رسائی کے لنکس

حماس کو ہتھیار کہاں سے مل رہے ہیں؟


20 دسمبر 2023 کو حماس کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کی اس تصویر میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ایک ایرانی ساختہ سنائپر رائفلAM-50 صیاد کی اپنی ساخت کی نقل بنانے کے لیے مشینی آلات کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فائل فوٹو
20 دسمبر 2023 کو حماس کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کی اس تصویر میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ایک ایرانی ساختہ سنائپر رائفلAM-50 صیاد کی اپنی ساخت کی نقل بنانے کے لیے مشینی آلات کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فائل فوٹو

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد سے لڑائی کی تین مہینوں میں لی گئی ڈیڑھ سو زیادہ ویڈیوز اور تصاویر کے ایسو سی ایٹڈ پریس کے تجزیئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عسکریت پسند گروپ نے دنیا بھر سے مختلف اور متنوع ہتھیاروں کا ایک ذخیرہ جمع کیا ہے اور ان میں سے بیشتر ہتھیار 17 سال کی ناکہ بندی توڑ کر اور اسمگل کر کے لائے گئے ہیں جس کا مقصد اس قسم کی فوجی گڑھ بندی کو روکنا تھا۔

یہ ہتھیار غزہ میں ہفتوں کی شدید نوعیت کی شہری جنگ میں مہلک ثابت ہوئے ہیں، جہاں حماس کے جنگجو، عام طور سے صرف ان ہتھیاروں سے مسلح ہوتے ہیں جو وہ اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔

ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی میں اسرائیل کی یک طرفہ برتری کے پیش نظر حماس کے جنگجو “ہٹ اینڈ رن” یعنی مارو اور بھاگ جاؤ کی حکمت عملی استعمال کرتے ہیں۔

حماس کے ترجمان غازی حماد نے حال ہی میں اے پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم ہر جگہ سے ہتھیاروں، سیاسی حمایت اور مالی وسائل کی تلاش کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں خاص طور پر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ انہیں کون اپنے ہتھیار دے رہا ہے، یا انہیں چھپا کر غزہ میں کس طرح لایا گیا۔

7 اکتوبر 2023 کے دوران باڈی کیمرہ ویڈیو کی اس تصویر میں، اسرائیل پر اچانک حملے، حماس کا ایک لڑاکا روسی ڈیزائن کردہ 9M32 Strela طیارہ شکن میزائل اٹھائے ہے
7 اکتوبر 2023 کے دوران باڈی کیمرہ ویڈیو کی اس تصویر میں، اسرائیل پر اچانک حملے، حماس کا ایک لڑاکا روسی ڈیزائن کردہ 9M32 Strela طیارہ شکن میزائل اٹھائے ہے

جن ماہرین نے اے پی کے لیے تصویروں کا جائزہ لیا، وہ ان ہتھیاروں کے خصوصی نشانات وغیرہ سے یہ شناخت کرنے کے قابل تو تھے کہ حماس کو حاصل ہونے والے ہتھیار میں سے زیادہ تر کہاں بنائے گئے مگر اس قسم کے تجزیے سے یہ ثبوت نہیں ملتا کہ آیا یہ ہتھیار ان ملکوں کی حکومتوں نے فراہم کیے یا پھر یہ ہتھیار مشرق وسطیٰ کی پھلتی پھولتی بلیک مارکیٹ سے خریدے گئے جن کے عراق، لیبیا اور شام جیسے جنگ سے تباہ حال ملکوں میں سوشل میڈیا پر فروخت کے لیے اشتہار دیے جاتے ہیں۔

اے پی کا کہنا ہے کہ جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ بہت سی تصاویر میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ایسے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو نسبتاً نئے لگتے ہیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ گروپ نے غزہ کی ہوائی اور بحری ناکہ بندی توڑ کر ہتھیار حاصل کرنے کے طریقے تلاش کر لیے ہیں۔ اور ممکنہ طور پر سرنگوں کے راستے، کشتیوں پر یا پھر خوراک اور دوسرے سامان میں چھپا کر یہ ہتھیار لائے جاتے ہیں۔

اکتوبر 2023 میں حماس کی طرف سے جاری کردہ پروپیگنڈہ ویڈیو کی اس تصویر میں، ایک جنگجوایک بڑی سنائپر رائفل کے لیے کارتوسوں کو قطار میں کھڑا کر رہا ہے۔فوٹو اے پی
اکتوبر 2023 میں حماس کی طرف سے جاری کردہ پروپیگنڈہ ویڈیو کی اس تصویر میں، ایک جنگجوایک بڑی سنائپر رائفل کے لیے کارتوسوں کو قطار میں کھڑا کر رہا ہے۔فوٹو اے پی

لیکن فوجی ہتھیاروں کے ماہر اور آسٹریلیا میں قائم آرمامینٹ ریسرچ سروسز کے ڈائریکٹر این آر جین زین کہتے ہیں کہ ان میں سے زیادہ ہتھیار روس، چین اور ایران کے ہیں، لیکن شمالی کوریا اور سابق وارسا معاہدے کے ممالک کے بنے ہوئے ہتھیار بھی ان ہتھیاروں میں شامل ہیں۔

ہتھیاروں کے اس ذخیرے کے باوجود اسرائیل کو اپنے جدید ہتھیاروں کے سبب زبردست برتری حاصل ہے۔

اے پی کا کہنا ہے کہ تصویروں کے جائیزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے اسلحہ خانے میں چھوٹے اسلحے اور مشین گنوں سے لے کر کندھے پر رکھ کر زمین سے زمین پر چلانے والے میزائل اور ٹینک شکن ہتھیار تک شامل ہیں۔

ان میں سب سے نمایاں صیاد نامی بہت بڑے سائز کی ایرانی اسنائیر رائفل ہے۔ یہ پہلے یمن اور شام میں جنگ کے میدانوں میں استعمال ہویئ اور عراق میں اسے شیعہ ملیشیاؤں کے پاس بھی دیکھا گیا ہے۔

حماس کے عسکریت پسندوں کے پاس سوویت دور کے ہتھیار بھی دیکھے گئے ہیں جن کی مبینہ نقول ایران اور چین میں تیار کی جا رہی ہیں۔

حماس کی پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو کی اس تصویر میں حماس کے کارکن مقامی طور پر غیر ملکی ہتھیاروں کی نقل تیار کررہے ہیں۔ 30 دسمبر 2023
حماس کی پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو کی اس تصویر میں حماس کے کارکن مقامی طور پر غیر ملکی ہتھیاروں کی نقل تیار کررہے ہیں۔ 30 دسمبر 2023

اسرائیلی افواج نے حماس کے عسکریت پسندوں سے جو ہتھیار چھینے ہیں، ان میں وہ بھی ہیں جو اٹلی کی ڈیزائن کردہ ٹی سی سکس ٹینک شکن بارودی سرنگوں جیسے لگتے ہیں۔ لیکن سابق برطانوی فوجی افسر شان مور ہاؤس کہتے ہیں کہ اس کی بھی ایرانی فوجی صنعت نقل بنا رہی ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج اور امریکی عہدیدار عرصے سے ایران پر حماس اور فلسطینی اسلامک جہاد سمیت غزہ میں اتحادی جنگجوؤں کو پیسہ، تربیت اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے آ رہے ہیں۔ جس کی ایران تردید کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندوں نے اس بارے میں اے پی کی ای میلز کا کوئی جواب نہیں دیا کہ آیا ان کی حکومت حماس کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔

غزہ کے الشفا اسپتال میں اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر حماس کے چھوڑے ہوئے ہتھیاروں کے ایک ذخیرے پر قبضہ کیا۔ 23 نومبر 2023
غزہ کے الشفا اسپتال میں اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر حماس کے چھوڑے ہوئے ہتھیاروں کے ایک ذخیرے پر قبضہ کیا۔ 23 نومبر 2023

ایک اسرائیلی فوجی افسر کا جو حماس کے اسلحے سے واقفیت رکھتا ہے کہنا ہے کہ حماس مختلف النوع کے اسمگل شدہ اور اندرون ملک تیار کیے گئے ہتھیار استعمال کرتا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ غزہ کے اندر بہت بڑی فوجی دفاعی صنعت کام کر رہی ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ باور کیا جاتا ہے کہ زیادہ تر اسمگل شدہ ہتھیار مصر کے راستے لائے جاتے ہیں۔ ان کو خریدنا آسان ہے اور انہیں بنانے والے ملکوں کی جانب سے فراہمی کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک اور ماہر جوناتھن فرگوسن نے راکٹ سے چلائے جانے والے گرنیڈ کی شناخت کی جس کے نشانات سے ظاہر ہوتا تھا کہ اسے بلغاریہ میں بنایا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG