قطر میں 20 نومبر سے شروع ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ سے قبل اس پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے کہ آیا فرانس اپنی کامیابی کا تسلسل جاری رکھ سکے گا یا پھر برازیل چھٹی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرے گا؟ دنیا کے مشہور ترین فٹ بالر لیونل میسی اور کرسٹیانو رنالڈو بھی ایونٹ میں سب کی توجہ کا مرکز ہوں گے جن کے کریئر کا یہ آخری ورلڈ کپ ہو گا۔
ایونٹ کے آغاز سے قبل دفاعی چیمپئن فرانس ٹرافی اپنے نام کرنے کے لیے پر امید ہے ۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برازیل کے بعد فرانس وہ دوسری ٹیم ہو سکتی ہے جو مسلسل دو ورلڈ کپ اپنے نام کرسکے گی۔
یاد رہے کہ برازیل نےایک کے بعد ایک ورلڈ کپ 1958 اور 1962 میں جیتا تھا۔
یہاں ان ٹیموں کا احوال بیان کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر 2022 کے فٹ بال ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی سے یہ اعزاز اپنے نام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
فرانس: دفاعی چیمپئن لیکن اسکواڈ انجریز کا شکار
گزشتہ ورلڈ کپ 2018 میں روس میں ہوا تھا جس کا فاتح فرانس تھا۔ یہ فرانس کا دوسری بار اعزاز تھا کہ اس نے ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔
فرانس 2022 کا ورلڈ کپ دفاعی چیمپئن کے حیثیت سے کھیل رہا ہے اور اسے برازیل کے بعد یہ کپ جیتنے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار گردانا جا رہا ہے۔
گزشتہ برس ’نیشن لیگز‘ کا ٹائٹل بھی فرانس نے اپنے نام کیا تھا۔
فرانس کی ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔ اس کا سب سے اہم اثاثہ فرنٹ لائن کو کہا جاتا ہے۔ جس کے اٹیکرز میں 23 سالہ کیلیان ایمبپی اور ’بیلین ڈی اور‘ اپنے نام کرنے والے تجربہ کار 34 سالہ کریم بینزیما شامل ہیں۔ جب ان کے ساتھ ساتھ انٹوان گریزمان، عثمان ڈمبیلی اور اولیوے زیہروو بھی موجود ہیں۔
فرانسیسی اسکواڈ میں شامل کئی اہم کھلاڑیوں کو انجریز کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے اہم ترین مڈ فیلڈر انگولو کانت اور پال پاگبا ورلڈکپ سے باہر ہو چکے ہیں۔
اسی طرح فرانس کے یفنڈر پرسنل کیم پیمبے بھی ٹیم کا حصہ نہیں بن سکیں گے جب کہ سینٹر بیک کے رافیل وارانے کی فٹنس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ چھ میں سے پانچ ورلڈ کپ ایسے رہے ہیں جن میں دفاعی چیمپئن گروپ اسٹیج سے آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
برازیل: زیادہ کامیابی کا امکان
برازیل وہ ٹیم ہے جس نے دیگر تمام ٹیموں کے مقابلے میں سب سے زیادہ بار ورلڈ کپ اپنے نام کیا ہے۔ اس بار بھی بیشتر مبصرین برازیل کی کامیابی کا ہی امکان ظاہر کر رہے ہیں۔
پانچ بار ورلڈ کپ جیتنے والی برازیل اس وقت فیفا کی رینکنگ میں ٹاپ پر ہے اور دفاعی چیمپئن فرانس کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔
برازیل کے اسٹار اسٹرائیکر نیمار بھی اس وقت بھر پور انداز میں اپنی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
نیمار نے گزشتہ 19 مقابلوں میں 15 گول کیے ہیں۔
نیمار کا ساتھ دینے کے لیے ٹیم میں رئیل میڈرڈ فٹ بال کلب کی جانب سے کھیلنے والے 22 سالہ وینی جونیئر اور 25 سالہ آرسنل فٹ بال کلب کے گیبرائیل جیسس بھی موجود ہیں۔
سابق فٹ بالر اور ٹیٹ کے نام سے مشہور ایڈنور لیونارڈو بیکی برازیل کے کوچ ہیں جن کو اس ورلڈ کپ کے سب سے تجربہ کار افراد میں شمار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب 38 سالہ چیاگو سلوا، 28 سالہ ماکینیوس اور 39 سالہ ڈانی ایلوس جیسے انتہائی تجربہ کار کھلاڑی برازیل کی دفاعی لائن میں موجود ہیں۔
ارجنٹائن: لیونل میسی کے کریئر میں ورلڈکپ کی کمی
ارجنٹائن کی ٹیم میں 29 سالہ پاؤلو ڈیبالہ، 34 سالہ انخیل ڈیمریا، 24 سالہ کرئسٹیانو رومیرو اور 25 سالہ لاؤتارو مارٹینس کے ساتھ ساتھ اہم ترین اسٹرائیکر 35 سالہ لیونل میسی موجود ہیں، جس سے ارجنٹائن کا اسکواڈ کافی مضبوط دکھائی دے رہا ہے۔
بعض مبصرین ان کھلاڑیوں کی وجہ سے ارجنٹائن کو سال کی سب سے متوازن ٹیم بھی قرار دے رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ لیونل اسکلونی ٹیم کے کوچ ہیں جنہیں 'کامیابی کی مشین' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ارجنٹائن وہ واحد ٹیم ہے جس نے حالیہ دنوں میں ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی ٹیم برازیل کو شکست دی ہے۔
گزشتہ برس جولائی میں ’کوپا امریکہ‘ کے فائنل میں برازیل اور ارجنٹائن آمنے سامنے آئے تھے جس میں ارجنٹائن نے برازیل کو ایک صفر سے شکست دی تھی۔اس کامیابی سے ارجنٹائن کو 28 برس بعد یہ ٹائٹل اپنے نام کرنے کا موقع مل سکا تھا۔
ارجنٹائن نے اب تک پانچ بار ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا ہے جن میں دو بار 1978 اور 1986 میں اس نے کامیابی حاصل کی۔
ایسے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مشہور کھلاڑی لیونل میسی کیا اپنی ٹیم کو ورلڈ کپ جتوا سکیں گے ؟ کیوں کہ ان کے کریئر میں ورلڈ کپ وہ واحد اعزاز ہے جو ان کے نام کے ساتھ جڑا نہیں ہے۔
پرتگال: رونالڈو کی روانگی، نئے اسٹاز کی آمد
لیونل میسی کی طرح پرتگال کے اسٹار فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کا یہ آخری ورلڈ کپ ہوگا۔
رونالڈو پرتگال کے وہ اسٹار کھلاڑی ہیں جن کے نام پانچ بار ‘بیلن ڈی اور‘ رہا ہے۔ البتہ گزشتہ برس سے وہ کئی تنازعات کا بھی شکار ہیں جن میں کلب مانچسٹر یونائیٹڈ کی انتظامیہ اور کوچ سے اختلافات شامل ہیں۔
پرتگال کے 37 سالہ اسٹار کے ساتھ ساتھ ان کی ٹیم میں 28 سالہ ژواؤ کنسیلو، 31 سالہ مڈ فیلڈر ڈینیلو پریرہ، سینٹر بیک پر 39 سالہ پیپی، 25 سالہ روبن ڈیاس، لیفٹ بیک پر 20 سالہ نونو میندس، مڈ فیلڈر 28 سالہ برناردو سلو، 23 سالہ جہواو فیلکس اور 23 سالہ رافیال لیاؤ موجود ہیں۔
مبصرین کے مطابق پرتگال کے پاس میدان میں ہر شعبے کے بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔
اب یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رونالڈو کے جانے کے بعد پرتگال کے نئے کھلاڑیوں کو اپنا نام بنانے کا موقع مل سکے گا۔
جرمنی: نظر انداز کرنا نا ممکن
جرمنی 20 برس قبل ایسی ٹیم کے طور پر ورلڈ کپ کھیلی تھی جب اسے ٹورنامنٹ کی اہم ٹیم نہیں سمجھا گیا تھا ۔وہ 2001 کا موقع تھا جب جرمنی کے شہر میونخ میں جرمن ٹیم کوالیفائنگ اسٹیج میں انگلینڈ سے پانچ ایک سے شکست ہوئی تھی۔ تاہم اسی ایونٹ میں جرمنی نے غیر متوقع طور پر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جہاں اس کا سامنا برازیل سے ہوا تھا اور برازیل دو صفر سے کامیابی کے ساتھ ٹائٹل اپنے نام کر سکا تھا۔
اس کے بعد جرمنی ہر بار ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے والی ٹیم رہی ہے جب کہ 2014 میں اس نے ٹائٹل اپنے نام بھی کیا۔ البتہ 2018 میں وہ پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہونے والی ٹیم تھی۔
اب کہا جا رہا ہے کہ قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جرمنی ایک ایسی ٹیم کے ساتھ شریک ہورہی ہے جس کی کامیابی کے امکانات موجود ہیں۔
اس اسکواڈ میں 2014 میں ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ رہنے والے 30 سالہ ماریو گوتیز، 36 سالہ گول کیپر مینول نوئر اور ناقابلِ تسخیر قرار دیے جانے والے اٹیکر تھامس ملر بھی شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ انتہائی نوجوان کھلاڑی بھی ٹیم کا حصہ بنائے گئے ہیں جن میں 17 سالہ یوسفا موکوکو اور 19 سالہ جمال موسیالا شامل ہیں۔
ایسے میں ٹیم کے مینیجرز امید کر رہے ہیں کہ ٹیم سیمی فائنل یا اس سے ایک قدم آگے تک جا سکتی ہے۔ ان کو یہ امید اس لیے بھی ہے کیوں کہ 18 ماہ بعد یورپین فٹ بال کا سب سے بڑا مقابلہ 'یورو 2024' کی میزبانی جرمنی کے پاس ہے۔