چین کے صنعتی صوبے ژجیانگ کو یومیہ لگ بھگ 10 لاکھ کرونا کیسز کا سامنا ہے جب کہ صوبائی حکومت کا اتوار کو کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف چین میں بڑھتے ہوئے کرونا کیسز کے سبب پاکستان میں بھی وبا دوبارہ پھیلنے کااندیشہ پیدا ہو گیا ہے اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق چین میں پھیلنے والے کرونا وئرینٹ کا پاکستان میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے۔
این سی او سی کا مزید کہنا ہے کہ وہ کرونا کی کسی بھی نئی قسم سے نمٹنے کے لیے تیار ہے جیسا کہ ماضی میں بھی بر وقت انتظامات کیےگئے تھے۔
علاوہ ازیں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کا کہنا ہے کہ کرونا کی نئی قسم سے متعلق غیر تصدیق شدہ اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں۔
ادارے کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت کوئی بھی ایسے خدشات موجود نہیں ہیں اور صورت حال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
دوسری جانب چین کے وبا سے نمٹنے والے ادارے سی ڈی سی کے مطابق ملک بھر میں بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود ہفتے تک کسی بھی علاقے سے وبا کے سبب اموات رپورٹ نہیں ہوئیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق چین کے شہریوں اور ماہرین نے وبا سے متعلق مزید اعداد و شمار سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ بیجنگ کی جانب سے زیرو کووڈ پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کے سبب رپورٹ ہونے والے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے سبب لاکھوں شہری مسلسل لاک ڈاؤن میں رہنے میں مجبور تھے جب کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو مسائل کا سامنا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ملک بھر سے سامنے آنے والے اعداد و شمار نامکمل تھے کیوں کہ نیشنل ہیلتھ کمیشن نے علامات ظاہر نہ ہونے والے متاثرہ افراد کی اطلاع دینا بند کر دی تھی جس کے سبب کرونا کیسز کا پتا لگانا مشکل ہو گیا تھا۔
اتوار کو کمیشن نے اعدادوشمار دینا بند کر دیے جنہیں بعد ازاں سی ڈی سی نے شائع کیا۔
ژجیانگ ان چند علاقوں میں شامل ہے جہاں سے رپورٹ کیے جانے والے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
ژجیانگ کی حکومت کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وبا کا عروج نئے سال کی آمد تک متوقع ہے جس کے دوران یومیہ کیسز کی تعداد 20 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔
حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق چھ کروڑ 54 لاکھ آبادی والے صوبے میں 13 ہزار 583 متاثرہ افراد کا علاج اسپتالوں میں جاری ہے۔
بیان کے مطابق اگر ایک شخص میں وبا کی شدید علامات پائی جاتی ہیں تو متاثرہ دیگر 242 افراد کی بیماری میں شدت کی وجوہات دیگر ہیں۔
خیال رہے کہ چین نے کرونا وبا کے سبب ہونے والی اموات کی اطلاع دینے کے لیے اپنی تعریف کو محدود کر دیا ہے اور اب صرف وبا کے سبب ہونے والے نمونیا یا سانس کی تکلیف سے ہونے والی اموات کو شمار کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عالمی ماہرین صحت کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
جب سے بیجنگ نے وبا کے سبب عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کو کرونا وبا کے باعث اسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد سے متعلق معلومات نہیں مل رہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ معلومات کی فراہمی میں خلل اس لیے بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑی آبادی والے ملک کو کیسز رجسٹر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو۔