رسائی کے لنکس

روس کا پچاس سال کے بعد جمعے کو اپنا چاند مشن شروع کرنے کا اعلان


روس جمعہ 11 اگست کو چاند کی جانب اپنی سائنسی گاڑی ’لونا۔25‘ بھیج رہا ہے جوانتہائی دشوار جنوبی قطبی حصے میں اتاری جائے گی۔
روس جمعہ 11 اگست کو چاند کی جانب اپنی سائنسی گاڑی ’لونا۔25‘ بھیج رہا ہے جوانتہائی دشوار جنوبی قطبی حصے میں اتاری جائے گی۔

روس کے خلائی ادارے ’روس کوسموس‘ نے کہا ہے کہ وہ جمعے کی صبح چاند کی جانب اپنا ایک چاند مشن ’لونا۔25 ‘ روانہ کر رہاہے۔

لونا مشن کا دوبارہ آغاز لگ بھگ 50 سال کے بعد ہو رہا ہے۔ چاند کی جانب اس مشن کا آغاز سابق سوویت یونین نے کیا تھا۔ اور 1976 کے بعد اس سلسلے کا کوئی مشن چاند پر نہیں بھیجا گیا۔ ماسکو اب اس سلسلے کو دوبارہ شروع کرنے جا رہا ہے۔

چاند کی جانب ماسکو کے اس نئے پراجیکٹ کا آغاز ایک ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب روس کے صدر ولادی میر پوٹن ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں مغرب کے ساتھ رابطے ٹوٹنے کے بعد خلائی مہمات میں چین کے ساتھ تعلق بڑھا رہے ہیں۔

روسی خلائی ادارے ’روس کوسموس‘ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انجینئرز نے ملک کے انتہائی مشرق میں واقع واستوچینی کوسمودروم میں سوئیز راکٹ اسمبل کر لیا ہے۔

کوسموس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ لونا۔ 25 چاند کی سطح پر اترنے کے بعد اس کی سطح سے اکٹھے کیے جانے والے نمونوں کا تجزیہ کرے گا اور وہاں لمبی مدت تک سائنسی تحقیق جاری رکھے گا۔

چاند پر اتاری جانے والی گاڑی کا وزن 800 کلوگرام ہے اور اس کی چار ٹانگیں ہیں۔ توقع ہے کہ اسے چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں اتارا جائے گا جب کہ اس سے پہلے ان سائنسی مہمات کا مرکز چاند کا استوائی خطہ رہا ہے۔

روسی خلائی ادارے کے راکٹ سازی کے مرکز میں چاند پر بھیجنے جانے والے راکٹ کو تیار کیا جا رہا ہے۔
روسی خلائی ادارے کے راکٹ سازی کے مرکز میں چاند پر بھیجنے جانے والے راکٹ کو تیار کیا جا رہا ہے۔

توقع ہے کہ یہ خلائی جہاز جمعے کو روانہ کیے جانے کے پانچ دن کے بعد چاند تک پہنچے گا۔

پچھلے سال صدر پوٹن کے حکم پر یوکرین میں اپنے فوجی دستے بھیجنے کے بعد کی صورت حال کے پیش نظر یورپی خلائی ادارے نے کہا ہے کہ وہ ماسکو کے ساتھ لونا۔25 اور اس کے بعد چاند پر بھیجے جانے والے خلائی مشن لونا۔26 کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔

یورپی خلائی ایجنسی کے اس اعلان کے باوجود ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ چاند کے اپنے سائنسی مشن کو آگے بڑھائے گا۔

گزشتہ سال صدر پوٹن نے واستوچینی کوسمودروم میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس نے 1961 میں مکمل پابندیوں کے باوجود دنیا کا پہلا انسان خلا میں بھیجا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے باوجود ماسکو ماضی ہی کی طرح چاند کی تحقیق سے متعلق اپنا پروگرام جاری رکھے گا۔

روسی خلائی ادارے کے راکٹ سازی کے مرکز میں چاند پر بھیجنے جانے والا راکٹ اپنی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
روسی خلائی ادارے کے راکٹ سازی کے مرکز میں چاند پر بھیجنے جانے والا راکٹ اپنی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔

روسی خلائی ادارے کوسموس کے سربراہ یوری بوریسوف نے بتایا کہ چاند کی جانب بھیجی جانے والی نئی مہم بڑی پرخطر ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مہم کے دوران ہم اپنی چاند گاڑی جنوبی قطبی علاقے میں اتاریں گے جہاں اس سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی مہمات میں کامیابی کا تناسب تقریباً 70 فی صد ہوتا ہے۔

سن 1976 میں بھیجے جانے والا مشن ’لونا۔24 ‘ واپسی پر چاند سے مٹی کے نمونے اپنے ساتھ لایا تھا۔

خلائی مہمات میں روس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سوویت یونین نے 1957 میں انسان کا بنایا ہوا پہلا سیٹیلائٹ زمین کے مدار میں لانچ کیا تھا۔ خلا میں پہلا جانور بھیجنے کا سہرہ بھی اسی کے پاس ہے۔ اس نے لائیکا نام کا پہلا کتا خلا میں بھیجا تھا اور پھر اس کے بعد خلا میں جانے والا پہلا انسان بھی ایک روسی خلاباز یوری گاگرین تھا۔ اور اسی طرح پہلی خاتون خلاباز بھی ایک روسی تھی جس کا نام ویلنٹینا تریشکووا تھا۔

لیکن سوویت یونین ختم ہونے کے بعد روسی خلائی ادارے کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کریملن کی ترجیحات میں خلائی ادارہ نیچے چلا گیا تھا۔ اس کے علاوہ روسی خلائی ادارہ ابھی تک سوویت دور کی ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہا ہے اور اسے کرپشن سمیت کئی دوسرے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

سوویت دور میں خلائی دوڑ میں آگے رہنے والے روسی خلائی ادارے کو اب امریکہ اور چین کی جانب سے کڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(اے ایف پی سے ماخوذ)

فورم

XS
SM
MD
LG