عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز غزہ میں اپناایک اور طبی امدادی مشن سیکیورٹی خدشات کی بنا پر منسوخ کر دیا ہے ۔ یہ دو ہفتوں میں چھٹی منسوخی ہے اور وہاں متعدی بیماریوں کےپھیلاؤ کے بارے میں ایک نیا انتباہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھام گیبرئیسس نے کہا ہےکہ یہ غزہ کے لیے چھٹا مشن ہے جسے اقوام متحدہ کے ادارے نے اس لیے منسوخ کیا ہے کہ 26 دسمبر کو مشن کے آخری دورے کے بعد سے وہاں کے دورے کی اس کی درخواستیں منظور نہیں کی گئیں اور نہ ہی وہاں سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
ٹیڈروس نے جنیوا میں ایک ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا ،" شدید بمباری ، نقل و حرکت پر پابندی ، ایندھن کی کمی اور کمیونی کیشنز میں خلل کے باعث ڈبلیو ایچ او اور ہمارے پارٹنرز کے لیے وہاں ضرورت مندوں تک پہنچنا ناممکن ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ," ہم اسرائیل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ڈبلیو ایچ او اور ہمارے دوسرے پارٹنرز کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی ترسیل کی درخواستیں منظو رکرے ۔"
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل میں مہلک حملےکے جواب میں غزہ پر بمباری اور گولہ باری کا آغاز کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں 23 لاکھ آبادی میں سے بیشتر کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ,اور بہت سے گھر اور شہری انفرا اسٹرکچرز کھنڈرات بن چکے ہیں، اور وہاں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
اس ہفتے جنگ کی شدت میں کمی کرنے کے ایک وعدے کے باوجود حال ہی میں لڑائی شدت پکڑ چکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ میں صرف پندرہ اسپتال کام کر رہے ہیں، وہ بھی جزوی طور پر ۔ ادارے نے کہا ہے کہ بدتر ہوتے ہوئے حالات میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے ۔
غزہ میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپر کورن نے اس کی مثال دیتے ہوئےکہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اسہال کی واقعات میں نومبر 2023 میں 2022 کی نسبت اوسطاً بیس گنا اضافہ ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید تھی کہ ڈبلیو ایچ او کا شمالی غزہ میں مجوزہ مشن جمعرات کو اپنا کام شروع کر سکتا تھا لیکن انہوں نے کہا کہ اس ماہ اب تک اقوام متحدہ کے لگ بھگ 16 یا 17 مجوزہ مشنز پہلے ہی منسوخ ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجینسی ڈائریکٹر مائک ریان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہوجائے تو بھی وہاں کے صحت عامہ کے نظام کی بحالی ایک انتہائی دشوار کام ہو گا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم