رسائی کے لنکس

اُمید ہے پاکستان کی سیاسی قوتیں استحکام کےلیے اتفاقِ رائے کر لیں گی: چین


چین نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں ملک میں استحکام کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کر کے ملک کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹ سکیں گی تاکہ وہ معیشت کی بہتر ی پر توجہ دیں سکیں۔

ان خیالات کا اظہار چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ نے ہفتے کو اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

چین کے وزیر خارجہ پاکستان کے ساتھ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ اور افغانستان سے متعلق ایک سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعے کو پاکستان پہنچے تھے۔

طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی ایک وفد کے ہمراہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ اور سہ فریقی مذاکرات کے لیے پاکستان میں ہیں۔

پاکستان کو اس وقت سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جب کہ حکومت اور حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر ہے ۔


ماہرین کے مطابق چین کے وزیرِ خارجہ کی جانب سے پاکستان کی سیاسی قیادت پر سیاسی بحران ختم کرنے پر زور دینے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیجنگ کو پاکستان میں جاری عدم استحکام پر کس قدر تشویش ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے چینی وزیرِ خارجہ کے اس تبصرے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

چین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان، چین کا ایک اچھا پڑوسی اور شراکت دار ہے۔ لہذٰا چین توقع کرتا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں ملکی استحکام کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کریں گی۔

یاد رہے کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے ساتھ پروگرام کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ طے ہونا باقی ہے اور پاکستان کو زرِمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں کا چیلنج بھی درپیش ہے۔


چن گانگ نے کہا کہ چین کو پاکستان کی معاشی مشکلات کا ادراک ہے۔ لہذٰا چین اس کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

چین کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں چین کی اب تک کی جانے والی 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک لاکھ 90 ہزار افراد کو روزگار ملا۔

اس موقع پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ چین کے ساتھ شراکت داری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، چین سے دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔

'افغانستان کا ا من و استحکام خطے کے امن و سلامتی کے لیے ضروری ہے'

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستا ن پورے خطے کے لیے اہم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے وہ چین سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملک کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

چین اور پاکستان کے وزیر خارجہ کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے پاکستان چین اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے بعد بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا تواتر کے ساتھ یہ موقف رہا ہے کہ طالبان حکام کے ساتھ رابطے رکھے جائیں۔

اس موقع پر چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کہا کہ پا کستان اور چین افغانستان کی تعمیر نو کے لیے نہایت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

چین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ بیجنگ توقع کرتا ہے کہ طالبان حکام افغانستان میں ایک جامع اور معتدل حکومت بنائیں گے۔

بلاول بھٹو زردار ی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہے جو ہماری علاقائی امن وسلامتی کے خطرہ ہے اور افغان عوام کی ترقی کی راہ میں بھی ایک رکاوٹ ہے۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ افغانستان سے درپیش دہشت گردی اور سیکیورٹی کے خطرات کو جیو پولیٹیکل معاملات سے الگ رکھنا ضروری ہے بصورت دیگر اس معاملے کو حل کرنا ایک چیلنج ہوگا۔

افغان طالبان حکومت کا موقف رہا ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا یہ بھی دعویٰ رہا ہے کہ افغانستان میں ایسی حکومت قائم ہے جس میں تمام افغان گروپوں کی نمائندگی حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG