رسائی کے لنکس

تارکین وطن کو بچانے کے لئےاطالوی کوسٹ گارڈ کی ڈرامائی کارروائی


اٹلی کی کوسٹ گارڈ کی جانب سے چھ اگست کو جاری کی گئی تصویر، جس میں جزیرے لمپیڈوسا کے جنوب میں کی جانے والی امدادی کارروائی کا منظر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں 57تارکین وطن کو زندہ اور تین کو مردہ حالت میں سمندر سے نکالا گیا۔
اٹلی کی کوسٹ گارڈ کی جانب سے چھ اگست کو جاری کی گئی تصویر، جس میں جزیرے لمپیڈوسا کے جنوب میں کی جانے والی امدادی کارروائی کا منظر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں 57تارکین وطن کو زندہ اور تین کو مردہ حالت میں سمندر سے نکالا گیا۔

اٹلی کے کوسٹ گارڈ کے عملے نے درجنوں غیر قانونی تارکین وطن کو ڈرامائی طور پر امدادی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اس وقت بچا لیا، جب وہ اٹلی کے جزیرے لیمپڈوسا کے ساحل پر موجود خطرناک اور گہری چٹانوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب شمالی افریقہ سے سمگلروں کی مدد سے فرار ہونے والے تارکین وطن کی تین کشتیاں الگ الگ واقعات میں خراب موسم کی وجہ سے اپنے راستے سے بھٹک گئیں۔ حادثے میں بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ سمندرمیں پھنسنے والی کشتیوں میں سوار 30 تارکین وطن لاپتہ ہیں، جبکہ امدادی کارکنوں نے سمندر سے تین لاشیں نکال لی ہیں۔

یہ ایک خطرناک امدادی کارروائی تھی، جس میں حصہ لینے والے دو ہیلی کاپٹروں نے انتہائی تیز سمندری ہواوں میں ایک ایک کر کے ایک بچے اور دو حاملہ عورتوں سمیت دیگر تارکین وطن کی جان بچائی، جو دو دن سے اٹلی کے لیمپڈوسا جزیرے کے ساحل پر انتہائی تنگ اور گہری سمندری چٹانوں میں پھنسے ہوئے تھے ۔ ان تارکین وطن کی کشتی کو گزشتہ جمعے کے روز حادثہ پیش آیا تھا ۔

اطالوی کوسٹ گارڈ کے ارکان نےتین کشتیوں میں سوار 57 تارکین وطن کو طوفانی سمندر سے بچانے کے لئے رسی کی سیڑھیاں استعمال کیں ۔

امدادی کارروائی کرنے والے الپائن اسسٹنس گروپ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چٹان پر دو راتوں سے پھنسے تمام 34 تارکین وطن کو بچا لیا گیا ۔ اس گروپ کے ماہرین نے اطالوی ائیر فورس کے ایک ہیلی کاپٹر سے لٹکتے ہوئے ان تارکین وطن کو بچایا۔

تارکین وطن ، جن میں سے کچھ نے نیکریں اور ہوائی چپلیں پہنی ہوئی تھیں، اس وقت تک اپنے امدادی کارکنوں سے لپٹے رہے جب تک انہیں کھینچ کر ہیلی کاپٹر میں سوار نہیں کرا دیا گیا۔ کچھ کو بچانے کے لئے فائر فائٹرز کے ایک ہیلی کاپٹر نے مدد کی ۔

یہ تارکین وطن جوشمالی افریقہ سے اسمگلروں کی تین کشتیوں میں روانہ ہوئے تھے، الگ الگ واقعات میں سمندری طوفانوں میں اپنی کشتیاں الٹنے کے سبب اختتام ہفتہ سمندر میں واقع ا ایک چٹان پر پھنس گئے تھے۔

اٹلی کے جزیرے لامپدوسا کا ایک منظر، فوٹو اے ایف پی،5 اگست 2023
اٹلی کے جزیرے لامپدوسا کا ایک منظر، فوٹو اے ایف پی،5 اگست 2023

لامپدوسا کی ایک نرس نے اٹلی کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ طبی عملے نے دونوں حاملہ عورتوں کا معائنہ کیا ہے ۔ خواتین پانی کی کمی اور زکام میں مبتلا تھیں لیکن وہ نفسیاتی طور پر زیادہ پریشان تھیں ۔

ہیلی کاپٹر کی یہ کارروائی اس کے بعد کی گئی جب کوسٹ گارڈ نے یہ اندازہ لگایا کہ سمندر کی طوفانی لہروں کے باعث امدادی کشتیاں چٹانوں تک بحفاظت نہیں پہنچ سکیں گی ۔ اس سے ایک روز قبل ، اطالوی ہیلی کاپٹروں نے چٹان میں پھنسے تارکین وطن کے لیے فضا سے خوراک ، پانی اور گرم کمبل پھینکے تھے ۔

بحیرہ روم میں ایک لکڑی کی کشتی پرسفر کرتے ہوئے تارکین وطن ، فوٹو اے پی 1اگست 2022
بحیرہ روم میں ایک لکڑی کی کشتی پرسفر کرتے ہوئے تارکین وطن ، فوٹو اے پی 1اگست 2022

اقوام متحدہ کی مائگریشن ایجنسی، آئی او ایم کے ایک ترجمان فلاویو دی دی گیاکومو ، Flavio Di Giacomo نے بتایا کہ 2023 میں تیونس یا لیبیا سے روانہ ہونے والی کشتیوں میں بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کل 1814 تارکین وطن اپنی جانیں گنوا چکے ہیں ۔

اطالوی ریڈ کراس کے ایک عہدے دار ، Ignazio Schintu نے بتایا کہ اتنے بہت سے لوگوں نے یہ سفر کیا ہے کہ اس وقت لامپدوسا کی عارضی پناہ گاہ میں 2450 تارکین وطن موجود ہیں جب کہ گنجائش صرف 400 کی ہے ۔

انہوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ جب تیز ہوائیں بند ہو جائیں گی اور سمندر پرسکون ہو جائے گا تو اس ہجوم کو کم کرنے کے لیے ان میں سے سینکڑوں کو سسلی بھیجنے کے لیے فیری سروس بحال کر دی جائے گی ۔

لامپدوسا جزیرے پر 11 اگست 2022 کو تارکین وطن اپنی لکڑی کی کشتی کے الٹنے کے بعد ، فوٹو اے پی
لامپدوسا جزیرے پر 11 اگست 2022 کو تارکین وطن اپنی لکڑی کی کشتی کے الٹنے کے بعد ، فوٹو اے پی

انہوں نے بتایا کہ زندہ بچائے جانے والے تارکین وطن میں سے کچھ کا تعلق سینیگال، گیمبیا ، کیمرون اور آئیوری کوسٹ سے ہے۔

اطالوی کوسٹ گارڈ نے بتایا ہے کہ کھلے سمندر میں ڈوبنے والی دو کشتیوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تیونس کی ایک بندر گاہ سفکس سے جمعرات کو روانہ ہوئی تھیں جب سمندر میں موسم کی صورتحال اچھی نہیں تھی ۔

آئی او ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لیبیا کے ساحلوں سے سمندری سفر زیادہ خطرناک ہوا کرتا تھا لیکن کیوں کہ تیونس کے اسمگلر خاص طور پر خستہ کشتیاں استعمال کر رہے ہیں اس لیے وسطی بحیرہ روم کا راستہ مزید ہلاکت خیز ہوتا جا رہاہے ۔

سسلی سے ایک آڈیو میسیج میں اقوام متحدہ کی مائگریشن ایجنسی، آئی او ایم ترجمان فلاویو دی گیاکومو ، (Flavio Di Giacomo) نے کہا کہ تارکین وطن تیونس سے کمزور لوہے کی کشتیوں میں سوار ہو کر روانہ ہورہے ہیں جو 24 گھنٹے کے بعد دو ٹکڑے ہوجاتی ہیں اور تارکین وطن سمندر میں گر جاتے ہیں ۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیو میلنی (Giorgia Meloni) نے ، جن کی دائیں بازو کی حکومت میں تارکین وطن کی مخالف لیگ پارٹی، شامل ہے ، یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے اور پکڑ دھکڑ کے لیےتیونس کے لیڈر کو امداد کے وعدوں کے ساتھ آمادہ کرنے کی کوشش میں اٹلی کے ساتھ شامل ہو ۔لیکن ابھی تک لگ بھگ روزانہ ہی تیونس کی بندرگاہوں سے کشتیوں کی روانگی کا سلسلہ جاری ہے ۔

(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )

فورم

XS
SM
MD
LG