے میں کم از کم132 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ موربی کے قصبے میں دریائے ماچھو پر بنا ہوا معلق پل زیادہ بوجھ کی وجہ سے منہدم ہوا۔یہ معلوم نہیں ہے کہ پل پر کتنے افراد موجود تھے۔ تاہم ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے پل گرنے کے وقت اس پر 150 سے زیادہ افراد اس پر موجود تھے۔
کچھ لوگ تباہ شدہ پل کی تاروں کو پکڑ کر دریا کے کنارے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جب کئی دوسرے افراد نے تیر کر اپنی جانیں بچائیں۔
پل ٹوٹنے کے بعد وائرل ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تباہ شدہ پل کو باندھنے والی تاروں کے دوسرے حصوں پر درجنوں افراد چڑھے ہوئے ہیں اور ایمرجنسی ٹیمیں انہیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اس سے قبل ریاست گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی کے مطابق پل پر حادثے کے وقت 150 سے زیادہ افراد موجود تھے۔انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں 132 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ کئی افراد کو علاج کے اسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے، جن میں کئی ایک کی ہلاکت تشویش ناک ہے۔
ریاستی وزیر داخلہ نے بتایا کہ امدادی کارکن رات بھر دریا میں ڈوبنے والوں اور زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر بچے، خواتین اور معمر افراد تھے۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی کارروائیوں میں بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کی ٹیمیں بھی حصہ لے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پل دیوالی اور چاہت پوجا جیسے تہواروں کے موقع پر ان تقریبات کا نظارہ کرنے والے سیاحوں کے لیے بڑی کشش رکھتا تھا۔230 میٹر لمبے اس تاریخی پل کو 19 ویں صدی میں برطانوی عہد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ پل مرمت اور تزئین و آرائش کے لیے چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک بند رہنے کے بعد عام لوگوں کے لیے پچھلے ہفتے ہی کھولا گیا تھا۔
یہ حادثہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی تین روزہ دورے پر اپنی آبائی ریاست گجرات میں ہی موجود تھے۔
گجرات میں انتخابات بھی قریب آ رہے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں ہوں گے۔وزیراعظم مودی کی حکمران جماعت کی حکمرانی کی موجودہ مدت فروری 2023 میں ختم ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نےپل گرنے کے واقعے کے بعد ریاست کے وزیر اعلیٰ کو امدادی کارروائیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔
ریاستی حکومت نے پل کے انہدام کی تحقیقات کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔
یاد رہے کہ موربی کا قصبہ سرامک کی اشیا بنانے میں شہرت رکھتا ہے اور بھارت سے سرامک کی برآمد کی جانے والی اشیا میں 80 فی صد حصہ موربی کا ہوتا ہے۔
بھارت کی شاہراہوں اور پلوں کے انفرااسٹکچر کے حفاظتی پہلو کے بارے میں طویل عرصے سے سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں، جن کی وجہ سے بعض أوقات بڑے پیمانے کے حادثے رونما ہوتے ہیں۔ اس پل کی تباہی اس مہینے ایشیا کا تیسرا بڑا ایسا حادثہ ہے۔
ہفتے کے روز جنوبی کوریا کے شہر سول کے ایک مضافاتی علاقے میں ہالووین تہوار کے موقع پر ایک مجمع میں بھگدڑ مچنے سے 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
جب کہ یکم اکتوبر کو انڈونیشیا میں فٹ بال کے میچ کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے بعد باہر نکلنے کی کوشش میں 132 افراد پاؤں تلے کچل کر ہلاک ہو گئے تھے۔
اس رپورٹ کا مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے حاصل کیا گیا ہے۔