رسائی کے لنکس

پاکستان: مرغی 750 روپے کلو تک، قیمت میں اچانک اضافے کی وجہ کیا ہے؟


پاکستان میں مرغی کے گوشت کی قیمت 700 روپے کا ہندسہ عبور کرگئی ہے جب کہ مختلف شہروں میں بون لیس چکن ایک ہزار روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں زندہ مرغی 450 سے 500 روپے جب کہ گوشت 700 سے 750 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے اضلاع فیصل آباد، ملتان، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور گجرات میں زندہ مرغی 410 سے 430 روپے جب کہ گوشت 610 روپے سے 650 روپ فی کلو تک دستیاب ہے۔

مرغی کا گوشت دو ماہ پہلے 350 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا تھا لیکن اب اچانک ایسا کیا ہوگیا کہ قیمتوں کو پر لگ گئے اور روزانہ کی بنیاد پر نرخ میں اضافہ ہونے گا؟

اس سلسلے میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اور پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے حکام سے جب بات کی تو یہ سامنے آیا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ قیمتوں میں فوری کمی اب ممکن نہیں رہی اور دو ماہ پہلے والی قیمت اگلے کچھ مہینوں تک آنے کا امکان نہیں ہے۔

مرغی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے کی متعدد وجوہات ہیں۔تاہم حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ اضافہ سویابین فیڈ کی کمی کے باعث ہوا ہے۔

برائلر مرغی کی تیاری 40 دن میں ہوتی ہے۔ اس میں جو فیڈ یا خوراک استعمال کی جاتی ہے اس میں تیسرا حصہ 'سویابین میل' کا ہوتا ہے جو امریکہ اور برازیل سے درآمد کی جاتی ہے۔

پاکستان میں مرغی اتنی مہنگی کیوں ہو رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

دسمبر 2022 میں ملک کے مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت 350 روپے کلو تھی جس میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ مرغی کے گوشت کی نئی قیمت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ مختلف شہروں میں مرغی کا گوشت 700 سے 750 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ سب سے زیادہ نرخ کراچی اور کوئٹہ میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔​

شہریوں کا کہنا ہے کہ ملک میں جہاں ڈالر اور سونے کی قیمت کو پر لگے ہیں اور مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ وہیں مرغی کا گوشت متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے۔​

قیمتوں میں اضافہ کیسے ہوا؟​

وفاقی حکومت نے ملکی ذخائر میں بڑی گراوٹ آنے اور ڈالر کی قیمت کو کںٹرول کرنے کے لیے درآمدات پر پابندی لگائی جس کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہ پر سویابین سیڈ اور کنولاکے 14 جہاز بروقت ریلیز نہیں کیے گئے۔

درآمد کنندگان اور پولٹری کے کاروبار سے وابستہ افراد کے احتجاج اور وفاقی حکومت کی اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتوں کے بعد دوجہازوں کے سوا باقی 12 جہازوں کو ریلیز کردیا گیا۔ البتہ یہ دونوں جہاز جن میں سویابین موجود ہےانہیں ریلیز نہیں کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ نے پولٹری ایسوسی ایشن کے اس مؤقف کو مسترد کردیا ہے کہ کراچی پورٹ پر فیڈز کے دوجہازوں کے ریلیز نہ ہونے سے برائلر مرغی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔

طارق بشیر چیمہ نےوائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت کراچی پورٹ پر فیڈز کے صرف دو ہی جہاز کھڑے ہیں جو کہ ری ایکسپورٹ ہوں گے۔ باقی تمام جہاز ریلیز کردیے گئے ہیں اور ان دو جہازوں کو ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں جہازوں پر سویابین سیڈ نہیں بلکہ زہر ہے اور ہم اپنے ملک کے لوگوں کو زہر نہیں کھلاسکتے۔ ان کے بقول اگر کچھ لوگ ناجائز منافع کے لیے غلط کر رہے ہوں تو ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کو روکیں۔

طارق بشیر چیمہ کے مطابق پولٹری فارمز والوں نے مصنوعی طور پر ریٹ بڑھائے ہوئے ہیں۔ پولٹری فیڈ سے وابستہ کچھ فیکٹریوں کے مالکان زیادہ منافع کے لیے بدمعاشی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام ریٹ ان لوگوں کے اپنے بنائے ہوئے ہیں اور یہ راتوں رات اربوں روپے ناجائز طریقے سے کماچکے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنا وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرغی سمیت تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو اصل نرخوں پر واپس لائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ وہ مرغی کا گوشت نہیں کھاتے کیوں کہ یہ مضرِ صحت ہے۔ لیکن اگر کسی کو مرغی کا گوشت پسند ہے تو وہ شوق سے کھائے۔ وہ کسی کو مرغی کے گوشت کے نام پر زہر کھانے سے روک نہیں سکتے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرغی کے لیے درآمد کی جانے والی سویا بین میں جی ایم او یعنی 'جینیٹکلی موڈیفائڈ آرگینزم' شامل ہے جو مضرِصحت ہے۔

دوسری جانب پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین چودھری محمد اشرف کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کی طرف سے جہاز زبردستی روکنے کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں جہازوں کو چار ماہ قبل کراچی پورٹ پر ان لوڈ کردیا گیا تھا جن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 40 ہزار ٹن سویابین سیڈ موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک جہاز امریکہ جب کہ دوسرا برازیل سے مال لے کر آیا تھا۔ ان کی کسٹم ڈیوٹی سمیت تمام سرکاری قیمتیں بھی ادا کردی گئی ہیں۔

ان کے بقول ان جہازوں میں وہی سویابین ہے جو پہلے سے استعمال ہوتا ہے۔

چوہدری محمد اشرف نے بتایا کہ ان کی وفاقی وزیرِاحسن اقبال سمیت متعدد وفاقی اداروں کے سیکرٹریوں سے ورچوئل میٹنگ ہوئی ہے جس میں احسن اقبال ماہ رمضان میں مرغی کی قیمتیں کم کروانا چاہتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے احسن اقبال سمیت تمام وفاقی افسران پر واضح کیا ہے کہ جب تک دونوں جہاز ریلیز نہیں ہوں گے ہم قیمتیں کیسے کم کرسکتے ہیں؟

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکام کو کہا ہے کہ آپ دونوں جہاز اگر فوری ریلیز کردیں تو ہی اس کی سویابین میل سے تیار ہونے والی فیڈ سے برائلر مرغی کی تیار ی شروع کی جاسکے گی جو بمشکل رمضان تک مکمل تیار ہوگی اور پھر ہم موجودہ قیمت سے 100 روپے فی کلو قیمت کم کرسکیں گے۔

'مرغی کی 12 سال پہلے والی فیڈ کے استعمال پر مجبور کیا جا رہا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ قیمت میں فوری طور پر کمی ہمارے لیے ممکن نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہمیں سویابین میل اور سیڈ کے لائسنس جاری کیے جائیں تاکہ مستقبل میں موجودہ صورتِ حال سے بچا جا سکے۔​

انہوں نے بتایا کہ12 سال قبل 2600 گرام فیڈ یا خوراک سے ایک کلوزندہ مرغی تیار ہوتی تھی لیکن جب سے امریکہ اور برازیل سے منگوائی جانے والی سویابین سے تیارہ کردہ فیڈ کااستعمال شروع ہوا تو 1400 گرام فیڈ سے ایک کلو زندہ مرغی تیار ہونے لگی جس کا براہ راست عوام کو فائدہ ہوا اور مرغی کی قیمتیں کم ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اقدامات سے ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم وہی 12 سال پہلے والی فیڈ استعمال کریں جس سے پولٹری کی قیمت بڑھ گئی ہے اور پولٹری فارمرز کو نقصان ہو رہا ہے۔

چوہدری اشرف نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے بھی برائلر مرغی کی قیمت بڑھتی ہے کیوں کہ سویابین درآمد کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے سے سویا بین کے50کلو گرام والے بیگ کی قیمت میں 12 سے 13 سو روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جس کا اثر مرغی کی قیمت پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی بیوروکریسی کو موجودہ صورتِ حال کا ادراک نہیں ہے اور ان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کراچی پورٹ پر ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن فیڈ ضائع ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پولٹری کے کاروبار کا سالانہ ٹرن اوور 750 ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جس سے 15 سے 16 لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔ ملک میں مرغیوں کی سالانہ پیداوار ایک ارب 25 کروڑ کے لگ بھگ تک پہنچ چکی ہے جب کہ ایک اندازے کے مطابق 18 ہزار ملین انڈے پیدا ہو رہے ہیں جو معمولی بات نہیں ہے۔

'مرغی فارمرز کو منافع کم نقصان زیادہ ہوا ہے'

ولید دھاریوال مرغبانی کے کاروبار سے منسلک ہیں، ان کا پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک پولٹری فارم ہے۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ دو تین برسوں میں مرغی کے فارمر کو منافع کم اور نقصان زیادہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر تین سال پہلے ملک میں 20 سے 22 ہزار افراد مرغبانی سے وابستہ تھے تو اب ان کی تعداد 18 ہزار تک آگئی ہے۔ اس وجہ سے برائلر مرغی کی پیداواری صلاحیت بھی کم ہوگئی ہے۔

مرغی کی تیاری کے اخراجات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چھ ماہ پہلے ایک فلاگ 80 لاکھ روپے میں تیار ہوتا تھا جو اب ایک کروڑ تیس لاکھ روپے میں تیار ہو رہا ہے۔ سنگل فلاگ میں 30 ہزار جب کہ ڈبل فلاگ میں 60 ہزار چوزے تیار ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برازیل سے منگوایا جانے والا سویا بین اگر فیڈ میں استعمال کیا جائے تو اس سے 40 دنوں میں فلاگ تیار ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر مقامی فیڈ استعمال کریں تو چوزے کی تیاری 48 دنوں سے پہلے مکمل نہیں ہوتی۔ یوں روزانہ دو سے چار لاکھ روپے کی اضافی فیڈ دینی پڑتی ہے جس سے چوزے کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور مرغی کی قیمت پر اثر پڑتا ہے۔

امریکہ میں انڈوں کی قیمت بلند ترین سطح پر، اسمگلنگ شروع
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:02 0:00


انہوں نے بتایا کہ چوزے کی تیاری میں درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے لیے شیڈز میں ہیٹ سسٹم لگائے جاتے ہیں جوکہ ڈیزل سے چلتے ہیں۔ ایک فلاگ کی تیاری میں 15سے 18 لاکھ کا ڈیزل بھی استعمال ہوتا ہے۔درجۂ حرارت میں کمی بیشی چوزوں کی اموات کی صورت میں نکل سکتی ہے۔

ان کے بقول حالیہ دنوں میں مرغی کی فیڈ میں استعمال ہونے والی مکئی، ٹوٹے چاول اور سورج مکھی کی قیمتوں میں بھی تیس فی صد تک اضافہ ہوا ہے جس کا اثر مرغی کی قیمت پر پڑ رہا ہے۔ ہم کہتے سکتے ہیں کہ برائلر مرغی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ لاگت کا بڑھنا بھی ہے۔ جب لاگت بڑھ جائے تو ہم سستی مرغی کس طرح بیچ سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ مرغی فیڈ کا 50 کلو گرام کا بیگ دو سال قبل ڈیڑھ سے دو ہزار روپے میں دستیاب تھا۔ چار ماہ پہلے اس کی قیمت چار ہزار روپے تھی جب کہ اب اس کی قیمت سات ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولٹری شیڈ میں بجلی بھی استعمال ہوتی ہے جس کے فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ چوزے کی قیمت لگ بھگ ڈبل ہوگئی ہے ، ایسے میں اب سستی مرغی آپ کو کہاں سے ملے گی۔

XS
SM
MD
LG