امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کو ملک کی توہین قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ امریکہ میں ایسا بھی ہو گا۔
ٹرمپ منگل کو نیویارک کی مقامی عدالت میں پیشی کے بعد واپس ریاست فلوریڈا میں موجود اپنی رہائش گاہ مارا لاگو پہنچے جہاں انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا واحد جرم یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کا بے خوف انداز میں ان لوگوں سے دفاع کیا جو اسے تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق صدر کو 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل ایک پورن اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی کے مقدمے کا سامنا ہے۔
مین ہیٹن کی ایک عدالت نے منگل کو ٹرمپ پر مذکورہ مقدمے میں 34 الزامات عائد کیے ہیں تاہم سابق صدر نے ان الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے بعد فلوریڈا پہنچنے پر ٹرمپ نے لگ بھگ 25 منٹ تک اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ یہ خطاب ٹرمپ کے حالیہ خطبات سے نسبتاً کم دورانیے کا تھا۔
ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ مخالفین 2024 کے صدارتی انتخابات میں ان کی متوقع کامیابی روکنے کے لیے ان کے خلاف قانونی محاذ کھولے ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان دعووں سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
سابق صدر نے مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی بریگ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ الزامات عائد کرنے سے پہلے وہ مجھے اچھی طرح جانتے تھے۔ ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے جج جوآن مرچن کو بھی متعصب جج قرار دیا۔
ٹرمپ نے اپنے خلاف جاری کیسز کو انتخابی عمل میں بڑے پیمانے پر مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی مداخلت پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کو ایسے موقع پر عدالتی کارروائی کا سامنا ہے جب وہ 2024 کے صدارتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور ری پبلکن جماعت کی جانب سے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں وہ آگے دکھائی دے رہے ہیں۔