رسائی کے لنکس

امریکہ میں بھارتی شہری پر قتل کی سازش کا الزام؛ سپریم کورٹ کا مداخلت سے گریز


 نکھل گپتا کے اہلِ خانہ نے بھارتی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔
نکھل گپتا کے اہلِ خانہ نے بھارتی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے امریکہ میں فردِ جرم کا سامنا کرنے والے بھارتی شہری نکھل گپتا کے اہلِ خانہ کو چیک ری پبلک کی عدالت سے رُجوع کی ہدایت کی ہے۔

امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی سازش میں بھارتی شہری نکھل گپتا کے خلاف امریکی عدالت نے حال ہی میں فردِ جرم عائد کی ہے اور اُنہیں امریکہ منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

نکھل گپتا اس وقت جمہوریہ چیک میں حراست میں ہیں جنہیں امریکہ میں کرائے کے قتل، سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق نکھل گپتا کے قریبی عزیز نے جن کا فرضی نام مسٹر ایکس بتایا گیا ہے، سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نکھل گپتا کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے اور اُن کی زندگی کو خطرہ ہے۔

نکھل گپتا کو بھارت کی ریاست گجرات میں کرمنل کیس کا سامنا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق مئی 2023 میں ایک بھارتی اہل کار نے گپتا سے رابطہ کر کے اسے یہ پیش کش کی کہ اگر وہ نیویارک میں سکھ رہنما گورپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرانے کا بندوبست کرا دے تو اس کا کیس ختم ہو جائے گا۔

گورپتونت سنگھ پنوں کینیڈا اور امریکی شہریت کے حامل ہیں اور کئی برسوں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ اُن کا شمار بھارت میں علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔

اس معاملے پر امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں بھی تناؤ آیا تھا اور امریکہ نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحیققات کرے۔

نکھل گپتا کے اہلِ خانہ کی درخواست

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ حکومت پر زور دے کہ وہ نکھل گپتا کے معاملے پر مداخلت کرے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجیو کھنہ نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ وزارتِ خارجہ کے لیے حساس نوعیت کا ہے۔ لیکن کسی دوسرے ملک میں گرفتاری بھارتی سپریم کورٹ کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتی۔

جسٹس کھنہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو متعلقہ عدالت سے ہی رُجوع کیا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا کو حراست میں لیے جانے کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور نہ ہی گرفتاری کے وارنٹ پیش کیے گئے۔

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کی ساری کارروائی مقامی حکام کے بجائے امریکی ایجنٹ ہونے کا دعویٰ کرنے والوں نے انجام دی۔

نکھل گپتا پر فردِ جرم

امریکہ کے سدرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک اٹارنی آفس کی جاری کردہ فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا ایک بھارتی شہری ہیں جو منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔

فرد جرم کی دستاویز کے مطابق گپتا نے نیویارک میں مقیم سکھ رہنما کو قتل کرنے کی پیش کش فوری طور پر قبول کرلی اور نئی دہلی جا کر بھارتی اہل کار سے ملاقات بھی کی جس کے بعد یہ منصوبہ آگے بڑھنا شروع ہوا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی اہل کار نے چھ مئی کو گپتا سے رابطہ کر کے اسے بتایا کہ وہ انکرپٹڈ ایپلی کیشن میں اس کا نام ’سی سی ون‘ کے نام سے محفوظ کرلے۔ امریکی اٹارنی آفس نے بھی فردِ جرم میں بھارتی اہل کار کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور اسے 'سی سی ون' ہی کا نام دیا ہے۔

دستاویز کے مطابق فردِ جرم کا اطلاق جس عرصے پر ہوتا ہے اس دوران سی سی ون بھارت کا سرکاری اہل کار تھا جو اس عرصے میں بھارت ہی میں مقیم رہا اور وہاں سے قتل کے منصوبے کے لیے ہدایات دیتا رہا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سی سی ون بھارتی حکومت کے لیے سینئر فیلڈ آفیسر کے طور پر انٹیلی جینس اور سیکیورٹی مینیجمنٹ کی ذمے داریاں ادا کرچکا ہے اور انڈین سینٹرل ریزور پولیس فورس سے بھی منسلک رہا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG