امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اگر غزہ پر ایک بار پھر قابض ہوتا ہے تو یہ ایک غلطی ہو گی۔
صدر بائیڈن کاامریکہ کے نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کو دیا گیا انٹرویو اتوار کو نشر کیا گیا۔ خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر بائیڈن کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور اس کے شدت پسند عناصر غزہ کے تمام لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔
ان کے بقول اسی لیے اسرائیل کی یہ غلطی ہو گی کہ وہ دوبارہ غزہ پر قابض ہو۔
واضح رہے کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا 18 برس قبل 2005 میں ہوا تھا۔ اس کے اگلے برس غزہ میں ہونے والے الیکشن میں حماس نے کامیابی حاصل کی تھی۔
جو بائیڈن نے انٹرویو میں مزید کہا کہ انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی ایک ضروری اقدام ہے۔
’اے پی‘ کے مطابق امریکہ کے صدر اور ان کی انتظامیہ کے حکام نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور اس میں عام شہریوں کی اموات پر تنقید سے گریز کیا ہے۔ البتہ امریکہ نے اسرائیل، مصر اور دیگر اقوام پر زور دیا ہے کہ متنازع علاقوں میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے۔
جو بائیڈن نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ان کو امید ہے کہ اسرائیل جنگ کے قوانین کے مطابق اقدامات کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ایسے گروہ سے مقابلہ کر رہا ہے جو بربریت میں ملوث ہے۔
انہوں نے حماس کے اسرائیل پر حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جس طرح ہولوکاسٹ کیا گیا تھا۔
انہوں نے غزہ کے عسکری گروہ کے حوالے سے کہا کہ یہ بزدلوں کا ٹولہ ہے جو بے گناہ شہریوں کے پیچھے پناہ لے رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے غزہ میں اپنے ہیڈ کوارٹرز ایسے مقامات پر بنائے ہیں جہاں عام شہری بستے ہیں۔ ان کے بقول اسرائیل اپنی استعداد کے مطابق وہ تمام اقدامات کرے گا جس کے تحت عام شہریوں کی اموات نہ ہو ں۔
غزہ کے عسکری گروہ کے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے میں 150 کے قریب افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا جن میں ایک درجن سے زائد امریکی شامل ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اپنے یرغمال شہریوں کی بازیابی اور لاپتا شہریوں کی تلاش کے لیے تمام ممکن اقدامات کرے گا۔
خیال ر ہے کہ حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقے میں سات اکتوبر 2023 کو اچانک اور غیر متوقع حملے کیے تھے۔ زمین، فضا اور بحری راستے سے ایک ساتھ کیے گئے اس حملے میں لگ بھگ 1300 اسرائیلی ہلاک ہوئےہیں۔
اس کے بعد اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ہی غزہ کی ناکہ بندی کرکے اس 41 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی پر بمباری شروع کر دی تھی۔ یہ بمباری اب بھی جاری ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ البتہ اس کے حملوں میں اب تک 2670 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے انٹریو میں کہا کہ ایران کے اس جنگ میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔
ان کے بقول ایران حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کی مسلسل حمایت کرتا رہا ہے۔ لیکن اب تک ایسے شواہد نہیں ملے کہ ایران نے حملوں میں مدد کی ہو۔
خیال رہے کہ ایران کے اعلیٰ سفارتی حکام نے قطر میں حماس کے رہنما سے ملاقات کی ہے۔ تاہم تہران اسرائیل پر حماس کے حملوں میں ملوث ہونے یا اس کی پیشگی اطلاع ہونے کی تردید کرچکا ہے۔
اس خبر میں ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا مواد شامل کیا گیا ہے۔