غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر ہوائی حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پیر سے غزہ کی ناکہ بندی کر دی ہے جس کے بعد غزہ کو غذائی اشیا، ایندھن اور دوسری ضروریاتِ زندگی کی فراہمی رک گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق لڑائی میں دونوں جانب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کوئی 1600 تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق حماس کے حملوں میں اسرائیل کے 73 فوجیوں سمیت 900 سے زائدلوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے فضائی حملوں میں غزہ میں کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جب کہ حکام نے 680 سے زائد اموات کی تصدیق کی ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
حماس نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل نے اگر کسی وارننگ کے بغیر حملوں میں فلسطینیوں کو ہدف بنایا گیا تو یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کو قتل کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ لڑائی کا آج چوتھا روز ہے۔ جب کہ اسرائیلی فورسز جنوبی علاقوں میں اب بھی ان افراد کی لاشوں کی تلاش میں مصروف ہے جو ہفتے کے دن حماس کے غیر متوقع اور اچانک کیے گئے حملے کا نشانہ بنے ہیں۔
اسرائیل کے امدادی کارکنوں کو چھوٹے سے زرعی علاقے بیری سے 100 سے زائد لاشیں ملی ہیں۔ ہلاک افراد کی تعداد علاقے کی آبادی کا 10 فی صد ہیں۔ بیری میں لگ بھگ ایک ہزار افراد آباد تھے۔
دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے بدستور جاری ہیں۔
حماس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کا قبضہ اب قابلِ برداشت نہیں ہے اور وہ اس کے خاتمے کے لیے ایک طویل جنگ کے لیے تیار ہے۔
پیر سے اسرائیل کی شمالی سرحد سے بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہوئی ہیں۔ فائرنگ کے تبادلے کے نئے واقعات نے خدشات پیدا کر دیے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کی لڑائی نئے محاذوں تک پھیل سکتی ہے۔
غزہ میں بہت بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھر چھوڑ چکے ہیں یا اسرائیل کے فضائی حملوں میں کئی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں جن کے مکین اب بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی فوج کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنوب کے بیشتر علاقوں پر شدید لڑائی کے بعد کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل کے جنوب میں کئی علاقوں پر ایک ساتھ فضائی، سمندری اور زمینی راستوں سے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں جہاں اسرائیل میں بڑے پیمانے پر اموات ہوئی تھیں۔ وہیں حماس نے بڑی تعداد میں اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس اور دوسرے جنگجو گروہوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحویل میں 130 سے زیادہ اسرائیل کے شہری ہیں جن میں اسرائیلی فوجی بھی شمال ہیں۔ ان افراد کواسرائیل کے اندر سے پکڑا گیا تھا۔
حماس نے چار دن قبل کیے گئے حملے میں کئی مقامات پر اسرائیل کی نصب کی گئی سرحدی باڑ کو تباہ کر دیا تھا۔ اب اسرائیلی فورسز نے ان مقامات پر موجود شگافوں سے مزید حملوں کو روکنے کے ٹینک اور ڈرون متعین کیے ہیں۔
حماس کے حملوں سے متاثرہ علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی سرحد کے قریب واقع ایک درجن سے زائد اسرائیلی قصبوں سے ہزاروں اسرائیلیوں کا انخلا کرا لیا گیا ہے۔
اسرائیل نے فوری طور پر تین لاکھ سے زائد ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا کہ ابھی حماس کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے۔آنے والے دنوں میں ہم دشمن کے خلاف کیا کرنے والے ہیں، اس کی گونج ان کی آنے والی نسلوں تک سنائی دے گی۔
اسرائیل کے فضائی حملوں کے جواب میں عسکری تنظیم حماس کے مسلح بازو االقاسم بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل جب بھی کسی انتباہ کے بغیر غزہ میں گھروں میں شہریوں کو نشانہ بنائے گا اس کے بدلے میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں میں سے ایک کو ہلاک کر دیا جائے گا
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ ایلی کوہن نے یرغمالیوں کو نقصان پہنچانے پر حماس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگی جرم کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
اس تحریر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔