پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔
ہفتے کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام پاکستان کی سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں، دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔ر
پاکستان فوج کےترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ "امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ملک کے دفاع کا فرض نبھانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔"
خیال رہے کہ آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سینئر صحافی حامد میر نے ایک ٹاک شو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات میں کہا تھا کہ "ہم جنگ لڑنے کے قابل نہیں ہیں، لہٰذا ہمیں بھارت سے صلح کرلینی چاہیے۔"
جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔
سینئر صحافی حامد میر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کو کشمیر میں مودی کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کا مبینہ طور پر پہلے سے علم تھا اور وہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہ رہے تھے۔
کاکول اکیڈمی میں اپنے خطاب میں آرمی چیف کا مزید تھا کہ ہمیں اپنے ظاہری اور چھپے ہوئے دشمن کو پہچاننا ہو گا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں واضح فرق روا رکھنا ہوگا۔
آرمی چیف کے بقول دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور ریاست کا کلیدی کردار ہے۔ بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیں گے۔