ایسے میں جب کہ یوکرینی افواج ، روسی دفاع کے بارے میں آگاہی حاصل کر رہی ہیں، انہیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے، جس نے پندرہ ماہ کی جنگ میں غلطیاں کی ہیں اور نقصانات اٹھائے ہیں۔ لیکن ماسکو نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔ اور اپنے ہتھیاروں اور مہارت کو بہتر بنایا ہے۔
روس نے ایک ہزار کلو میٹر یا چھ سو میل سے زیادہ اگلے محاذ کا قلعہ بند دفاع قائم کیا ہے۔ جنگی ڈرونز میں یوکرین کی بالا دستی کم کرنے کے لئے اپنے الیکٹرانک آلات کو بہتر بنایا ہے اور سرد جنگ کے دور کے اپنے بھاری بموں کے ذخیرے کو پریسیشن گائیڈڈگلائیڈنگ ہتھیاروں میں یعنی ایسے ہتھیاروں میں تبدیل کر لیا ہے جو ایک خود کار نظام کے تحت خاموشی سے اپنے ہدف تک پہنچ جاتے ہیں اور اس کے جنگی جہاز کسی خطرے سے محفوظ رہتے ہیں۔
اس تمام پیش قدمی سے اس جنگ کے طویل ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
امریکہ کے جوائینٹ چیفس چیئرمین، جنرل مارک ملی، ایسو سی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ہر چندکہ یوکرین کی فوج بہت اچھی طرح تیار ہے. لیکن جیسے جیسے وقت گزرے گا، یہ جنگ طویل ہوتی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے زیادہ تر توجہ اس تباہ کن سیلاب پر مرکوز رہی جو جنوبی یوکرین میں kakhovkaبند کی تباہی سے آیا اور جس کے لئے فریقین ایک دوسرے پر الزام عاید کرتے ہیں۔
ادھر یوکرینی افواج نے اگلے محاذ کے مختلف حصوں میں، متعدد حملے کئے لیکن اب تک وہ روس کے تہہ در تہہ دفاع کے خلاف معمولی سی کامیابی حاصل کر سکی ہیں۔
یوکرینی صدر ولو دیمیر زیلنسکی نےہفتے کی روز کہاکہ روسی فوجوں کے خلاف جوابی حملے اور دفاعی کارروائیاں جاری ہیں اور انکے کمانڈرز کامیابی کے بارے میں مثبت سوچ رکھتے ہیں۔
یوکرینی حکام نے بہر حال ایک بھرپور جوابی حملے کا اعلان نہیں کیا، جب کہ اس سے ایک دن قبل روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا تھا کہ یہ حملہ شروع ہوگیا ہے مگر یہ کہ یوکرین کوئی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اسے قابل ذکر نقصانات اٹھانے پڑے۔
ماہرین کے بقو ل روسی صلاحیتوں کو محدود رکھنے کا ایک بڑا سبب اس کا اپنی ائر فورس کو یوکرین میں زیادہ اندر تک جاکر کارروائیاں نہ کرنے دینے کا فیصلہ ہے۔ یہ فیصلہ جنگ کے ابتدائی مراحل میں اسکی فضائیہ کو ہونے والے بھاری نقصان کے بعد کیا گیا۔
اس کی یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش بھی ناکام ہو گئی۔ اور مغربی ملکوں کی جانب سے اسلحہ اور دوسرے ہتھیار فراہم کرنے کی وجہ سے اب یوکرین کے پاس روسی جہازوں کے لئے زیادہ بڑاچیلنج مو جود ہے۔
( اس خبر میں کچھ مواد اے پی سے لیاگیا)