اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان پیر کے روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے ارد گرد سخت لڑائی ہوئی جب کہ شمال میں غزہ شہر کے دو مضافات میں جھڑپیں جاری رہیں ۔
اسرائیل کےرئیر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے اتوار کی رات نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز کا فوکس غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس کے ساتھ ساتھ ، شمالی غزہ کے دو مضافات ، جبلیہ اور شجائیہ ہیں ۔
ہگاری نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا اب غزہ شہر کے فلسطینی اسکوائر کے علاقے پر کنٹرول ہے جہاں بلدیاتی دفاتر اور غزہ میں حماس کے لیڈر یحییٰ سنوارکے ہیڈ کوارٹرز واقع ہیں۔ لیکن ابھی تک انہیں تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔
اسرائیلی عہدے داروں نے سنوارکو سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اس اچانک حملے کا سرغنہ قرار دیا ہے جس میں اسرائیل کے مطابق لگ بھگ 1200 لو گ ہلاک ہوئے تھے اور240 کو یرغمال بنایا گیا ۔
ان میں سے تقریباً 140 حماس کے پاس ابھی تک قید ہیں۔ عہدے دارو ں کا خیال ہے کہ سنوار جنوبی غزہ میں روپوش ہیں ۔ ہگاری کا کہنا ہے کہ جنگ میں اسرائیل کاایک مقصد انہیں پکڑنا یا ہلاک کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق رابطہ دفتر نے کہا ہے کہ سخت لڑائی اور مرکزی سڑکوں تک رسائی پر پابندیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے اور مصری سرحد کے قریب رفح کے علاقے کے سوا غزہ میں امداد کی تقسیم کا بیشتر سلسلہ رک گیا ہے ۔
اس لڑائی کے نتیجے میں غزہ میں لگ بھگ انیس لاکھ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں جب کہ بہت سے جنوب میں لوگوں سے کھچا کھچ بھری ان عمارتوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں جن کے بارے میں یہ انتباہ جاری کیا جا رہا ہے کہ وہاں حفظان صحت کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اورمتعدی بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہزاروں لوگ رفح پہنچ چکے ہیں ۔ اسی دوران ، اسرائیل نے غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس میں کارروائیوں کو اور حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی جنگ کو مزید جنوب میں پھیلا دیا ہے ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سفیروں کا ایک وفد پیر کے روز مصر اور غزہ کی سرحد پر امداد کی تقسیم میں شامل اقوام متحدہ اور اور انسانی ہمدردی سے متعلق اداروں کے عہدے دارو ں سے ملاقات کے لیے پہنچا۔
فرانس ، جرمنی اور اٹلی نے پیر کے روز حماس کے خلاف یورپی یونین کی نئی پابندیوں کا مطالبہ کیا۔ ان تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سر برا ہ جوزف بوریل کو ایک خط میں کہا کہ ان پابندیوں سے حماس کے انفرا اسٹرکچر اور مالی معاونت کو روکنے کے لیے بھر پور حمایت کا اظہار ہوگا ۔
وزراء نے پابندیوں کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن کہا کہ ان کی مدد سے یہ ممکن ہونا چاہیے کہ حماس کے ارکان ، عسکریت پسندوں سے منسلک گروپوں اور حماس کے مدد گاروں کو ہدف بنایا جاسکے ۔
حماس یورپی یونین اور امریکہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے ۔
امریکہ نے اتوار کو کہا کہ اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو ہر ممکن حد تک تحفظ فراہم کرنے کے اپنے اس ارادے میں ناکام ہو رہی ہے جس کا وہ اعلان کر چکی ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے سی این این این کے شو،” اسٹیٹ آف دی یونین” میں کہا کہ “یہ بات انتہائی اہم ہے کہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔” انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے ۔
امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے کہا ، ہم لڑائی میں وقفے نہیں دیکھ رہے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد غزہ تک پہنچائی جا سکے اور نہ ہی ہم ایسے علاقوں کی واضح حد بندی دیکھ رہے جہاں اسرائیل حملہ نہیں کرے گا تاکہ شہری وہاں محفوظ پناہ گاہ تلاش کر سکیں ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی منگل کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے تاکہ ایک ایسی قرار داد کے ایک مسودے پر ووٹنگ ہو سکے جو غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصوری نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ سلامتی کونسل کی اس قرار داد جیسی ہے جسے امریکہ نے جمعے کو ویٹو کر دیا تھا۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر اس دہشت گرد حملے کے بعد جس میں لگ بھگ 1200 لوگ ہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا، اسے ختم کرنے کاعزم کیا ہے۔
اتوار کے روز عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریسیس نے غزہ میں صحت کی صورتحال کو بحرانی قرار دیا اور کہا کہ اس میں بہتری لانا تقریباً ناممکن ہو گا۔
چونتیس ارکان پر مشتمل ڈبلیو ایچ او کے بورڈ نے غزہ کے محصور علاقے میں مزید طبی امدا د پہنچانے کے لیے متفقہ طورپر ایک ہنگامی قرار داد منظور کی ۔
ٹیڈروس نے کہا کہ میں آپ سے یہ صاف صاف کہنا چاہتا ہوں کہ موجودہ حالات میں یہ کا م لگ بھگ ناممکن ہے۔
تاہم انہوں نے پھر بھی ملکوں سے کوئی مشترکہ راستہ تلاش کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب سے تنازع شروع ہوا ہے یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کی کسی قرار داد کی متفقہ منظوری دی گئی ہے۔
ایک فلسطینی سیاستدان ، مصطفی برغوطی نے جو فلسطینی میڈیکل ریلیف کمیٹیوں کی یونین کے سر براہ ہیں ،کہا کہ اس وقت نصف غزہ فاقہ کشی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین لاکھ لوگ انفیکشنز میں مبتلا ہیں جن میں ایک لاکھ پندرہ ہزار وہ ہیں جو سانس کے شدید انفیکشن کا شکار ہیں۔ ان کے پاس گرم کپڑوں، کمبلوں اور بارش سے بچاؤ کے بندو بست کا بھی فقدان ہے۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد ایسو سی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم