روسی ڈرونز نے دریائے ڈینیوب کے ساتھ اناج ذخیرہ کرنے کی سہولتوں اور ان بندر گاہوں کو ہدف بنایا ہے جن پر یوکرین نے روس کی جانب سے جنگ کے دوران بحیرہ اسود کو استعمال کرنے کا ایک اہمُ معاہدہ توڑنے کے بعد،نقل و حمل کے متبادل ذریعے کے طور پر اپنے انحصار میں اضافہ کر دیا تھا۔
یوکرین سے برآمد ہونے والا اناج افریقہ سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد اناج کی برآمد متاثر ہوئی تھی جسے اقوام متحدہ کی کوششوں سے روس کے ساتھ ایک معاہدے کے ذریعے عارضی طور پر بحال کرایا گیا تھا۔تاہم روس اس معاہدے سے اس لیے نکل گیا ہے کیونکہ وہ اس کے بدلے میں اپنی کچھ شرائط منوانا چاہتا ہے۔
روس سے بحیرہ اسود کے راستے یوکرین اناج کی برآمد کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد کیف ہمسایہ ملک کی بندرگاہ سے استعفادہ کر رہا تھا۔
ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ مال سےبھرا ہوا ایک بحری کنٹینر جو 17 ماہ قبل روسی حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کی بندر گاہ اوڈیسا میں پھنسا ہوا تھا، تجارتی جہاز رانی کے لیے یوکرین کی عارضی گزرگاہ سے روانہ ہو گیا ہے۔
یوکرین کی معیشت کا، جو جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکی ہے, اب زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ ماسکو کی طرح کیف بھی گندم، جو ، سورج مکھی کا تیل اور دوسری غذائی اشیا دنیا کو برآمد کرتا ہے، جس پر ترقی پذیر ممالک کا بہت انحصار ہے۔
روس نے اقوام متحدہ اور ترکیہ کی وساطت سے طے پانے والا معاہدہ ایک ماہ قبل توڑ دیا تھا جس کے بعد سے یوکرین زرعی اجناس دریائے ڈینیوب، سڑک اور ریل کے ذریعے یورپ بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے۔لیکن اس سے نقل و حمل کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے اوراس کا اثر غلے کی قیمتوں پر ہو رہا ہے۔
دوسرا یہ کہ دریائے ڈینیوب کے ذریعے زیادہ مقدار میں اناج برآمد کرنا ممکن نہیں ہے۔
اوڈیسا کے گورنر اولے کپر نے کہا ہے کہ رات کو ہونے والے روسی ڈرون حملوں کا ہدف بندر گاہوں کے ٹرمنلز اور غلے کے گودام تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حملے دریائے ڈینیوب کے ڈیلٹا میں واقع آبی باربرداری مراکز پر بھی کیے گئے۔
گزشتہ اتوار کو ایک روسی جنگی جہاز نے جنوبی بحیرہ اسود میں ایک مال بردار جہاز پر انتباہی فائرنگ کی تھی، جس پر پلاؤ کا جھنڈا تھا۔
بدھ کے روز روسی فوج نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس نے ماسکو کے جنوب مغرب میں واقع کالوگا کے علاقے میں تین ڈرونز کو مار گرایا ۔ ماسکو نے اس حملے کا الزام یوکرین پر لگاتے ہوئے کہا کہ حملے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے
فورم