رسائی کے لنکس

'اگر قاتل کے پاس بندوق نہ ہوتی تو میرا بیٹا آج زندہ ہوتا'


فائل فوٹو 
فائل فوٹو 

"میں پوری دنیا دے کر اپنے بیٹے کی سانسیں خرید لیتا ،کاش کہ یہ ممکن ہو سکتا"۔۔۔اشک بار آنکھوں ، لرزتے لہجے اور حسرت بھری آواز میں صداقت فیاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جب فروری کی ایک یخ بستہ شام کو انہیں اپنے بیٹے عدید فیاض کو گولی لگنے کی اطلاع ملی تو ان کی دنیا ہی اندھیر ہو گئی ۔

عدید فیاض نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ سے منسلک تھے اور سات فروری کو ایک ایسے شخص کے ہاتھوں گولی کا شکار ہوئے جو لوگوں کو آن لائن کاریں بیجنے کا جھانسہ دے کر لوٹتا تھا۔ عدید کے بچے اب بھی اس انتظار میں ہیں کہ ان کے بابا ڈیوٹی پہ کہیں دور گئے ہیں اور جلد ہی گھر واپس آ جائیں گے۔

، نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ آفیسر، عدید فياض
، نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ آفیسر، عدید فياض

امریکہ میں یہ واقعہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں ہے یہاں آئے روز کہیں نا کہیں گن وائلنس یعنی بندوق اٹھا کر اندھا دھند فائرنگ کی خبریں شہ سرخیوں کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔

اگر اس سال کی بات کریں تو گن وائلنس آرکائیوز کے مطابق اب تک بڑے پیمانے پر شوٹنگ کے دو سو واقعات رونما ہو چکے ہیں اور گذشتہ تین سالوں میں سے ہر ایک سال میں، 600 سے زیادہ ماس شوٹنگز ہوئی ہیں جو اوسطاً ایک دن میں تقریباً دو بنتی ہیں ۔امریکہ میں ماس شوٹنگ ، فائرنگ کے اس واقعے کو قرار دیا جاتا ہے جس میں چار یا چار سے زیادہ افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہوں ۔

امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے نگران ادارے ،سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے اعدادو شمار کے مطابق، دو ہزار اکیس میں بندوق سے متعلق واقعات کے نتیجے میں 48,830 افراد ہلاک ہوئے، سی ڈی سی کے مطابق یہ تعداد جو پچاس افراد فی دن بنتی ہے، اس میں بندوق سے قتل اور بندوق سے کی جانے والی خودکشیاں دونوں شامل ہیں ۔

دو ہزار اکیس میں بندوق سے ہونے والی ہلاکتوں کی ریکارڈ تعداد ، کورونا وائرس کے آغاز سے قبل کی تعداد میں تئیس فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے ۔

دو ہزار انیس سے دو ہزار اکیس کے درمیان بندوق سے ہونے والی اموات میں 45 فیصد جبکہ بندوق سے خودکشیوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہےاوراس میں خاص طور پر اٹھارہ برس سے کم عمر بچوں اور نو عمروں کی اموات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔

ٹیکساس اسکول فائرنگ
ٹیکساس اسکول فائرنگ

اسی سال جنوری میں ایک چھ سالہ بچےنے ریاست ورجینیا کے ایک اسکول میں اپنی ٹیچر کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ اس وقعےنے لوگون کو ہلا کر رکھ دیا کہ چھ سالہ بچہ اپنی ماں کی پستول اسکول لے کر آ گیااور وہ اسے چلا بھی سکتا تھا۔

لیکن اس سے بھی بڑھ کر تشویش کی بات یہ ہوئی کہ انتظامیہ نے بچے کے پرتشدد رویے کی شکایات کے باوجود کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی۔اب اس ٹیچر نے نیو پارٹ نیوز پبلک اسکول کی انتظامیہ کے خلاف چالیس ملین ڈالر حرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

امریکی آئین کے تحت لوگوں کو اسلحہ رکھنے کی آزادی کا حق کوئی امریکی چھوڑنے کو تیار نہیں اور بندوق اگر چھ سالہ بچے کے ہاتھ آجائے تو معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

امریکہ میں بندوق سےا موات کی شرح دوسرے ممالک سے کتنی مختلف ہے ؟

امریکہ میں بندوق سے اموات کی شرح دیگر ممالک، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ لیکن واشنگٹن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کے محققین کے 195 ممالک اور خطوں کے 2018 کے مطالعے کے مطابق، یہ لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک میں بندوق سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سے اب بھی کم ہے۔

یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ میں جائزے کے لیے سی ڈی سی سے مختلف طریقہ کار اپنایا گیا تھا جس کے مطابق دو ہزار سولہ میں امریکہ میں بندوق سے موت کی شرح ایک لاکھ افراد میں 10.6 فیصد تھی، جو کہ مطالعہ کا سب سےقریبی سال تھا۔

جبکہ کینیڈا میں یہ شرح (2.1 فی 100,000) اور آسٹریلیا 1.0فیصد کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک جیسے کہ فرانس میں 2.7فیصد، جرمنی میں 0.9 فیصد اور اسپین میں 0.6فیصد تھی۔

جبکہ دوسری جانب امریکہ کے مقابلے میں ،ایل سلواڈور میں ایک لاکھ افراد میں یہ شرح 39.2 فیصد،وینزویلا میں 38.7فیصد،گوئٹے مالا میں 32.3فیصد، کولمبیا میں 25.9فیصداور ہونڈوراس میں 22.5فیصد رہی ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ میں کون سے آتشیں ہتھیار سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں؟

دو ہزار بیس میں ایف بی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق ، بندوق سے ہونے والی تیرہ ہزار چھ سو بیس ہلاکتوں میں سے انسٹھ فیصد میں ہینڈگنز کا استعمال کیا گیا ۔ جبکہ رائفلز سے تین فیصد اور شاٹ گن سے ایک فیصد اموات واقع ہوئیں ۔

ایف بی آئی اعدادوشمار کے لیے ہر سال امریکہ میں بندوق سے ہونے والی تمام ہلاکتوں کی تفصیلات حاصل نہیں کرتا ۔ایف بی آئی کا ڈیٹا ملک بھر کے پولیس محکموں کی طرف سے رضاکارانہ طور پر جمع کرائی گئی معلومات پر مبنی ہوتا ہے، اور تمام ایجنسیاں ہر سال اس میں حصہ نہیں لیتی ہیں یا پھر مکمل معلومات فراہم نہیں کرتی ہیں۔

صدر جو بائیڈن، گن کنٹرول کے موضؐع پر بات کرتے ہوئے
صدر جو بائیڈن، گن کنٹرول کے موضؐع پر بات کرتے ہوئے

گن کنٹرول پر ہونے والی قانون سازی

سب سے حالیہ وفاقی قانون سازی اس وقت منظور ہوئی جب گزشتہ سال ،ریاست ٹیکساس میں ایک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بندوق بردار کی طرف سے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا گیا ۔اس قانون سازی میں 21 سال سے کم عمر خریداروں کے پس منظر کی جانچ پڑتال کو سخت کیا گیا اور بندوق کی اسمگلنگ اور خریداری پر موجودہ پابندیوں کو بھی مضبوط کیا گیا ۔

صدر جو بائیڈن نے تقریباً تین دہائیوں میں وفاقی آتشیں اسلحے سے متعلق قانون سازی کے اس پہلے اہم حصے کا ایک سال پورا ہونے پر سولہ جون کو تقریر کرتے ہوئے بندوقوں پر سخت پابندیوں کا اپنا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا اور کہا کہ یہ اس سفر کی جانب ایک اہم اور پہلا قدم ہے ۔ انہوں نے ووٹروں پر زور دیا کہ وہ مزاحمت کرنے والے قانون سازوں کو شکست دیں۔

بائیڈن نے کنیکٹی کٹ میں گن سیفٹی سمٹ میں موجود گن سے متاثرہ افراد کے خاندانوں اور بندوق کے تشدد سے زندہ بچ جانے والوں کے حوصلے کی تعریف کی۔

اگرچہ اس بل پر دستخط کرنے کے بعد سے، امریکہ میں ماس شوٹنگ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس اور یو ایس اے ٹوڈے کے نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے اشتراک سے قائم کردہ ڈیٹا بیس کے مطابق، جمعہ سولہ جون دو ہزار تئیس تک، امریکہ میں کم از کم 26 ماس شوٹنگز ہو چکی ہیں ، جن میں کم از کم 131 افراد ہلاک ہوئے۔

آتشیں اسلحہ، امریکہ میں بچوں کا نمبر 1 قاتل ہے اور اس سال اب تک 11 سال سے کم عمر کے 85 بچے بندوق سے ہلاک ہو چکے ہیں اور 12 سے 17 سال کی عمر کے 491 بچے ہلاک ہو ئے ہیں۔ 2020 تک، 19 سال سے کم عمر افراد کے لیے آتشیں اسلحے سے ہونے والی اموات کی شرح 5.6 فی 100,000 افراد ہے۔

امریکیاس معاملے پر کیا کہتے ہیں؟

پیو ریسرچ سینٹر کے جون کے پہلے ہفتے میں اس موضوع پر کیے گئے تازہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں بندوق کے تشدد میں کمی کے بجائےاضافہ ہو گا۔

قومی سطح پر، امریکیوں کی اکثریت نے کئی دہائیوں سے بندوق کے سخت قوانین کی حمایت کی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے جون دو ہزار تئیس کو کیے گئےتازہ جائزے کے مطابق امریکیوں کی اکثریت یعنی 58فیصد کا کہنا ہے کہ ملک میں بندوق کے قوانین کو سخت ہونا چاہیے۔ 26 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ صحیح ہیں، جبکہ صرف 15فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں کم سخت ہونا چاہیے۔

امریکیوں کی اکثریت ذہنی طور پر بیمار لوگوں کو بندوقیں خریدنے سے روکنے کی حامی ہے اور اس بات پر متفق ہے کہ بندوق خریدنے کی کم از کم عمر بڑھا کر اکیس سال کر دی جائے۔

گن کے شوقین افراد ریاست فلوریڈا کی ایک دکان میں جمع ہیں
گن کے شوقین افراد ریاست فلوریڈا کی ایک دکان میں جمع ہیں

گن کنٹرول کے مخالفین کیا کہتے ہیں ؟

گن کنٹرول کے مخالفین،بشمول کانگریس کے زیادہ تر ریپبلکن ارکان، یہ دلیل دیتے ہیں کہ آتشیں اسلحے تک رسائی کو محدود کرنے کی تجاویز آئین کی دوسری ترمیم میں درج شہریوں کے ہتھیار اٹھانے کے حق کی خلاف ورزی ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ماس شوٹنگز بندوقوں کے حصول میں آسانی کا نتیجہ نہیں ہیں، بلکہ جرائم پیشہ افراد اور ذہنی طور پر بیمار لوگوں کا مسئلہ ہے جو تشدد سے ہچکچاتے نہیں ہیں ۔

لیکن حدید فیاض اور بندوق سے ہلاک ہونے والے دیگر نوجوانوں کے خاندان والے سمجھتے ہیں کہ اگر بندوق سامنے والے کے ہاتھ میں نا ہوتی تو ان کے پیارے آج بھی ان کے ساتھ موجود ہوتے۔

XS
SM
MD
LG