اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کے روز سے چار روزہ جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ دونوں جانب سے یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی اور محصور علاقوں کے لئے امداد کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہونے کا صدر جو بائیڈن نے خیر مقدم کیا ہے۔
جمعے کے روزایک نیوز کانفرنس میں صدر نے کہا کہ آج صبح میں ایسے وقت میں اپنی ٹیم کے ساتھ مصروف رہا جواس معاہدے پر عمل درآمد کے مشکل دنوں کے پہلے دن کا آغاز تھا۔ صدر نے کہا ابھی تو یہ شروعات ہیں۔ مگر اب تک ہر چیز ٹھیک جارہی ہے۔
انہوں نے رہا ہونے والوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ تمام یرغمالی بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں۔ اور یہ انکے زخموں کے اندمال کے طویل سفر کا آغاز ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یرغمالوں کی رہائی کا دوسرا مرحلہ بھی توقعات کے مطابق ہوگا۔
صدر کا کہنا تھا کہ آج جو نتیجہ ہمارے سامنے ہے وہ سخت محنت اورہفتوں کی ذاتی شرکت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جب حماس نے ان لوگوں کو اغوا کیا تھا اسوقت سے میں اپنی ٹیم کے ساتھ انکو رہا کرانے کے لئے دن رات کام کرتا رہا ہوں۔
صدر بائیڈن نے ان ملکوں اور رہنماۂ ں کا تفصیل سے ذکر کیا جنکے ساتھ وہ اپنی کوششوں کے دوران رابطے میں رہے۔انہوں نے کہا پچھلے کئی ہفتوں کے دوران، میں نے اس معاہدے کو ممکن بنانے میں مدد کے لیے قطر کے امیر، مصر کے صدر السیسی اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے بارہا بات کی ہے۔ اور میں ان تینوں رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ ان کی ذاتی شرکت سے یہ انجام پذیر ہوا۔
صدر بائیڈن نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ چند روز کے دوران مزید درجنوں یرغمال اپنے خاندانوں سے جا ملیں گے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ جنگ میں یہ توسیع شدہ وقفہ ، غزہ میں شہریوں کے لئے خوراک، ادویات، پانی اور ایندھن پہنچانے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے جسکی وہاں شدید ضرورت ہے۔ اور ہم اس حوالے سے ایک منٹ بھی ضائع نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امدادی سامان کے دو سو ٹرک غزہ جانے کے لئے مصری گزر گاہ پر پہنچے۔اور سینکڑوں مزید ٹرک آنیوالے دنوں میں غزہ میں داخل ہونے کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مستقبل کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطٰی میں تشدد کا یہ سلسلہ ختم کرنا ہو گا۔ ہمیں مسئلے کے دو ریاستی حل پر کام کے اپنے عزم کی تجدید کرنی ہو گی۔
صدر نے اعلان کیا کہ وہ پورے مشرق وسطی میں راہنماؤں کے ساتھ بدستورمصروف رہیں گےاور خطے کے لئے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لئے کام کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ایک ایسے مستقبل کے لئے جہاں اس قسم کے تشدد کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہ سکے۔
بقول ان کے ایک ایسا مستقبل جو خطے کے تمام بچوں کے لئے ہو۔ جہاں ہر بچہ، یہودی، مسلمان ، عیسائی، اسرائیلی، فلسطینی اور عرب پروان چڑھیں اور جو صرف امن سے واقف ہوں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ایسے میں جبکہ وہ حماس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کوشش پر توجہ مرکوز رکھیں کہ کم سے کم لوگ ہلاک اور زخمی ہوں۔
اس سوال کے جواب میں کہ جنگ بندی کی مدت میں توسیع کے کیا امکانات ہیں ، صدر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امکانات حقیقی ہیں۔
صدر نے ایک موقع پر کہا اب وہ جو کچھ کہنے جارہے ہیں اسکا ثبوت نہیں دے سکتے لیکن وہ باور کرتے ہیں کہ حماس کے اس پر (معاہدے پر)راضی ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ جانتے تھے کہ میں سعودیوں اور خطے میں دوسروں کے ساتھ ملکر ، اسرائیل اور اسکے وجود کے حق کو تسلیم کرواکے خطے میں قیام امن کے لئے کام کر رہا ہوں۔
فورم