رسائی کے لنکس

سعودی عرب کی ترکیہ کو پانچ ارب ڈالر کی فراہمی، باہمی تعلقات میں اہم پیش رفت


ترک صدررجب طیب ایردوان اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ۔ فائل فوٹو
ترک صدررجب طیب ایردوان اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ۔ فائل فوٹو

سعودی عرب نے پیر کو کہا کہ اس نے ترکی کے مرکزی بینک میں 5 ارب ڈالر جمع کرائے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر انقرہ کو اپنی کمزورکرنسی لیرا کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ گزشتہ ماہ جنوب مشرقی ترکیہ میں شدید زلزلہ آیا تھا اوراس کے بعد ترکیہ کی کرنسی کی قدر کم ہوتی چلی گئی۔

یہ ڈیپازٹ اس بات کی علامت ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات برسوں کی کشیدگی کے بعد بہتری کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگارجمال خشوگی کے 2018 کے قتل سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں خاصا تناؤ آگیا تھا۔ بعد میں ترکی نے بھی سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے برسوں سے جاری بائیکاٹ میں قطر کی حمایت کی تھی۔

سعودی عرب کی جانب سے یہ ڈیپازٹ ممکنہ طور پراس سال ہونے والے انتخابات سے قبل ترک صدررجب طیب ایردوان کی شہرت کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

سعودی مملکت نے یہ اعلان سرکاری سعودی پریس ایجنسی پرایک بیان کے ذریعے کیا، جس میں اسے ’’سعودی عرب اورجمہوریہ ترکیہ اوراس کے برادرعوام کے درمیان موجود قریبی تعاون اورتاریخی تعلقات کے ثبوت‘‘کے طور پربیان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم سعودی فنڈ برائے ترقی کی مد سے بھیجی جا رہی ہے۔

ترکیہ کا مرکزی بینک
ترکیہ کا مرکزی بینک

اس طرح کے ذخائر بین الاقوامی سطح پردیگرکرنسیوں کے مقابلے میں کسی ملک کی کرنسی کے لیے شرح مبادلہ کو مضبوط بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ سعودی مملکت کی ’’ترک عوام کے لیے مضبوط حمایت اورترک معیشت کے مستقبل پراس کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

ایجنسی نے کہا،’’یہ معاہدہ ترکیہ کی اقتصادی،سماجی اورپائیدارترقی کی حمایت کرتا ہے۔ اس ڈپازٹ کا مقصد مختلف شعبوں کے معاشی مسائل کے حل میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔‘‘

ترکیہ کی معیشت 6 فروری کے زلزلے اوراس کے بہت سے شدید آفٹرشاکس سے پہلے ہی مہنگائی اورکمزور ہوتے لیرا کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھی۔ ایک سال پہلے،ایک ڈالر 14.26 لیرا میں فروخت ہوتا تھا جب کہ آج ایک ڈالر کی قیمت 18.90 لیرا ہے -

فائل فوٹو
فائل فوٹو

شام اور ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں تقریباً 50,000 افراد ہلاک ہوئے تھے - جن کی اکثریت ترکیہ میں تھی۔ ترکیہ میں تقریباً 204,000 عمارتیں یا تو منہدم ہوئیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا، جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔

ترکیہ اور سعوری عرب کے درمیان تناؤ اس وقت کم ہوا جب خلیجی عرب ریاستوں میں یہ خدشات پیدا ہوئے کہ امریکی حمایت میں کمی آسکتی ہے۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی بھی خطّے میں عدم توازن پیدا کر رہی ہے۔ اسی تناظر میں متحدہ عرب امارات خاص طورپرترکی کے قریب ہوا ہے، جس نے گزشتہ سال تقریباً 5 ارب ڈالر جمع کرانے اورمزید 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا۔

ایردوان نے 2022 میں سعودی عرب کا دورہ کیا اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ بہر حال سعودی عرب کا حالیہ اعلان دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی نوید سنا رہا ہے۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG