سری لنکا نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 2.9 بلین ڈالر کا قرض حاصل کر لیا ہے، جس سے یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ یہ فنڈ اس ملک میں اقتصادی بحالی کا آغاز کرے گا، جو دہائیوں سے بدترین معاشی بحران کا شکار ہے
آئی ایم ایف نے اس قرضے کی منظوری پیر کو تقریباً ایک سال کے انتظار کے بعد دی ہے۔
گزشتہ سال زرمبادلہ کی شدید قلت کے بعد سری لنکا نے اپنی بیرونی ادائیگیوں سے معذوری ظاہر کر دی تھی جس کے بعد ملک میں خوراک، ایندھن اور ادویات کا شدید بحران پیدا ہو گیا اور لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے۔
اگرچہ اب حالات میں معمولی بہتری آ گئی ہے، لیکن ملک کو اپنی شکستہ حال معیشت کو ٹھیک کرنے میں اب بھی مشکل کا سامنا ہے۔ ایندھن کے حصول کے لیے اگرچہ لمبی قطاریں اب ختم ہو گئی ہیں، روزانہ گھنٹوں کی بجلی کی بندش بھی نہیں ہوتی اور کھانا پکانے والی گیس کی شدید قلت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن آسمان کو چھوتی قیمتیں اب بھی لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہی ہیں اور حکومت نے اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کو معطل کر دیا کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ حد تک کم ہو گئے ہیں۔
آئی ایم ایف ریسکیو پیکج کی منظوری میں توقع سے زیادہ وقت لگا کیونکہ سری لنکا نے اپنے قرض کی تنظیم نو کی حمایت کے لیے اپنے سب سے بڑے قرض دہندہ چین کے ساتھ بات چیت کی۔
سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، کہ سری لنکا کو اب دنیا دیوالیہ نہیں سمجھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ قرض کی سہولت بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس بات کی یقین دہانی ہے کہ سری لنکا اپنے قرضوں کی تشکیل نو اور معمول کے لین دین کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئی ایم ایف آنے والے مہینوں میں مزید فنڈز کے ساتھ سری لنکا کو فوری طور پر 333 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔ صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدہ کے باعث سری لنکا، آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مجموعی طور پر 7 بلین ڈالر تک ،حاصل کر سکے گا۔
قرض کی رقم شاید زیادہ نہ ہو، لیکن آئی ایم ایف اس کی اہمیت کو سمجھتا ہے کہ سری لنکا کو قرض دینا ٹھیک ہے۔ کولمبو میں سینٹر فار پالیسی الٹرنیٹیوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیکیاسوتھی سراوانامتو کہتے ہیں کہ اس سے دوسرے بین الاقوامی قرض دہندگان کے لیے دروازے کھل جاتے ہیں۔
تاہم، بحالی کا راستہ آسان نہیں ہوگا -آئی ایم ایف قرض کو ان شرائط کے ساتھ منظور کیا گیا ہے جس میں عوامی اخراجات کو سخت کرنا اور کچھ ایسی پالیسیوں کو واپس لینا شامل ہے جو موجودہ بحران کا باعث بنی ہیں۔
حکومت پہلے ہی انکم ٹیکس بڑھا چکی ہے اور بجلی اور ایندھن کی سبسڈی میں کمی کر چکی ہے۔ لیکن مزید سخت اصلاحات ابھی باقی ہیں جنہیں آنے والے مہینوں میں نافذ کرنا ہو گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصلاحاتی ایجنڈے کے حصے کے طور پر خسارے میں جانے والی کئی سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے منصوبے پر حکومت کو ٹریڈ یونینوں کی طرف سے دشمنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں، حکومت کی جانب سے فنڈز کی کمی کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
آئی ایم ایف نے منگل کو کہا کہ وہ سری لنکا میں گورننس کا بھی جائزہ لے رہا ہے، جس سے یہ پہلا ایشیائی ملک ہے جسے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت بدعنوانی کی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سری لنکا کے لیے آئی ایم ایف کے سینئر مشن چیف پیٹر بریور نے منگل کو صحافیوں کو بتایا،کہ ہم پروگرام کے مرکزی ستون کے طور پر انسداد بدعنوانی اور انتظامی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں،اور یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہیں کہ اصلاحات سے حاصل ہونے والے سخت نتائج سے سری لنکا کے عوام کو فائدہ پہنچے۔
کچھ امید افزا شارے بھی مل رہےہیں کہ معیشت اب صحیح راستے پر ہے۔ سیاحت کی اہم صنعت جو وبائی مرض کووڈ۔19 سے تباہ ہو گئی تھی بحال ہو رہی ہے اور سیاح ساحلوں پر واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کے مطابق سری لنکا میں صورت حال اب بھی روشن نہیں ہے۔ سیو دی چلڈرن کے رواں ماہ جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق ملک کے نصف خاندان اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے حصے کو کم کرنے پر مجبور ہیں۔
وائس آف امریکہ