بدھ کے روز یو کرینی عہدیداروں نے بتایا کہ روسی ڈرونز نے رومانیہ کی سرحد کے ساتھ دریائے دینوب پر واقع یو کرین کے ساحلی شہر ازمائل کو نشانہ بنایا جو یو کرین کی رومانیہ سے ملنے والی سرحد کا حصہ ہے ۔ حملے سے یو کرین سے اناج کی برآمد کے لیے اہم تنصیبات میں آگ لگ گئی اور کافی نقصان ہوا۔
ان حملوں سے پہلے روس نے وہ معاہدہ ختم کر دیا تھا جس کے تحت بحیرہ اسود کی اوڈیسا کی بندرگاہ سے یو کرینی اناج عالمی منڈیوں میں پہنچانے کی اجازت ہو گئی تھی۔ روس نےیو کرین کی بندرگاہوں پر مسلسل حملے کیے ہیں اور اس کی کلیدی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ترکیہ اور اقوامِ متحدہ نے مل کر یو کرین اور روس کے درمیان ایک معاہدہ طے کروایا تھا جس کے تحت یو کرین سے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد کا محفوظ راستہ مل گیا تھا۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان کے دفتر نے بدھ کے روز کہا کہ ترک صدر نے روسی صدر پوٹن سے فون پر بات کی ہے اور اس معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے "امن کا پل" قرار دیا ہے۔
ایردوان کے دفتر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترک صدر نے پوٹن پر واضح کیا کہ وہ معاہدے کی بحالی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
معاہدے سے الگ ہونے سے پہلے روس نے شکایت کی تھی کہ اس کے اناج اور کھاد کی برآمد میں آسانی کے لیے ایک متوازی معاہدہ پورا نہیں کیا جا رہا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران درجنوں میزائلوں نے اوڈیسا کی بندرگاہ کو اور علاقے میں دریاؤں پر متبادل راستوں کے لیے بنائی گئی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اوڈیسا کے گورنر اولے کیپر نے ٹیلیگرام پر بتایا کہ روسی حملے سے نقصان تو ہوا مگر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،" روسی دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر بندرگاہوں، خوراک کی سیکیورٹی اور اناج کو نشانہ بنایا۔"
معاہدے سے نکلنے کے بعد روس نے یو کرین میں اوڈیسا کے علاقے میں اناج کی تنصیبات کو بار بار نشانہ بنایا ہے۔
کیف میں عہدیداروں نے کہا کہ یو کرین کے فضائی دفاع نے ایرانی ساخت کا ایک شاہد ڈرون مار گرایا ہے۔ کیف کی فوجی انتظامیہ کے سر براہ سرہی پوپکو نے کہا کہ مختلف سمتوں سے شہر کی جانب آنے والے دس سے زیادہ ڈرون مار گرائے گئے۔
کیف کے مئیر وٹالی کلچکو نے کہا ہے کہ گرائے گئے ڈرونز کے ملبے سے شہر کے کم از کم تین ڈسٹرکٹس میں نقصان ہوا ہے مگر کسی جانی نقصان کی فوری اطلاع نہیں ملی۔
(اس خبر میں مواد اے پی، اےایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا)
فورم