ایرانی گلوکار مہدی یراہی کو دو سال آٹھ ماہ قید اور 74 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے ۔ یہ بات منگل کو ان کی اٹارنی زہرہ منوئی نے بتائی۔
بیالیس سالہ یراہی ، کو ایک گانے پر جس میں خواتین کے لیے لازمی طور پر حجاب پہننے پر تنقید کی گئی تھی، متعدد الزامات کی بنا پر اگست میں گرفتار کیا گیا تھا۔
زہرہ منوئی نے کہا کہ انہیں تہران کی پاسداران انقلاب کی عدالت نے سزا سنائی لیکن ایرانی قانون کے تحت انہیں جیل میں جو وقت گزارنا ہوگا وہ ایک سال ہوگا۔
ایرانی پوپ سنگر کو مہسا امینی کی برسی سے ایک ماہ قبل اپنا نغمہ،” روسریتو “ یلیز کرنے کے چار دن بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ مہسا امینی وہ نوجوان کرد خاتون تھیں جن کا انتقال 16 ستمبر 2022 کو پولیس کی حراست میں ہوا ۔ ان پر حجاب کو مناسب طریقے سے نہ پہننے پر سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ رو سریتو کا مطلب ہے ،” تمہارا اسکارف”۔
حکومت سے منسلک میڈیا آؤٹ لیٹس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہےکہ انہوں نے ایک غیر قانونی اور اخلاقی طور پر غیر مناسب گانا ریلیز کیا تھا جو اسلامی معاشرے کی اقدار سے متصادم تھا۔
مہدی یراہی کو جو اپنے خلاف قانونی کارروائی کے بعد زیادہ مشہور ہو گئے ہیں ،ٹویٹر پر ہیش ٹیگ وومین، لائف ، فریڈم ، اسٹیٹنگ ، ڈوناٹ ویپ ،( I am the nightmare haunting this judge ) “میں اس جج کو پریشان کرنے والا ڈراؤنا خواب ہوں” ، کے ساتھ پوسٹ کیا گیا ۔
مہدی یراہی کون ہیں؟
ان کا آبائی تعلق صوبہ خوزستان سے ہے جہاں زیادہ تر عرب اقلیت بستی ہے۔ جب کہ اس صوبےکے بیشتر علاقے پسماندہ ہیں جس پر مہدی یراہی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
فجر میلہ ایران میں سرکاری سطح پر منقعد کیا جانے والے سب سے بڑا میوزیکل ایونٹ ہے۔ سال 2018 میں اسی میوزیکل ایونٹ میں مہدی یراحی کو بہترین پاپ گلوکار کے انعام سے نوازا گیا تھا
مہدی یراحی اپنے کنسرٹس کے دوران کئی مواقع پر حکام کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
مہدی یراحی کے کے گانے میں احتجاجی تحریک کا نعرہ ’عورت، زندگی، آزادی‘ بھی شامل ہے۔
انہوں نے خواتین سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حجاب اتار دیں۔گانے کی ویڈیو میں کئی خواتین کے مختصر کلپ شامل ہیں جن کے بال کھلے ہوئے ہیں جب کہ وہ رقص بھی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا آئیں ہم احتجاج کےلیے آواز اٹھائیں، اور مہسا امینی کی برسی پر استقامت سے آواز بلند کریں۔
ان کا ایک اور نغمہ ،” سورود زن “یا “ عورت کا ترانہ”، ا کتوبر 2022 کو ریلیز ہونے کے بعد ،یک احتجاجی ترانہ بن گیا خاص طور پر تعلیمی اداروں میں۔
گیت "عورت کا ترانہ" احتجاجی تحریک کا ایک اہم جز ورہا ہے۔ ملک کی یونیورسٹیوں میں ان کے گانے کو بہت زیادہ مقبولیت ملی ۔ایران میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایرانی خواتین کی حمایت میں کیے جانے والے مظاہروں میں یہ گانا نمایاں رہا۔
ایران میں کئی ماہ تک جاری احتجاج اور مظاہروں کو حکام نے بیرونی ممالک کی ایما پر ہونے والے فسادات قرار دیاتھا۔ اس دوران بہت بڑی تعداد میں خواتین سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ مظاہروں میں فورسز سے تصادم میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت عام شہریوں کی اموات بھی رپورٹ ہوتی رہی ہیں۔
مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج میں خواتین نے ملک میں نافذ کردہ ڈریس کوڈ کو جبری حجاب قرار دیا جب کہ مظاہروں کے دوران حکومت کے نافذکردہ سخت ڈریس کوڈ کی بار بار خلاف ورزی کی گئی۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے ۔
فورم