رسائی کے لنکس

غزہ میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں، اقوام متحدہ


خان یونس میں بمباری سےفلسطینیوں کے گھروں کی تباہی میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال لے جایا جارہا ہے۔اے پی فوٹو
خان یونس میں بمباری سےفلسطینیوں کے گھروں کی تباہی میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال لے جایا جارہا ہے۔اے پی فوٹو

ایک ایسے وقت میں جب جمعے کے روز حماس اسرائیل جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہو گئی ہے ، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسکی امدادی کارروائیاں شدید طور پر متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ محصور علاقے میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

اسرائیل کے وسیع ہوتے ہوئے زمینی حملے سے بچنے کے لئے فرار ہونے والے فلسطینی ، غزہ کی پٹی کے ایک چھوٹے سے علاقے میں محدود ہوگئے ہیں جو روز بہ روز سکڑتا جا رہا ہے۔اور ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسکی افواج نے غزہ کی پٹی کے چھوٹے سے گنجان آباد علاقے میں ساڑھے چار سو اہداف کو نشانہ بنایا۔ جو اس مہم کی مسلسل جاری شدت کی جانب ایک اشارہ ہے جو پہلے ہی بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں اور بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا باعث بنی ہے۔

اسرائیل نے غزہ کے کچھ علاقوں میں پمفلٹ بھی گرائے ہیں، جن میں حماس کے لیڈروں کو ایسی وارننگ دی گئی ہے جو بائبل کےحوالےسےہے، جسکا مطلب ہےجان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ لی جائے گی۔

اس سے ایک روز بعد جب فوجیوں نے سینکڑوں فلسطینیوں کو، حماس کے ساتھ انکے مشتبہ تعلقات کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے پکڑا تھا، اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اسرائیل نے حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جسکی غزہ پر حکومت ہے اور سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد، جسکے نتیجے میں یہ جنگ شروع ہوئی ہے، اسرائیل نے حماس کو اقتدار سے محروم کرنے کا عہدبھی کیا ہے۔

ابتدا میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی فوجی مہم شمالی غزہ پر مرکوز رہی۔ جسکے سبب وہاں کے لاکھوں مکین اسرائیل کی ہدایت پر جنوب کی طرف فرار ہوئے۔

شمالی غزہ سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے حسن النجار نامی صحافی نے بتایا کہ کل رات سے صبح تک فضائی حملے اور توپوں سے گولہ باری شدت سے جاری رہی۔

سینکڑوں فلسطینیوں کی گرفتاری

اقوام متحدہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے شمال میں بیت لاہیہ نامی قصبے کے ایک اسکول سے جو اسوقت ایک پناگاہ بن گیا ہے مردوں اور پندرہ سال کی عمر تک کے لڑکوں کو حراست میں لیا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان آئیلون لیوی نے جمعے کے روز کہا کہ حکام پکڑے جانے والوں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ جو بقول انکے حماس کے مضبوط گڑھ سے اٹھائے گئے تھے۔

مہلک فوجی چھاپوں میں بھی ڈرامائی اضافہ ہوا ہے مغربی کنارے کے فلسطینی مکینوں پر پابندیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے کے علاقے میں ایک پناہ گزیں کیمپ پر بھی مشتبہ فلسطینی جنگجوؤں کی گرفتاری کے لئے ہلہ بول دیا اور صحت سے متعلق عہدیداروں کے مطابق، مسلح افراد سے انکی جھڑپ میں چھہ فلسطینی مارے گئے۔

اے پی نے کہا ہےاسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بارے میں اپنا نکتہ نظر بتانے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

المناک تباہی نا گزیر ہے

اس ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریس نے سلامتی کونسل کو ایک ناگزیر انسانی تباہی کے واقع ہونے کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے اپنے ایک ایسے اختیار کا استعمال کیا جو اقوام متحدہ کے سربراہ شاذ و نادر ہی استعمال کرتے ہیں۔ اور عرب اور مسلم اکثریت والے ملکوں نے فوری جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیےکہا ہے۔

اور ایسے میں جبکہ پورا غزہ فوجی حملے کا ہدف ہے ، جنگ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگ غزہ کے انتہائی جنوب میں سرحدی شہر رفاح اور قریب واقع بے آب و گیاہ مواسی نامی علاقے میں جسے اسرائیلی فوج نے محفوظ زون قرار دیا ہے، جمع ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی کارروائی میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق سترہ ہزار ایک سو لوگ مارے جا چکے ہیں، جن میں سے ستر فیصد عورتیں اور بچے تھے۔ اورچھیا لیس ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

حماس اور دوسرے جنگجو گروپوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں کوئی بارہ سو لوگوں کو ہلاک گیا تھا اور دو سو چالیس سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔

اس خبر کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG