ماسکو اور کیف اس ہفتے کے شروع میں روس کے بیلگوروڈ کے علاقے میں ایک فوجی طیارے کو مار گرائے جانے کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے رہے ہیں۔ اس طیارے میں مبینہ طور پر 65 یوکرینی جنگی قیدیوں کو روسی فوجیوں سے تبادلے کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔
طیارے پر عملے سمیت 74 افراد سوار تھے، جو سب کے سب ہلاک ہو گئے۔
جمعے کے روز روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنی ایک ٹیلی ویژن تقریر میں اس واقعہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم انہوں نے طیارے کو جان بوجھ کر مار گرایا تھا یا ایسا کسی غلطی کی وجہ سے ہوا۔ تاہم جو کچھ بھی ہوا، ہر صورت میں یہ ایک جرم ہے۔
یوکرین نے جواباً یہ کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ روسی طیارے کو اس کی اپنی فوج نے ممکنہ طور پر غلطی سے کی گئی فائرنگ کا نشانہ بنایا ہو۔
پوٹن نے یوکرین کی جانب سے اس الزام کا جواب دیتے ہوئےجو غلطی سے کی گئی فائرنگ سے اپنا طیارہ گرائے جانے کے بارے میں تھا، کہا کہ روس اپنے طیارے کو غلطی سے کی گئی فائرنگ سے بھی نہیں گرا سکتا کیونکہ روس کے دفاعی نظام میں اپنے طیاروں پر حملہ کرنے سے روکنے کے حفاظتی انتظامات موجود ہیں اور آپریٹر جتنی بار چاہے بٹن دبا لے ہمارا فضائی دفاعی نظام اپنے طیارے پر فائر نہیں کرسکتا۔
پوٹن نے الزام لگایا کہ طیارے کو جس میزائل سے گرایا گیا وہ غالباً امریکہ یا فرانسیسی تھا۔ اس کا تعین یقینی طور پر دو تین روز میں ہو جائے گا۔
روس کی ریاستی تحقیقاتی کمیٹی نے جمعے کے روز بتایا کہ چادثے کی جگہ سے ملنے والے انسانی اعضا کی باقیات کی جینیاتی ٹیسٹنگ مکمل کر لی گئی ہے اور اسے یوکرین کی شناختی دستاویزات بھی مل گئیں ہیں۔
طیارہ گرنے کے مقام تک روس کے سوا کسی اور کو رسائی حاصل نہیں ہے۔
جمعرات کے روز تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا تھا کہ ابتدائی نتائج سے یہ نشاندہی ہوئی ہے کہ طیارے کو یوکرین کی حدود سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
روس نے اپنے الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
یوکرین نے روسی دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا تھا کہ یوکرین کو یہ اطلاع کر دی گئی تھی کہ یوکرینی جنگی قیدیوں کو لے جانے والا ایک طیارہ روس کے جنوب مغربی علاقے بیلگوروڈ پر سے پرواز کر ے گا۔
یوکرین نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ روسی میڈیا میں 65 یوکرینی فوجیوں کی جو فہرست جاری کی گئی ہے اس میں تضادات ہیں۔
یوکرین کے صدر نے جمعرات کو حادثے کی بین الاقوامی تحقیقات پر اصرار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین کے ایلچی نے اپنی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ دوہراتے ہوئے کہا کہ روسی فوج نے ایمرجینسی سروسز کو جائے حادثہ تک رسائی کی اجازت نہیں دی۔
روس کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس فلائٹ ریکارڈرز کو ماسکو میں وزارت دفاع کی لیبارٹری میں پہنچا دیا گیا ہے اور تفتیش کار ان پر کام کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز اور اے پی سے لیا گیا ہے)
فورم