رسائی کے لنکس

سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی بیجنگ میں ملاقات


دونوں ملکوں نے طویل کشیدگی کے بعد گزشتہ ماہ چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں ملکوں نے طویل کشیدگی کے بعد گزشتہ ماہ چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا تھا۔

سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان یہ سات برس بعد اعلیٰ سطح کی ملاقات ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری نشریاتی ادارے 'الاخباریہ' نے جمعرات کو اس ملاقات کی ویڈیو ایک ٹوئٹ میں جاری کی جس میں سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہ کو گرم جوشی کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں رہنما میڈیا کیمروں کے سامنے ملاقات کرنے کے بعد میٹنگ روم کی جانب روانہ ہو گئے جہاں دونوں کے درمیان آن ون آن ملاقات ہوئی۔

دونوں ملکوں نے طویل کشیدگی کے بعد گزشتہ ماہ چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا تھا۔حال ہی میں دونوں ملکوں نے سرکاری طور پر اعلان کیا تھا کہ رمضان میں ہی وزرائے خارجہ ملاقات ہوگی۔

جمعرات کو بیجنگ میں ہونے والی ملاقات سے قبل دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان حالیہ ہفتوں میں دو مرتبہ ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ کی دو بڑی حریف طاقتوں کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے سے نہ صرف علاقائی سیاست میں تبدیلیاں آئیں گی بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں مسلح تصادم کے خطرات بھی کم ہوں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2016 میں تہران میں اپنے سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے بعد ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب ایران نے سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمبر کو پھانسی دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔

بعدازاں دونوں ملکوں کے درمیان سات برس تک کشیدگی جاری رہی۔ لیکن 11 مارچ کو ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان نے چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس پیش رفت سے متعلق پہلےکچھ نہیں بتایا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG