رسائی کے لنکس

اسلام آباد ہائی کورٹ: عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی استدعا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ منتقل کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔

عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق عمران خان کے وکیل کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس فراہم کی جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ارکان کو جیل میں ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

درخواست میں ذاتی معالج، خاندان کے افراد اور تحریکِ انصاف کے سینئر رہنماؤں کی ملاقات کی اجازت کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تشدد سے دور رہنے کی اپیل

سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کی بازگشت پیر کے روز عالمی ادارے میں بھی سنائی دی اور اقوام متحدہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان فرحان حق سے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سوال کیا گیا۔

ترجمان کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے تمام فریقوں سے کہا ہے وہ تشدد سے دور رہیں۔ انہوں نے پرامن اجتماع کے حق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف کارروائی میں مناسب عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام کریں۔

قبل ازیں جب عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تو میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ رات کو جیل سپرنٹنڈنٹ کا فون آیا تھا کہ آپ دن 12 بجے آئیں اور عمران خان کے دستخط لے لیں۔

'ابھی تو توشہ خانہ ہے، عمران خان کو مزید کیسز میں جواب دینا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:57 0:00

نعیم پنجوتھہ کے مطابق "میں نے کہا آپ جتنی دیر کریں گے، ہمیں آڈر چیلنج کرنے میں بھی تاخیر ہو گی۔"

ان کے بقول جیل حکام نے کہا عمران خان دن 12 بجے بیدار ہوں گے۔ اس لیے دن 12 بجے ہی آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 12 بجے اٹک روانہ ہوں گے تاکہ عمران خان سے ملاقات ہو سکے اور ان کے دستخط لیے جا سکیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ہفتے کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا تھا۔ بعد ازاں ان کو اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کے فیصلے میں قرار دیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف لیے اور اپنے اثاثوں میں جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کرائی۔

عمران خان کو پانچ سال کے لیے سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

تحریکِ انصاف نے توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کے فیصلے کو متعصّبانہ قرار دیا ہے اور اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اعلیٰ عدالت میں درخواست جمع کرانے سے قبل وکالت نامے پر ان کے دستخط درکار ہوں گے جس کے لیے ان کے وکلا ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ سے قیمتی تحائف وصول کر کے ان کی فروخت سے حاصل رقم اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف صرف سال 2021-2020 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے جب توشہ خانہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بن چکا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG