بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے جمعہ کو کہا کہ قرضوں میں ڈوبے اور گزشتہ سال دیوالیہ ہونے والے جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا میں معاشی بہتری کے آثار دکھا رہے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی مالیاتی ادارے نے نوٹ کیا کہ سری لنکا کی معیشت کی بحالی کو ابھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
بحر ہند کے جنوبی جزیرے پر واقع ملک نے گزشتہ سال دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا تھا جب وہ اپنے بین الااقوامی واجب الاداقرضوں کی واپسی کے قابل نہیں رہا تھا۔
اس کے بعد گزشتہ سال مارچ میں سری لنکا نے آئی ایم ایف کے ساتھ چار سالوں میں تقریباً 3 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کا معاہدہ کیا۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کینجی اوکامورا نے سری لنکا کے دورے کے اختتام کے بعد کہا کہ ملک کی معیشت میں "بہتری کے عارضی آثار" نظر آ رہے ہیں۔ اوکامورانے اہم پالیسی اقدامات کے نفاذ کو بہتری کے آثار کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پہلے کہا تھا کہ سری لنکا کی معیشت اس سال 3 فیصد سکڑنے کے بعد 2024 میں دوبارہ ترقی کرنا شروع کر دے گی۔
فنڈ کے مطابق اگلے سال 1.5 فیصد کی متوقع اقتصادی ترقی کا انحصار ان معاشی اصلاحات پر ہے جو سری لنکا نے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اوکامورا نے دورے کے دوران سری لنکا کے رہنماوں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے جمعہ کو کہا، "اب، پہلے سے کہیں زیادہ، حکام اور عوام دونوں کی مضبوط شراکت میں اصلاحات کی رفتار کو جاری رکھنا ضروری ہے۔
خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق سری لنکا کا غیر ملکی قرض 51 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ اس قرض میں سے ملک کو 28 بلین ڈالر 2027 تک ادا کرنا ہوں گے۔
دریں اثنا ، سری لنکا نے اب اپنے قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی تنظیم نو پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
اوکامورا نے سری لنکا کی اقتصادی مشکلات کے حوالے سے کہا کہ "موجودہ معاشی بحران کی ابتداء پالیسیوں کی غلطیوں سے ہوئی جبکہ بیرونی معاشی حالات نے اسے مزید بگاڑ دیا۔
سری لنکا کے رہنماوں کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے اوکامورا نے کہا کہ ملاقاتوں میں معاشی استحکام کی واپسی کے لیے مالیاتی اقدامات خاص طور پر محصولات کے اقدامات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ "قرض کی حکمت عملی کو بروقت اور شفاف طریقے سے طے کرنے کے حکام کے عزم سے میری حوصلہ افزائی ہوئی۔ قرض دہندگان کے ساتھ جاری بات چیت سے پروگرام کے اہداف کے مطابق قرض کی پائیداری کو بحال کرنے کے لیے تنظیم نو کے معاہدوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔"
یاد رہے کہ سری لنکا کے معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قلت گزشتہ سال فسادات کا باعث بنی تھی۔
صورت حال کےنتیجے میں اس وقت کے صدر گوتابایا راجا پاکسے ملک سے فرار ہو گئے اور بعد ازاں عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے تھے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)