حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ بقول اس کے، وہاں مقیم افغان پناہ گزینوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے۔ جن میں ایسے افغان بھی شامل ہیں ، جن کے پاس پاکستانی ویزا بھی ہے۔
خیال رہے کہ 1979 سے لیکر1989 کے عرصے میں جب افغانستان پر اس وقت کے سوویت یونیں کا قبضہ تھا، لاکھوں افغانوں نے بھاگ کر پاکستان میں پناہ لی تھی اور یوں پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا تھا جہاں دنیا کی پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادیوں میں سے ایک موجودتھی۔
یہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی معیشت پر ایک بڑا بوجھ تھا، جس کا اظہار اسوقت کے پاکستانی نمائندے بین الاقوامی فورمز پر کرتے رہتے تھے۔ لیکن اس سب کے باوجود یہ پناہ گزین پاکستان نمیں موجود رہے۔
پھر دو ہزار اکیس میں جب طالبان نے دوبارہ افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرلیا تو ایک لاکھ سے زیادہ افغان ایک بار پھر اپنے ملک میں جبر وظلم سے بچنے کے لئے سرحد پارکر کے پاکستان آگئے۔ تاہم طالبان نے معافی کا اعلان کیا اور افغانوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ کر نہ جائیں۔
ان افغان پناہ گزینوں کی اکثریت کا جو پاکستان میں رہ رہے ہیں، کہنا ہے کہ امریکہ اور دوسرے ملکوں میں ان کے دوبارہ آباد ہونے کے لئےانکےویزا کے اجراء کی کارروائیوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر لندن میں قائم حقوق انسانی کی تنظیم نے ایک بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور سے افغان پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کی, جن میں سے بہت سے طالبان کے ظلم و جبر کے خوف کی وجہ سے فرار ہو رہے ہیں، من مانے طریقے سے گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے۔
تنظیم نے پاکستان میں رہنے والے افغان پناہ گزینوں کی نازک صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی ایشیا کے لئے، ایمنسٹی کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر Dinushika Dissanyakeنے کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ پاکستان میں رہنے والے افغانوں کو وہ بین الاقوامی توجہ نہیں مل رہی ہے ، جس کے وہ مستحق ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ سے اس معاملے پر تبصرے کے لئے رابطہ نہیں ہو سکا۔ لیکن سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پولیس صرف ان افغانوں کو پکڑتی ہے جو قانونی دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہوتے ہیں اور مختصر سزا کاٹنے کے بعد انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
گروپ نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں پناہ کے متلاشی افغانوں کی رجسٹریشن اور ان کی درخواستوں پر کارروائی کے عمل کو تیز کرے۔
ایمنسٹی نے ان ملکوں سے جنہوں نے ان کو اپنے ہاں بسانے کی پیشکش کی ہے، پناہ گزینوں کی اس اپیل کا حوالہ بھی دیا کہ ان کی ویزا کی درخواستوں پر تیزی سے کارروائی کی جائے۔
ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں 37 لاکھ سے زیادہ افغان رہتے ہیں جو معاشی اور سیاسی اسباب کی بناء پر افغانستان سے فرار ہو کر ہاکستان آئے ہیں۔ جب کہ صرف چودہ لاکھ باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں۔
اس رپورٹ کے لئے مواد نیوز ایجنسی اے پی سے لیا گیا ہے۔