ایران نے اپنی فضائیہ کی جنگی استعدادمیں اضافے اور پائلٹوں کی بہتر تربیت کے لیے روس سے جدید لڑاکا تربیتی طیاروں کی کھیپ وصول کر لی ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے ‘تسنیم‘ کے مطابق روس کے کئی یاک-130 تربیتی طیارے ملک کے وسطی صوبے اصفہان کی شاہد بابائی ایئر بیس پر پہنچا دیے گئے ہیں جن کو تربیتی عمل کا حصہ بنایا جائے گا۔
ایران کی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق روس کے طیاروں کا حصول تہران اور ماسکو کے درمیان ہتھیاروں کے معاہدے کا نتیجہ ہے۔
روس اور ایران دونوں بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہیں جو ان کی تجارت کو محدود کرتی ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران دونو ں ملکوں نے فوجی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات بہتر کیے ہیں۔
رواں سال مارچ میں ایران نے اعلان کیا تھا کہ اس کا روس سے سخوئی ایس یو 35 لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ ہوا ہے۔
یوکرین اور اس کے کئی مغربی اتحادیوں نے تہران پر ماسکو کو کیف کے خلاف جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔
ایران ان الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔
امریکہ نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ ایران اور روس دفاعی شراکت داری کو بڑھا رہے ہیں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اس وقت کہا تھا کہ ایران نے گزشتہ سال اگست سے اب تک روس کو 400 سے زیادہ ڈرون فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ تہران روس سے جنگی ہیلی کاپٹر، ریڈار اور یاک 130 طیارے خریدنے کا خواہاں ہے۔
ایران کے پاس اس وقت زیادہ تر سوویت دور کے روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں ۔
اس کے علاوہ ایران کے پاس ایف سیون سمیت کچھ چینی طیارے بھی ہیں۔
سن 1979 کے ایرانی انقلاب سے پہلے کے حاصل کردہ کچھ ایف فور اور ایف فائیو امریکی لڑاکا طیارے بھی ایران کے فضائی بیڑے کا حصہ ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔
فورم