روس نے کہا ہے کہ اس نے امریکہ اور برطانیہ کے یمن میں فوجی حملوں پر گفتگو کے لیے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے ۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مشن نے کہا ہے کہ روس نے یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کے سلسلے میں 12 جنوری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے۔
امریکہ اور برطانیہ نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کے جواب میں یمن میں حوثی فوجی اہداف پر حملے شروع کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے حملوں میں صنعا اور تعز ایئرپورٹ کے قریب فوجی تنصیبات سمیت الحدیدہ شہر میں واقع بحریہ کے مرکز اور حاجہ میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حوثی باغی یمن کے ایک حصے پر قابض ہیں اور حالیہ عرصےمیں انہوں نے بحیرہ احمر میں متعدد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد کئی بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں نے اس بحری راستے سے اپنی آمدو رفت معطل کر دی ہے۔
حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے حملے اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خلاف ہیں اور یہ حملے اس وقت تک نہیں روکے جائیں گے جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائی نہیں روک دیتا۔
حوثی یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ وہ ایسے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں جو کسی ظرح اسرائیل سے منسلک ہوتے ہیں۔
یمن کے حوثیوں کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عسکری گروپ جسے ایران کی سرپرستی حاصل ہے، اسرائیل کی طرف جانے والے بحری جہازوں کو ہدف بنانا جاری رکھے گا۔
یمن میں امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کے بعد سعودی عرب نے ایک بیان میں تحمل برتنے اور معاملے کو بڑھانے سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم