امریکہ میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے کو آرڈینیٹر فار سٹریٹیجک کمیونیکیشنز، جان کربی نے کہا ہے کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ ایران نے جن امریکیوں کو جیل سے گھر میں نظر بند کیا ہے وہ امریکہ واپس کب آئیں گے۔
کربی نے یہ بات جمعرات کو وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے وائٹ ہاؤس کے نامہ نگار سید عزیز رحمان سے ایک انٹرویو میں کہی۔
کربی نے کہا،" جب تک وہ وطن پہنچ نہ جائیں ہم قطعی طور پر یہ نہیں جانتے کہ انہیں گھر واپس لانے میں کتنا عرصہ لگے گا۔ اور جب تک یہ مذاکرات مکمل نہ ہو جائیں ہمیں کھلے بندوں کچھ کہنے میں محتاط رہنا ہوگا۔"
جان کربی نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جیل سے باہر آئے ہیں لیکن ایران سے باہر نہیں آئے چنانچہ جتنا زیادہ سے زیادہ ہو سکا ہم ان کی صحت اور ان کی حالت کے بارے میں پتہ لگاتے رہیں گے۔
جان کربی نے کہا، " ہم ایران کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات جاری رکھیں گے کہ انہیں کس طرح بحفاظت ان کے خاندانوں سے ملوا دیا جائے۔ اس میں کتنا وقت لگے گا؟ یہ جاننا مشکل ہے۔ ہو سکتا ہے ہفتے، لیکن آپ ایران کے بارے میں بات کر رہے ہیں، چنانچہ آگے بڑھتے ہوئے ہمیں دانشمندی سے کام لینا ہوگا۔"
امریکی عہدیداروں نے جمعرات کے روز بتایا تھا کہ ایران نے چار امریکی قیدیوں کو گھر میں نظر بند کر دیاہے۔ یہ پیش رفت ایسے میں ہوئی جب تہران مہینوں سے یہ عندیہ دے رہا ہتھا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لئے تیار ہے۔
حقوق انسانی کے ایک وکیل جیرڈ گینسر نے ایک بیان میں بتایا کہ ان قیدیوں کو تہران کے بدنام زمانہ اوین قید خانے سے ایک نامعلوم ہوٹل لے جایا جارہا ہے۔ جہاں ایرانی عہدیدار انہیں محافظوں کی نگرانی میں رکھیں گے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایک تیسرے ملک کے ذریعے طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت امریکہ میں قید پانچ ایرانیوں کو رہا کیا جائے گا اور جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی فنڈز واگزار کر کے قطر بھیجے جائیں گے۔
ایران نے کہا ہےکہ امریکہ کے ساتھ اس ڈیل میں ایران کے 6 ارب اور 7 ارب ڈالرکا معاملہ ہے جو ایران کے خلاف تعزیروں کے باعث منجمد کر دیے گئے تھے۔
حقوق انسانی کے وکیل جیرڈ گینسر نے ان میں سے تین قیدیوں کی شناخت ،سیامک نمازی، عماد شر گی اور مراد تہباز کی حیثیت سے کرائی۔ انہوں نےباقی دو قیدیوں کی شناخت نہیں بتائی۔
وکیل کے مطابق جمعرات کی صبح ان تینوں اور چوتھے غیر شناخت شدہ امریکی یرغمالی کو اطلاعات کے مطابق اکھٹے قید خانے کے دفتر میں لایا گیا۔ اور وہاں ان چاروں قیدیوں کو مطلع کیا گیا کہ انہیں اب گھروں میں نظر بند رکھا جائے گا۔
سیامک نمازی کے وکیل گینسر نے کہا کہ امریکی یرغمالوں کی اوین قید خانے سے گھر پر نظر بندی کا ایرانی اقدام ایک اہم پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب کہ مجھے امید ہے کہ آخر کار یہ انکی رہائی کی جانب پہلا قدم ہو گا، اور ایک اختتام کا آغاز ہو گا لیکن اس بارے میں بہر حال کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ اس کے بعد کیا ہو گا۔
گینسر نے مزید بتایا کہ پانچویں امریکی ایک نامعلوم خاتون ہیں، جنکی نظر بندی کی خبر حال ہی میں عام کی گئی ہے، وہ پہلے ہی سے گھر میں نظر بند ہیں۔
جمعرات کے روز ایک بیان میں ترجمان نیشنل سیکیورٹی کونسل ایڈرین واٹسن نے تصدیق کی کہ ایران نے پانچ امریکی قیدیوں کو منتقل کیا ہے جنہیں غیر منصفانہ طور پر جیل میں بند رکھا گیا تھا۔
واٹسن نے کہا کہ ان لوگوں کو گرفتار ہی نہیں کیا جانا چاہئیے تھا اور یہ کہ انکی رہائی کے لئے مذاکرات جاری ہیں اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک انہیں گھر واپس نہ لے آئیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہم ان امریکی شہریوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور ہم انکی صحت اور بہبود پر نظر رکھنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)
فورم