امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن براعظم افریقہ کے دس روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے جمعے کو سینیگال میں نوجوانوں کے ایک فورم میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ ہر ماہ لیبر مارکیٹ میں 19 لاکھ افریقی نوجوان داخل ہو رہے ہیں اور اس رفتارکے پیش نظر 2035 میں دستیاب کارکنوں کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق سب صحارہ افریقہ سے ہو گا، جن کی تعداد مجموعی عالمی لیبر فورس ے زیادہ ہو گی۔
ان کا یہ دورہ 18 جنوری کو شروع ہوا تھا۔ اس دورے کا مقصد امریکہ کی طرف سے ترقی پذیر ملکوں کی فلاح کے لیے امریکی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔
اپنے اس دورے میں اب وہ سینگال میں ہیں۔ جمعے کو انہوں نے ڈاکار میں کاروباروں کو فروغ دینے والے ایک مرکز میں خطاب کیا۔ یہ مرکز نوجوانوں اور خواتین کو کاروباروں سے متعلق تربیت فراہم کرتا ہے اور ان کی مدد و رہنمائی کرتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ امریکہ اس براعظم میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور کاروباری منصوبوں کے ساتھ اپنے اشتراک کو آگے بڑھا رہا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ براعظم افریقہ میں عمر کا اوسط دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔ سینگال کی اوسط عمر 19 سال ہے۔ ہر ماہ لیبر مارکیٹ میں 19 لاکھ افریقی نوجوان داخل ہو رہے ہیں اور اس رفتار کو مدنظر رکھا جائے تو 2035 میں دستیاب کارکنوں کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق سب صحارہ افریقہ سے ہو گا، جن کی تعداد باقی ماندہ ملکوں کے کارکنوں کی مجموعی تعداد سے بڑھ جائے گی۔
ییلن کا کہنا تھا کہ کام کرنے کی عمر کے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد براعظم افریقہ کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنے خطے کو ترقی دینے کے لیے آگے بڑھیں۔
جمعے کے روز وزیر خزانہ ییلن نے ڈاکار میں جن کاروباری نوجوانوں اور خواتین سے ملاقات کی ان کے تعلق فوڈ پراسسنگ ، فوڈ پروڈکشن، کاسمیٹکس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور صفائی کے شعبوں سے تھا۔
انہوں نے کاروباری نوجوانوں کو بتایا کہ امریکہ کی ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن، براعظم افریقہ میں 115 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اپنے وعدے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اور ایک امریکی امدادی ایجنسی 14 افریقی ملکوں میں تین ارب ڈالر کی مالیت سے زیادہ کے پروگراموں میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو بتایا کہ ہم انٹرنیٹ کو ارزاں بنانے اور اس کی رسائی بڑھانے، ڈیجیٹل شعبوں میں مہارتوں کے فروغ اور انٹرپرینیور شپ کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ییلن نے کاروباری نوجوانوں کو ترقی کے نام پر استحصال کے خطرات سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے افریقی ممالک میں چین کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کیا، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا کہ چینی سرمایہ کاری کی غیر منصفانہ شرائط کے باعث افریقی اقوام بھاری قرضوں کے شکنجے میں جا رہی ہیں۔
جینٹ ییلن نے اپنے خطاب میں افریقی ممالک کو مشورہ دیا کہ انہیں چمک دمک والے سودوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، جو اپنی شرائط کے باعث بالآخر ان لوگوں کو فائدہ پہنچانے میں ناکام ہو جاتے ہیں جن کے لیے یہ قرض حاصل کیے جاتے ہیں۔
اپنے اس دورے میں ییلن کی آخری منزل جنوبی افریقہ ہے، جہاں وہ امریکہ اور افریقہ کے درمیان اقتصادی شراکت داری کی ایک نمایاں مثال موٹر گاڑیاں بنانے والے فورڈ اسمبلی پلانٹ کا دورہ کریں گی۔
اپنے اس دورے میں وہ زیمبیا بھی رکیں گی جس پر خطے میں چین کے سب سے زیادہ قرضوں کا بوجھ ہے۔ زیمبیا چین سے تقریباً6 ارب ڈالر کے قرض کے بارے میں دوبارہ بات چیت کر رہا ہے۔
ییلن کا کہنا تھا کہ چین سمیت بین الاقوامی برادری کو چاہیے کو وہ مقروض ملکوں کے مسائل حل میں مدد کے لیے انہیں قرضوں میں رعایتیں دیں جس سے قرض دینے اور قرض لینے والے، دونوں ہی کو فائدہ ہو گا۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔