چینی حکومت نے امریکہ میں حصول تعلیم کے لیے آنے والے چینی طالب علموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر امریکہ سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے کچھ سے گھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی، ان کے الیکٹرانک آلات چیک کیے گئے اور کچھ صورتوں میں انہیں زبردستی ملک سے واپس بھیج دیا گیا۔
چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ کے مطابق، واشنگٹن میں چین کے سفیر، ژی فینگ نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں سے ہر ماہ درجنوں چینی باشندوں کو بیرون ملک سفر سے امریکہ میں اپنے تعلیمی ادارے میں واپس آنے یا چین میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانے کے بعد واپسی پر داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے اتوار کے روز سفارت خانے میں طلبا کے تبادلے کے بارے میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ جب وہ اسٹوڈنٹس ہوائی اڈے پر اترے تو ان سے آٹھ گھنٹے طویل پوچھ گچھ کی گئی۔ یہ تفتیش جن افسران نے کی انہوں نے انہیں اپنے والدین سے رابطہ کرنے سے روک دیا، ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے اور یہاں تک کہ زبردستی انہیں واپس بھیج دیا گیا اور ان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے طلبہ کے اور دیگر تبادلوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو حالیہ برسوں میں تجارت، ٹیکنالوجی، انسانی حقوق اور زیادہ بنیادی طور پر دنیا کی مستقبل کی سمت کے تعین کے حوالے سے ٹکراؤ کی حد تک بگڑے ہیں۔
سفارت خانے کی پوسٹ کے مطابق، تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار چینی طلباء امریکہ میں ہیں، جو ملک میں مجموعی غیر ملکی طلباء کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے تیرہ لاکھ سے زائد طلباء بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہیں۔
ایک الگ آن لائن بیان میں، چینی سفارت خانے نے کہا کہ اس نے واشنگٹن ڈی سی کے ایئرپورٹ پر آنے والے طلباء کے ساتھ اس سلوک کے بارے میں امریکی حکومت کو اپنے سفارتی عدم اطمنان سے مطلع کر دیا ہے۔ بیان میں چینی طلباء کو ہوائی اڈے سے داخل ہوتے وقت محتاط رہنے کی یاد دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
یہ واضح نہیں تھا کہ آیا ژی کے تبصروں میں صرف کسی واحد ایئر پورٹ سے داخلے کے بارے میں حوالہ تھا یا داخل ہونے کے دوسرے مقامات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
بیجنگ میں امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
چینی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ طالب علموں کے الیکٹرانک آلات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی، انہیں باہر کسی سے بھی رابطہ کرنے سے منع کیا گیا تھا اور بعض صورتوں میں انہیں 10 گھنٹے سے زیادہ وقت تک روک کر رکھا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بارڈر کنٹرول افسران کے اقدامات نے چین سے آنے والے بین الاقوامی طلباء کی پڑھائی پر گہرا اثر ڈالا ہے اور یہ شدید نفسیاتی نقصان کا سبب بھی بنا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات صدر جو بائیڈن اور صدر شی جن پنگ کے درمیان گزشتہ نومبر میں ہونے والی ملاقات میں عوام سے عوام کے تبادلے کو فروغ دینے کے معاہدے سے تضاد میں تھے۔
یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم