رسائی کے لنکس

آسٹریلیا میں ایران کا جاسوسی کا منصوبہ ناکام


فايل فوٹو
فايل فوٹو

آسٹریلوی سیکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی طرف سے غیر ملکی مداخلت کی سازش کو نا کام بنا دیا ہے۔ اس سازش میں مبینہ طور پر وہ افراد شامل تھے جو ایک ایرانی نژاد آسٹریلوی کے گھر کی نگرانی کر رہے تھے، جن کا تعلق گزشتہ سال ایران میں مہسا امینی کی موت کے بارے میں آسٹریلوی مظاہروں سے جوڑا جا رہا تھا۔

وی او اے کے نامہ نگار فل مرسرنے سڈنی سےاپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آسٹریلیا کی وزیر داخلہ کلیئراونیل نے منگل کو آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں ایک تقریر میں اس مبینہ سازش کا انکشاف کیا۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی سیکیورٹی ایجنسی اے ایس آئی او نے اس منصوبے کا پتہ چلایا اوراسے طشت از بام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سازش میں مبینہ طور پروہ افراد شامل تھے جوایران کے احکامات کے تحت اس ایرانی نژادآسٹریلوی کے گھر کی نگرانی کر رہے تھے، جو گزشتہ سال ایران میں مہسا امینی کی موت کے بارے میں آسٹریلوی مظاہروں میں شامل ہوئے تھے۔

آسٹریلوی سیکیورٹی ایجنسی کا کینبرا میں واقع دفتر
آسٹریلوی سیکیورٹی ایجنسی کا کینبرا میں واقع دفتر

او نیل نے کہا کہ ان کی حکومت آسٹریلیا میں افراد یا خاندان کے افراد کے خلاف نگرانی، انہیں ہراساں کرنے یا دھمکانے کی معاندانہ کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں رہنے والے کسی بھی فرد کا تعاقب کرنے، اس کی نگرانی کرنے، اس کی تصویریں کھینچنے یا اس کے گھر پرغیرملکی طاقت کی ہدایت پرحملے کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسے آسٹریلیا کا انٹیلی جنس ادارہ اے ایس آئی او نہیں چھوڑے گا اوراس پر ایک چیل کی طرح جھپٹے گا۔ لہذا، میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ ان ریاستوں کے وہ لوگ، جو در پردہ یہ کام کرتے ہیں، جان لیں کہ آپ ہماری نظروں میں ہیں۔

گزشتہ ستمبر سے، ایران کی مذہبی حکومت 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف ملک کے اندر ہونے والے مظاہروں کے دباؤ میں ہے۔ ایرانی مظاہرین کے حق میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کے گروپس اور لوگوں نے مظاہرے کیے ہیں۔

آسٹریلیا نے ایران میں ہونے والے مظاہروں پر ایران کی حکومت کی جانب سے کوحشیانہ ردعمل کی مذمت کی تھی۔ ایران میں ہونے والے مظاہروں میں انسانی حقوق کے گروپس کے مطابق 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 19 ہزار سے زیادہ حراست میں ہیں۔ دو ہزار سے زائد افراد پر مختلف دفعات کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں جب کہ چار نوجوانوں کو مظاہروں میں شرکت پر پھانسی دی جا چکی ہے۔

آسٹریلیا میں گزشتہ دسمبر میں ایرانی حکومت کے مخالف کئی بڑی ریلیاں ہوئی تھیں۔

آسٹریلیا کی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے کئی ایرانی اہلکاروں پرمالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

او نیل نے کہا کہ آسٹریلیا میں کئی ایسی کمیونٹیز کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے جو کسی دوسرے ملک سے آکریہاں آباد ہوئی ہیں۔ اور وہ اپنی آبائی حکومتوں کے اقدامات کے بارے میں پرامن احتجاج کرتی ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ غیر ملکی مداخلت صرف ایک ملک سے نہیں ہو رہی بلکہ یہ دنیا بھر کے کئی ممالک کی طرف سے کی جا رہی ہے۔

(فل مرسر۔ وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG