اٹلی کے مطلوب ترین مافیا باس کی 30 برس روپوشی کے بعد پیر کو ایک نجی کلینک سے گرفتاری کسی فلمی کہانی سے کم نہیں۔
میتی یو میسینا دینارو کو اٹلی کے جزیرے سسلی میں قائم بدنامِ زمانہ منظم جرائم مافیا کا آخری بڑا سرغنہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں 1992 میں مافیا مخالف پراسیکیوٹرز کو قتل کرنے، دھماکوں کی منصوبہ بندی کرنےاور قتل کے درجنوں مقدمات میں سزا ہوچکی ہے۔ ان مقدمات میں دینارو کو غیر حاضری میں سزائیں سنائی جاچکی تھیں لیکن وہ گزشتہ 30 برسوں تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے۔
دینارو سسلی میں جرائم کے جس منظم نیٹ ورک کے سرغنہ تھے اس کے کارندے اسے ’کوسا نوسترا‘ کہتے ہیں۔منشیات، جرائم اور قتل کا کاروبار کرنے والے مافیا اور ان میں فیملی کے طور پر کام کرنے والے گروہوں سے متعلق حقائق پر مبنی کئی کہانیاں دنیا بھر میں شہرت حاصل کرچکی ہیں۔
اس میں خاص طور پر امریکی مصنف و صحافی ماریو پزو کے ناول اور اس پر بننے والی فلم ’گاڈ فادر‘ کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔ رواں ہفتے پیر کو گرفتار ہونے والے دینارو کے جرائم، روپوشی اور بالآخر گرفتاری کی کہانی بھی کسی فلم یا ناول کی طرح ڈرامائی ہے۔
دھماکے اور فرار
سن 1992 اور 1993 کے دوران اٹلی میں بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس میں فلورنس اور میلان کی آرٹ گیلریوں کے ساتھ شہر روم کے دو بڑے گرجا گھروں کے پاس دھماکوں کے واقعات ہوئے۔
مافیا کے دیگر باسز کے علاوہ ان واقعات کی منصوبہ بندی میں 30 سالہ دینارو بھی ملوث تھا۔ ان دھماکوں کا مقصد مافیا کی دہشت پھیلانا تھا۔
سسلی کے یہ مافیا منشیات، اجرتی قتل، غیر قانونی ٹھیکوں اور بھتہ وصولی جیسے کئی جرائم کو منظم انداز میں ایک کاروبار کی طرح چلاتے ہیں۔ اس کاروبار میں دہشت ہی ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہوتا ہے جس میں اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کردیا جاتا ہے۔
دینارو مافیا کے خلاف قانونی کارروائی کرنے والے دو پراسیکیوٹرز جیوانی فیلکون اور پاؤلو پورسیلانو کے قتل میں بھی ملوث تھا۔
دینارو پر فیلکون کی بیوی اور محافظ کو قتل کرنے کا الزام بھی ثابت ہوا۔ دینارو پر یہ الزام بھی ثابت ہوا کہ اس نے وفاداری تبدیل کرنے والے ایک کارندے کے جوان بیٹے کو اغوا کرکے پہلے قتل کیا اور پھر اس کی لاش تیزاب کے ڈرم میں ڈال کر اس کی باقیات مٹا دیں۔
بم دھماکوں اور یہ لرزہ خیز جرائم سامنے آنے کے بعد کے بعد سے اٹلی میں مافیا کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کریک ڈاؤن تیز کردیا تھا لیکن دینارو قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔
روپوشی اور معاشقے
اٹلی میں مافیا کے باسز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر روپوش ہونے کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔
مافیا بوس برنیردو پروینزانو 38 برس تک روپوش رہنے کے بعد سسلی کے علاقے کورلیون میں 2006 میں گرفتار ہوئے تھے۔ پروینزانو ان تین بڑے مافیا باسز میں شامل تھے جنھوں ںے 93-1992 کے دھماکوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ان کی گرفتاری کے بعد اٹلی کے قانون نافذ کرنےو الے ادارے کارابینیئری پولیس کو میسینا دینارو کی تلاش تھی۔
پولیس کو مسینا دینارو کے شمالی اٹلی میں ہونے کی اطلاعات مل رہی تھیں۔ اٹلی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق مافیا باسز عام طور پر روپوشی کے دوران مقامی رابطوں اور وفادار کارندوں پر انحصار کرتے ہیں۔
یہ وفادار ساتھی انہیں ٹھکانے بدلنے، کھانے پینے اور صاف کپڑوں کی فراہمی اور پیغام رسانی میں مدد دیتے ہیں۔ اس لیے عام طور پر یہ مافیا باسز سسلی سے باہر نہیں جاتے اور ملک کے اندر ہی سے گرفتار ہوتے ہیں۔
لیکن دینارو سسلی میں اپنے ٹھکانوں تک محدود نہیں رہے۔ مفرور ہونے کے باجود انہوں نے فرانس کا سفر کیا جہاں کچھ برس قبل اس کی ایک سرجری بھی ہوئی۔
روپوشی کے دوران دینارو اپنا زیادہ تر وقت ویڈیو گیم کھیلتے ہوئے گزاراتے تھے اور اسی دوران انہوں نے کئی معاشقے بھی کیے۔ اطالوی میڈیا کے مطابق مفرور ہونے کے دوران ان کی اپنی ایک گرل فرینڈز سے دو بچے پیدا ہوئے۔دینارو کی ایک گرل فرینڈ کو انہیں پناہ دینے کے جرم میں سزا بھی ہوئی۔
اطالوی خبر رساں ادارے ’انسا‘ کے مطابق روپوشی کے دوران وہ اپنی محبوباؤں سے رابطے میں رہے۔ ایک خط میں انہوں نے اپنی اس وقت کی ایک گرل فرینڈ کو لکھا:’’تم میرےبارے میں بہت کچھ سنو گی، یہ مجھے شیطان بنا کر پیش کریں گے، لیکن یہ سب جھوٹ ہے۔‘‘
موبائل فون کے بہ آسانی ٹریس ہوجانے کی وجہ سے مافیا باسز عام طور پر ہاتھ سے لکھے رقعوں اور خطوط کے ذریعے پیغام رسانی کرتے ہیں۔ اس لیے دینارو سمیت مافیا بوس ٹیکنالوجی سے دور رہ کر پولیس کی نظروں میں آنے سے بھی خود کو بچائے رکھتے ہیں۔
قیمتی گھڑی سے شناخت
دینارو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ نہیں لگے لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ بیماری نے اسے آلیا۔ ان کی عمر 60 برس ہوچکی تھی۔ پولیس کو اپنے ذرائع سے ان کے بیمار ہونے کی خبریں بھی مل رہی تھیں۔
ان اطلاعات کی بنیاد پر پولیس نے اپنے نیشنل ہیلتھ ڈیٹا بیس میں دینارو کی عمر اس سے ملتی جلتی جسامت اور صحت کے مسائل رکھنے والے افراد پر نظر رکھنا شروع کردی۔
اس دوران پولیس مسلسل دینارو کے نیٹ ورک کو کمزور کرنے میں بھی مصروف تھی۔ پولیس دینارو کے ساتھیوں اور ممکنہ طور پر رابطے میں رہنے والے 100 افراد کو گرفتار کرچکی تھی۔ گرفتار ہونے والوں میں دینارو کی بہن اور خاندان کے دیگر افراد بھی شامل تھے۔ اس کے ساتھ پولیس دینارو کے 16 کروڑ ڈالر سے زائد کے اثاثے ضبط کرچکی تھی۔
کارابینیئری کے پولیس چیف کے مطابق ان کے اہل کار مختلف کلینکس اور اسپتالوں میں چیک اپ کے لیے آنے والوں پر نظر رکھے ہوئے تھے جس میں انہیں ایک آدمی پر شک گزرا۔
یہ شخص پیلرمو شہر کی لا میڈالینا میں چیک اپ کے لیے آیا تھا۔ اس کا لباس تو معمولی تھا لیکن اس نے کلائی میں ایک ایسی گھڑی باندھ رکھی تھی جس کی قیمت 30 ہزار ڈالر سے بھی زیادہ تھی۔
پولیس کے پاس اگرچہ دیناروں کی پرانی تصاویر کا ریکارڈ تھا یا کمپیوٹر سے تیار کردہ اس کی ایک تصویر تھی۔ لیکن قیمتی گھڑی انہیں ایک ایسا ٹھوس نکتہ نظر آیا جس پر پولیس نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔
کارابینئری پولیس کے دو اہل کار کلینک میں داخل ہوئے جب کہ درجنوں نقاب پوش اہل کاروں نے کلینک کی عمارت کا گھیراؤ کرلیا۔ عمارت سے باہر پولیس کی اس غیر معمولی نقل و حرکت کو دیکھنے والوں کو اندازہ ہوگیا تھا کہ آج پولیس کے ہاتھ کوئی بڑی مچھلی آگئی ہے۔
تھوڑی ہی دیر بعد کلینک کے اندر جانے والے اہل کار ایک بوڑھے شخص کو بازوؤں سے پکڑ کر کلینک کےباہر لارہے تھے۔
چمڑے کی بھورے رنگ کی جیکٹ، اس سے ملتی جلتی ٹوپی اور مخصوص چشمہ پہنے اس شخص کو دیکھ کر آس پاس لوگ سمجھ گئے کہ پولیس نے بڑا شکار پکڑ لیا ہے۔ یہ چشمہ دینارو کی خاص پہچان سمجھا جاتا ہے۔ دینارو کو دیکھتے ہی ہر جانب سے داد و تحسین کا شور اٹھنا شروع ہوگیا۔
دینارو گرفتار ہوچکا تھا لیکن اس کے چہرہ سپاٹ تھااور وہ ماحول سے لاتعلق پولیس والوں کی مضبوط گرفت میں سیدھے دیکھتے ہوئے پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگیا۔
بعد میں پولیس کے مقامی چیف نے بتایا کہ دینارو نے کلینک میں ’آندریا بونافیدیے‘ کے جعلی نام سے اپوائنٹمنٹ بک کرائی تھی اور اسی نام سے شناختی کارڈ بھی بنوا رکھا تھا۔ اطالوی زبان میں اس نام کا مطلب ’اچھی نیت‘ ہے۔
بغیر مزاحمت گرفتاری
دینارو نے بغیر کسی مزاحمت کے خاموشی سے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ اطالوی میڈیا میں یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ دیناور کو اندازہ ہے کہ اب اسے مافیا کے دیگر گاڈ فادرز کی طرح باقی زندگی سخت نگرانی کے ساتھ جیل ہی میں بسر کرنا ہو گی۔ اس لیے وہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والےاداروں کے ساتھ تعاون کرکے دورانِ قید ہونے والی سختیوں میں کچھ نرمی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
پولیس کو بھی اس کے تعاون کی ضرورت اس لیے ہوگی کہ دینارو سےملنے والی معلومات سسلی میں جرائم کے نیٹ ورک کو کمزور کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سسلی میں کوسا نوسترا نامی مافیاوفاداری بدلنے والے کارندوں کی وجہ سے کمزور ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں درنگیتا نامی جرائم پیشہ گروہ دنیا میں کوکین کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا نیٹ ورک بن کر سامنے آیا ہے۔
لیکن اب بھی دینارو کا مافیا منشیات کا کاروبار چلا رہا ہے۔ دھونس دھمکی کے ذریعے اس کی تعمیراتی ٹھیکوں میں حصہ داری ہے اور یہ کئی بڑے کاروباری افراد سے بھتہ بھی وصول کررہا ہے۔
اس لیے اٹلی کی وزیرِ اعظم جارجا میلونی نے کہا ہے کہ دینار وکی گرفتاری کسی جنگ میں بڑی فتح نہیں، نہ ہی اسے مافیا کی شکست کہا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ ایک اہم اور کلیدی محاذ پر ہونے والی کامیابی ضرور ہے۔
اس تحریر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔