ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے جمعرات کو پوپ فرانسس کو فون پر بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے قتل عام کے مترادف ہیں، اور یہ کہ بین الاقوامی برادری کی خاموشی "شرمناک" ہے
ترک صدارت کے ایک بیان کے مطابق، کال میں، ایردوان نے کہا کہ تمام ممالک کو خطے میں انسانی بحران کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
ویٹیکن کے ترجمان نے ایک نوٹ میں کہا کہ ایردوان کی درخواست کے بعد دونوں کے درمیان یہ بات چیت صبح کے وقت ہوئی تھی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ "پوپ نے جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے اپنےدرد کا اظہار کیا اور ویٹیکن کے موقف کا اعادہ کیا، انہوں نےامید ظاہر کی کہ یروشلم شہر کے لیے خصوصی حیثیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل تک پہنچا جا سکتا ہے۔"
عالمی تنازعات کے درمیان پوپ کی اپیلیں
پوپ فرانسس اور ان کے پیش رو عالمی تنازعات کے پرامن حل پر زور دیتے رہے ہیں۔اس سال فروری میں انہوں نےاپنے ہفتہ وار خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کا ایک برس مکمل ہونے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ تنازعہ ’’بے معنی اور ظالمانہ جنگ‘‘ ہے ۔
پوپ کا کہنا تھا کہ ’’ ہمیں اس جنگ میں جانوں کی قربانی دینے والے یوکرینی افراد کو یاد رکھنا چاہیئے اور خود سے یہ سوال کرنا چاہئیے کہ کیا اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہم نے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے ؟
انہوں نے کہا تھا، ’میری ان تمام با اختیار ملکوں سے اپیل ہے کہ وہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کریں۔فائر بندی کرانے اور امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے کام کیا جائے۔‘‘
روس کی جانب سے گزشتہ سال 24 فروری کو یوکرین میں اپنے فوجی بھیجنے کے بعد پوپ فرانسس نے بار ہا امن قائم کرنے پر زور دیا ہے ۔پوپ نے حملے سے ایک روز قبل بھی تمام فریقوں پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے اقدام نہ اٹھائیں جن سےلوگوں کے مصائب اور دکھ درد میں اضافہ ہو۔
کلیسائے روم کی سب سے قابل احترام شخصیت کے طور پر پاپائے روم کی اپیلوں اور بیانات کی انتہائی اہمیت ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
فورم