بھارتی وزیر اعظم کے وائٹ ہاوس کےسرکاری دورے سے قبل انسانی حقوق کے دو گروپس نے پالیسی سازوں، صحافیوں اور تجزیہ کاروں کو نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی واشنگٹن میں اسکریننگ کے لیے مدعو کیا ہے جس میں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بھارتی وزیر اعظم کی قیادت پر سوال اٹھایا گیاہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں ،ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں مودی کے سرکاری دورے سے دو روزقبل 20 جون کو پرائیویٹ طور پر یہ دستاویزی فلم دکھانےکا شیڈول بنایا ہے۔ پیر کو اسکریننگ کا اعلان کرتے ہوئے، ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے وہ یہ یاددلانا چاہتی ہے کہ بھارت میں اس دستاویزی فلم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم، "انڈیا: دی مودی کوئیسچن،" 2002 کے فسادات میں مغربی ریاست گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے طور پر مودی کی قیادت پر مرکوز ہےجن میں کم از کم 1,000 افراد مارے گئے تھے ، جن کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل تھی ۔ سر گرم کارکن ا س تعداد کو دوگنا زیادہ بتاتےہیں ۔
مودی ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں کہ انہوں نے فسادات کو روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے ، اور سپریم کورٹ کے حکم پر کی جانےوالی تحقیقات میں ان پر مقدمہ چلانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا۔
جنوری میں ریلیز ہونے والی اس دستاویزی فلم کے رد عمل میں بھارتی حکومت نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک متعصب "پروپیگنڈا پیس" قرار دیا تھا اور سوشل میڈیا پر اس کے کسی بھی کلپ کو شیئر کرنے سے روک دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ماہ مودی کے طے شدہ سرکاری دورے کا اس وقت دفاع کیا تھا جب اس سے بھارت میں انسانی حقوق کے خدشات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ پریس سکریٹری کیرین یاں پیئر نے کہا کہ بائیڈن کا خیال ہے کہ "یہ ایک اہم رشتہ ہے جسے ہمیں جاری رکھنے اور اسے قائم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق سے متعلق ہے۔"
انسانی حقوق کے گروپس، اس بارے میں خدشات ظاہر کر چکے ہیں جسے وہ مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے تحت حالیہ برسوں میں بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال سمجھتےہیں ، خاص طور پر جب بات اقلیتوں، مخالفین اور صحافیوں کے ساتھ سلوک کی ہو۔ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ تمام گروپس کی بہتری کے لیے کام کرتی ہے۔
ٹیکس حکام نے فروری میں دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر کا معائنہ کیا اور مالیاتی جرائم کے سد باب سے متعلق ادارے نے اپریل میں اس کے خلاف غیر ملکی زرمبادلہ کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر تحقیقات شروع کیں۔ ایک حکومتی مشیر نے کہا تھا کہ یہ معائنہ انتقامی کارروائی نہیں تھی۔
بی بی سی نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اس دستاویزی فلم کے لیے جسے بھارت میں نشر نہیں کیا گیا،اپنی رپورٹنگ پر قائم ہے، اور یہ کہ اس کا "کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔"
اس رپورٹ کا موااد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔