پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں پولیس لائنز پر دہشت گردوں کے حملے میں تین اہلکار جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ پاکستانی فوج کے مطابق حملے میں پانچ دہشت گرد بھی مارے گئے گئے ہیں۔
دہشت گرد جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب لگ بھگ تین بجے ضلع ٹانک میں پولیس لائنز کے اندر داخل ہوئے جس کے بعد کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق حملے میں پولیس لائنز میں پانچ دہشت گردوں نے حملہ کیا جن میں ایک خود کش حملہ آور بھی شامل تھا۔
بیان کے مطابق دہشت گردوں نے پولیس لائنز کے اندر گھسنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے بھرپور مزاحمت کی اور اس دوران پانچوں دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔
'انصار الجہاد' نامی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حکام نے دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ البتہ بتایا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس انسپکٹر شامل ہے۔
دہشت گردوں کی خیبر میں بھی کارروائی
دہشت گردوں نے دوسری کارروائی ضلع خیبر کے علاقے باڑہ نالہ ملک دین خیل میں جہاں انہوں نے پولیس اور فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کی مشترکہ چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے ہینڈ گرنیڈ اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جب کہ دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ایف سی اہلکار ہلاک جب کہ چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران زخمی ہونے والے اہلکاروں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دہشت گردوں نے منگل کو ہی ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں سیکیورٹی فورسز کے بیس کیمپ پر حملہ کیا تھا جس میں 23 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جب کہ حملے کی ذمے داری تحریکِ جہاد پاکستان (ٹی جی پی) نامی ایک غیر معروف تنظیم نے قبول کی تھی۔
درابن حملے کے بعد فوج نے مختلف کارروائیوں میں 27 دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے افغانستان کی طالبان حکومت سے سخت احتجاج کیا تھا۔
پاکستان کے ردِ عمل پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں ہونے والے حملے کا افغانستان سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ حملہ افغان سرحد سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہوا ہے البتہ طالبان کے ساتھ اس حملے کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کیا گیا تو وہ اس کی تحقیقات کریں گے۔
فورم