انتخابی سامان پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ عملے کو آج دیا جائے گا: الیکشن کمیشن
پاکستان میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے انتخابی سامان پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ عملے کو آج دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں انتخابی سامان فراہم کیا جائے گا۔
ملک بھر میں 14 لاکھ 90 ہزار افراد پر مشتمل انتخابی عملہ اپنی ذمے داریاں ادا کرے گا۔
پاکستان کے 12 کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز جمعرات کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
عام انتخابات کے ذریعے قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کا انتخاب کیا جائے گا جس کے بعد ملک میں منتخب وفاقی اور صوبائی حکومتیں قائم ہوں گی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم کا وقت ختم ہوتے ہی انتخابی اشتہارات اور دیگر تحریری مواد کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
کیا نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیرِ اعظم بن سکیں گے؟
پاکستان میں عام انتخابات سے قبل ہی ملک کے اگلے وزیرِ اعظم کے نام پر بحث شروع ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف اگلے وزیرِ اعظم ہوں گے جب کہ پیپلز پارٹی مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔
کیا نواز شریف ایک مرتبہ پھر پاکستان کے وزیرِ اعظم بن سکیں گے؟ اِس بارے میں تجزیہ کاروں کی رائے جانیے ضیاءالرحمٰن کی اس رپورٹ میں۔
اقوامِ متحدہ کے حقوق کے ادارے کی پی ٹی آئی ارکان کو ہراساں کرنے پر تشویش
پاکستان میں جمعرات کے پارلیمانی انتخابات سے پہلے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے پاکستانی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ ووٹنگ کو یقینی بنائیں اور جمہوری عمل کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔
جنیوا میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان لِز تھروسل نے زور دیا کہ مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ عمل کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بیان عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی کی طرف سے ہراساں کیے جانے اور انہیں مسلم لیگ (ن) اور اس کے امیدوار نواز شریف کی طرح جلسے جلوس نہ کرنے کی شکایات کے درمیان سامنے آیا ہے۔ حکام نے ایسی شکایات کی تردید کی ہے۔
عمران خان کو چار مقدمات میں جرم ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 34 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم یہ سزائیں اگر ایک ساتھ شروع ہوئی تو قید کا دورانیہ کسی ایک سب سے زیادہ سزا کے برابر رہ جائے گا۔
عدالت نے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔ ان کی پارٹی اور حامیوں نے دعویٰ کیا ہےکہ یہ پاکستان کی طاقتور فوج کے خلاف ان کی بیان بازی کی سزا تھی جب کہ فوج کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کئی ارکان 9 مئی کو فوج کی تنصیبات پر حملے کرنے، توڑ پھوڑ کرنے اور انہیں نذر آتش کرنے سمیت لوگوں کو فوج کے خلاف اکسانے میں ملوث ہیں۔
کیا پاکستان کا کوئی الیکشن شکوک و شبہات سے بالاتر رہا: تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟
پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ جن کے بارے میں اب سے چند روز پہلے تک شکوک و شبہات پائے جاتے تھے کہ ہوں گے بھی یا نہیں۔ ماضی کے انتخابات کی تاریخ کے تناظر میں سیاسی امور کے ماہرین ان انتخابات، ان کے نتائج اور ان کے اثرات کے بارے میں مختلف انداز فکر رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ہما بقائی ایک ممتاز سینئر تجزیہ کار ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اب تک ایسے کوئی انتخابات نہیں ہو سکے ہیں جن کے بارے میں یہ کہا جا سکے کہ وہ غیر متنازع تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو دکھائی دیتا ہے کہ ہمیشہ انتخابات ایک حد تک انجینیئرڈ ہوئے ہیں۔ لیکن اس بار تو صورت حال ہی مختلف ہے۔
ان کے بقول، آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات 2018 سے زیادہ متنازع ہیں۔ اس وقت صرف ایک امیدوار کو نا اہل قرار دیا گیا تھا۔ لیکن اس بار تو پوری ایک جماعت ہی نا اہل قرار پائی ہے۔
سپریم کورٹ نے پاکستان الیکشن کمشن کی درخواست قبول کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی جماعت میں الیکشن کرانے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے بطور پارٹی اپنے انتخابی نشان پر پارلیمانی الیکشن لڑنے کی اہل نہیں رہی۔