پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کے قریب دھماکے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق حیات آباد میں ہونے والے دھماکے کے زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں چھ سے زائد اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں ایف سی کے چھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی ہلاکت تشویش ناک ہے۔
ایس پی کینٹ وقاص رفیق کے مطابق خود کش حملہ آور نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکہ کیا۔
پولیس عہدیدار نے کہا کہ اس واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وقاص رفیق نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
پاکستان میں حالیہ عرصے میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سمیت مختلف علاقوں میں پچھلے کئی دنوں سے دہشت گردی بالخصوص سیکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
پیر کو شمالی وزیرستان کے تحصیل دتہ خیل میں سیکیورٹی فورسز پر نامعلوم افراد کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے۔
بلوچستان میں دو ماہ کے دوران سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں پاکستانی فوج کے میجر سمیت 11 اہل کار جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
رواں ماہ تین جولائی کو بھی بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چوکیوں پر حملے میں چار اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق ضلع شیرانی کے علاقے دانہ سر کے مقام پر پولیس اور ایف سی کی الگ الگ قائم چوکیوں کو نشانہ بنایا۔