جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر نکی ہیلی نے منگل کو کہا کہ وہ 2024 کی ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخاب لڑ رہی ہیں جو ایک زمانے میں ان کے باس تھے اور جنہوں نے انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کیا تھا۔
51 سالہ ہیلی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کا ریکارڈ انتہائی خراب ہے۔ یہ لیڈروں کی نئی نسل کا وقت ہے۔
ساڑھے تین منٹ کی ویڈیو میں کہیں بھی ٹرمپ کا تذکرہ نہیں کیا گیا جنہوں نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ بھی 2020 کے انتخابات میں بائیڈن سے ہاری ہوئی صدارت پر دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ریپبلکن نامزدگی کے خواہاں ہیں۔
ویڈیو میں تارکین وطن بھارتی پنجابی سکھ تارکین وطن کی بیٹی کے طور پر جنوبی کیرولائنا میں ان کے ابتدائی برسوں کو اجاگر کیا گیا اور اس بارے میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح وہ 2011 سے 2017 تک گورنر بنیں اور پھر 2017 اور 2018 میں اقوام متحدہ میں ٹرمپ کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے سفیر بننے کی خاطر مستعفی ہو ئیں ۔
انہوں نے اعلان کیا کہ واشنگٹن اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں بار بار ناکام کیا ہے۔
ہیلی نے ایک وقت میں کہا تھا کہ اگر صدارتی انتخاب میں ٹرمپ بھی میدان میں ہوئے تو وہ انتخاب نہیں لڑیں گی ۔ لیکن ویڈیو میں ٹرمپ کو ہدف بنانے کی بجائے انہوں نے روایتی ریپبلکنز ، اورڈیموکریٹس کو ہدف بنایا جن میں بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیریس، ایوان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی، ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز اور نیویارک کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز شامل تھے ۔
ہیلی نے کہا کہ پچھلے آٹھ قومی صدارتی انتخابات میں سے سات میں ریپبلکنز نے پاپولر ووٹ کھو دیا تھا، حالانکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے 2000 میں اور ٹرمپ نے 2016 میں ملک کے الیکٹورل کالج میں وائٹ ہاؤس جیت لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بہ ریاست ووٹنگ میں لیڈروں کو منتخب کرنے کا یہ امریکی نظام ہے جس میں سب سے بڑی ریاستیں سب سے زیادہ الیکٹورل ووٹ رکھتی ہیں۔
سابق نائب صدر مائیک پینس اور سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ہیلی ٹرمپ کے سابق عہدیداروں یا ایک وقت کے سیاسی اتحادیوں کی ایک ممکنہ طویل فہرست میں سے پہلی ہیں جو انہیں اگلے سال وائٹ ہاوس کے لیےریپبلکن نامزدگی کے لیے چیلنج کر رہی ہیں۔
جنوبی کیرولینا کے موجودہ قانون ساز سینیٹر ٹم سکاٹ بھی نامزدگی کے مقابلے میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔
وی او اے نیوز