بدھ کی رات کو امریکہ کے ایوان ننمائندگان نےقرض کی حد اور بجٹ میں کٹوتیوں کے پیکج کی منظوری دے دی۔
314-117 کے ایوان کے ووٹ کے ساتھ، بل اب ہفتے کے آخر تک منظوری کے ساتھ سینیٹ میں جائے گا۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کی صورت میں ، وفاقی حکومت کی اکتیس اعشاریہ چار کھرب ڈالر کی قرض کی حد کو ختم کیا جا سکے گا اور یوں ایک تباہ کن ڈیفالٹ سے بچنا ممکن ہو گا۔ جسکےنہ صرف امریکی معیشت پر گہرے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں بلکہ یہ عالمی معیشت کے لئے بھی ایسے میں ایک بری خبر ہو سکتی ہے جبکہ وہ ابھی کووڈ کی وباء کے بد ترین اثرات سے پوری طرح بحال نہیں ہو سکی ہے۔
آج پورےامریکہ بلکہ پوری دنیا کی نظریں بدھ کی شام امریکی ایوان نمائندگان میں اس ڈیل پر ہو نے والی ووٹنگ پر لگی ہوئی تھیں۔
بائیڈن نے ٹوئٹر پر یہ کہتے ہوئے جو کچھ داؤ پر لگا ہے اس کی اہمیت کو واضح کیاتھاکہ "ہمارے اس دو جماعتی بجٹ سمجھوتے سے ہم ممکنہ بد ترین بحران یعنی امریکہ کی تاریخ میں پہلے ڈیفالٹ سے بچ سکیں گے، جو اقتصادی کساد بازاری، ریٹائرڈ لوگوں کے اکاؤنٹس کی تباہی اور لاکھوں کی تعداد میں روز گار کے مواقع ختم ہونے پر منتج ہو سکتا ہے۔"
غیر جانبدار کانگریس بجٹ آفس کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری کے نتیجے میں ایک دہائی کے دوران ڈیڑھ کھرب ڈالر کی بچت ہوگی۔
(اس خبر میں کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)